علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے نام سے لفظ ’مسلم‘ ہٹانے کی سفارش

Getty images
Getty images
user

قومی آوازبیورو

لیجئے اب علی گڑھ مسلم یو نیور سٹی سے لفظ ’مسلم ‘ ہٹانے کی تیاری ہے۔ اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق سنٹرل یونیورسٹیوں کا آڈٹ کر نے والی ایک ٹیم نے مر کزی حکومت کو یہ سجھاؤ دیا ہے کہ علی گڑھ مسلم یو نیور سٹی کے نام سے لفظ ’مسلم ‘ اور بنارس ہندو یو نیور سٹی کے نام سے لفظ ’ہندو ‘ ہٹا دیا جائے تا کہ یہ دونوں یو نیو رسیٹوں کا سیکولر کر دار بر قرار ہو سکے۔

یہ سجھاؤ علی گڑھ مسلم یو نیور سٹی (اے ایم یو) کی ایک آڈٹ کر نے والی ٹیم نے دیا ہے جس کی تشکیل مرکزی ایچ آر ڈی منسٹری نے دس سنٹرل یو نیور سیٹیوں میں گڑ بڑ یوں کی چھان بین کے لئے کیا تھا ۔ ان دس یو نیورسٹیوں میں علی گڑھ مسلم یو نیور سٹی کے علاوہ الہ آباد ، پانڈیچری ، ہیم وتی نندن بہو گنا ، گڑھوال، بنارس ہندو یو نیورسٹی جیسی یو نیور سٹیاں شامل ہیں۔

علی گڑھ اور پانڈیچری یو نیور سیٹیوں کا معائنہ جس ٹیم نے کیا اس میں آئی آئی ٹی مدراس کے پر فیسر شری پد کملاکر، مہا رشی دیانند سرسوتی کے وی سی کیلاش سودانی، گو ہاٹی یو نیور سٹی کےپر وفیسر مظہر آصف،اور آئی آئی ایم بنگلور کے پروفیسر سنکر شن باسو شامل تھے۔

علی گڑھ کے تعلق سے اس کمیٹی نے یہ سجھاؤ دیا کہ اس کا نام بدل کر ’علی گڑھ یو نیور سٹی ‘ یا پھر ’سر سید یونیورسٹی‘ کر دیا جائے۔ اس سلسلے میں بنارس یونیورسٹی کے نام سے لفظ’ ہندو‘ کو بھی ہٹا نے کے سفارش کی گئی ہے۔ اس کمیٹی کے ممبران کے مطابق چونکہ علی گڑھ مسلم یو نیور سٹی کی فنڈنگ سنٹرل حکومت کر تی ہے ۔ یہ ایک سیکو لر ادارہ ہے اور اس کا نام کسی مذہبی فرقے کی بنیا د پر نہیں رکھا جا سکتا ہے۔

علی گڑھ کے تعلق سے کمیٹی نے یہ بھی رائے دی کہ اس ادارہ کا مزاج ابھی بھی خاص ’زمیندارانہ ‘ ہے اور اس کو بدل کر اس کو غریب مسلمانوں کا ادارہ بنا نا چاہیے۔ حالانکہ رپورٹ نے یو نیورسٹی کے اقلیتی کر دار کے بارے میں کو ئی رائے نہیں دی ۔ یہ معا ملہ فی الحال سپریم کورٹ میں زیر غور بھی ہے۔اس لئے اس سلسلے میں کوئی رائے بھی نہیں دی جا سکتی ہے۔

کمیٹی نے یو نیورسٹی کے وائس چانسلر کی تقرری کے معاملے میں یونیورسٹی کورٹ کی مداخلت کو ختم کرنے کا بھی مشورہ دیا ہے۔ اس سلسلے میں یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ تمام یو نیورسٹیز کی طرح اے ایم یو کا وائس چانسلر بھی محض منسٹری کی ہی مرضی سے ہونا چاہیے۔ کمیٹی نے یو نیورسٹی میں ’inbreeding‘ پر تشویش کاا ظہارکیا اور یونیورسٹی کے نظم و ضبط میں ’سینئرس ‘ کی مداخلت ختم کر نے کے علاوہ یو نیورسٹی کی فیس بڑھانے کی بھی سفارش کی ہے۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سینئرس کے مطابق یہ کمیٹی مودی حکومت کی منشا کو ظاہر کر تی ہے کہ حکومت اے ایم یو پر سے مسلمانوں کا اثر پوری طرح ختم کر اس کو دوسری یو نیورسٹیوں کی طرح با قاعدہ ایک عام یو نیورسٹی میں تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔