مہاراشٹر میں ہوئی حلف برداری کی تقریب کیوں پھیکی پھیکی سی رہی؟ کیا بی ایم سی انتخابات کا سب کو انتظار ہے؟

دیویندر فڑنویس کل مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ بن گئے، لیکن مہایوتی میں جس طرح سے 12 دنوں تک سیاسی کشمکش جاری رہی، اس سے صاف ہے کہ حکومت میں سب کچھ ٹھیک نہیں ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

مخلوط حکومت ہو یا اکثریتی حکومت، کسی بھی ریاست میں جب بھی حلف برداری کی تقریب ہوتی ہے تو اس کی کوشش ہوتی ہے کہ عوام اور مخالفین کو یہ سخت پیغام دیا جائے کہ اس حلف برداری کے بعد جو حکومت بنے گی وہ مضبوط ہوگی۔ کل جو مہاراشٹرمیں مہایوتی حکومت کی تقریب حلف برداری ہوئ وہ ایسا پیغام  دینے میں ناکام رہی۔ دیویندر فڑنویس تیسری بار مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ بنے، جبکہ ایکناتھ شندے، جو انتخابات سے پہلے وزیر اعلیٰ تھے، نائب وزیر اعلیٰ بنے اور اجیت پوار، جو ابھی تک نائب وزیر اعلیٰ تھے، نے نائب وزیر اعلیٰ کے عہدے کا حلف لیا۔

مہاراشٹر اسمبلی انتخابات کے نتائج کے اعلان میں مہایوتی کو زبردست اکثریت حاصل ہوئی، لیکن وزیر اعلیٰ کون بنے گا اس پر اتنا زبردست مقابلہ تھا کہ ایکناتھ شندے اور دیویندر فڑنویس کے درمیان تلوار کھچی نظر آئی ۔  بارہ دن کی سیاسی سودے بازی کے بعد، بی جے پی نے دو ٹوک الفاظ میں شندے سے کہا  کہ وزیراعلیٰ ان کا  ہوگا۔ سامنا میں چھپی خبر کے مطابق   شندے نے جوابی وار کیا اور ایک اور چال چلی۔ انہوں نے بی جے پی سے کہا - زیادہ سے زیادہ انہیں  چھ ماہ کے لیے وزیر اعلی بنا دیں لیکن بی جے پی نے اس پر بھی انکار کر دیا۔ جب شندے کو لگا کہ وزیر اعلی کا عہدہ اب ختم ہو گیا ہے تو انہوں نے وزارت داخلہ حاصل کرنے کی پوری کوشش کی  لیکن بی جے پی نے اس کے لئے بھی شندے کو انکار کر دیا ۔


بی جے پی نے واضح کیا کہ مہایوتی میں اس کے پاس 132 سیٹیں ہیں اور شندے کی 57 سیٹیں ہیں۔ ایسی صورت حال میں بی جے پی بڑا بھائی یعنی بگ باس ہی رہے گی۔ فڑنویس اور شندے کے درمیان اس لڑائی کے درمیان اجیت پوار نے بھی اپنی ڈیمانڈ لسٹ کو دھیرے دھیرے لمبی کی۔ ان کے پاس 41 سیٹوں کی طاقت بھی ہے۔ مجموعی طور پر تینوں جماعتوں میں مطالبات کا مرحلہ ایسا تھا کہ کوئی حل نہ نکل سکا۔ حالانکہ اس تنازعہ کے دوران شندے کہتے رہے کہ وزیر اعظم  نریندر مودی اوروزیر داخلہ  امت شاہ جو بھی کہیں گے وہی حتمی ہوگا، لیکن کوئی بھی اس مطالبے پر سمجھوتہ کرتا نظر نہیں آیا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ حلف برداری کی تقریب، جو مہاراشٹر میں مہا یوتی کی زبردست جیت کے بعد بہت دھوم دھام سے ہونی چاہیے تھی، اس نے مہا یوتی کے اندر چل رہے عظیم بحران کا خاکہ دکھایا۔ توقع تھی کہ پوری جنرل کابینہ حلف اٹھائے گی، لیکن صرف تین حلف اٹھائے گئے - ایک - فڑنویس، جنہوں نے وزیر اعلی کے طور پر حلف لیا، دوسرا - ایکناتھ شندے، جنہوں نے نائب وزیر اعلی کے طور پر حلف لیا اور تیسرا  اجیت پوار جنہوں نے بھی  نائب وزیر اعلی کے طور پر حلف لیا۔

دیویندر فڑنویس یقینی طور پر تیسری بار وزیر اعلیٰ بنے ہیں، لیکن ان کے لیے مہاراشٹر میں مہایوتی حکومت چلانا آسان نہیں ہوگا جب کہ ایکناتھ شندے حکومت میں ہیں۔ جمعرات کی حلف برداری کے بعد مہاراشٹر کی سیاست میں اصل ابال آنا باقی ہے۔ سی ایم اور ڈپٹی سی ایم کے عہدہ کی تصویر کسی نہ کسی طرح واضح ہو گئی ہے، لیکن کابینہ کے لیے بڑی جنگ ابھی باقی ہے۔ یاد رہے کہ شندے ہوں یا اجیت پوار، یہاں سارا کھیل طاقت کا ہے، طاقت یعنی اقتدار میں حصہ لینا ہی سیاسی وفاداری کا تعین کرتا ہے، ایسے میں دیکھنا ہوگا کہ کیا بی جے پی اجیت پوار اور ایکناتھ شندے کو اسی طرح سنبھال پائے گی۔اصل کھیل بی ایم سی انتخابات میں سامنے آئے گا۔ (انپٹ نیوز پورٹل ’اے بی پی‘)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔