’بھارت جوڑو یاترا‘ کا پنجاب سفر بے مثال، لوگوں کو یاد آ رہیں جواہر لال نہرو اور سنیل دَت کی تاریخی پنجاب یاترائیں

راہل گاندھی کی قیادت میں بھارت جوڑو یاترا پنجاب میں جاری ہے، اس دوران لوگوں کو جواہر لال نہرو کی 1960 میں اور سنیل دَت کی 1987 میں نکالی گئی تاریخی پنجاب یاترا کی یاد آ گئی۔

<div class="paragraphs"><p>بھارت جوڑو یاترا کا ایک منظر</p></div>

بھارت جوڑو یاترا کا ایک منظر

user

امریک

راہل گاندھی کی قیادت میں جاری ’بھارت جوڑو یاترا‘ کا پنجاب سفر یقیناً بے حد کامیاب ہو رہا ہے اور راہل گاندھی پنجابیوں کا دل شدت کے ساتھ جیت رہے ہیں۔ اتوار کی دوپہر بعد اور پیر کی دوپہر تک بھارت جوڑو یاترا جالندھر سے گزری۔ اب قافلہ ضلع ہوشیار پور کی طرف بڑھ رہا ہے۔ وہاں بھی لوگ بے تابی کے ساتھ یاترا کا انتظار کر رہے ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ پنجاب کی گزشتہ نسلوں کے لوگں کو راہل گاندھی کی قیادت والی بھارت جوڑو یاترا نے ملک کے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو اور اداکار و سماجی خدمت گار آنجہانی سنیل دَت کی تاریخی پنجاب یاتراؤں کی یاد دلا دی۔

<div class="paragraphs"><p>جواہر لال نہرو کی 1960 میں کی گئی پنجاب یاترا</p></div>

جواہر لال نہرو کی 1960 میں کی گئی پنجاب یاترا

تصویر بشکریہ امریک

قابل ذکر ہے کہ ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو نے 1960 میں پنجاب کے مختلف شہروں میں قومی یکجہتی کے لیے اسی طرز پر پیدل یاترا کی تھی اور جالندھر اس کا مرکز تھا۔ تقریباً 82 سال کے اجاگر سنگھ کو بخوبی وہ یاترا یاد ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’پنڈت جواہر لال نہرو اسی طرح جالندھر کی سڑکوں پر چلے تھے۔ مختلف طبقات، مذاہب اور ذاتوں کے لوگوں نے ان کے ساتھ بڑی تعداد میں قدم سے قدم ملایا تھا۔ تب جالندھر مہانگر تو نہیں بنا تھا، لیکن اس کی سرحد لدھیانہ، امرتسر، کپورتھلا اور ہوشیار پور کو چھوتی تھیں۔ ان شہروں کے لوگ بھی پنڈت جواہر لال نہرو کی پدیاترا کے ساتھ ساتھ چلے تھے، جیسے اب راہل گاندھی کے ساتھ چل رہے ہیں۔ کئی معنوں میں 1960 اور 2023 کی پد یاتراؤں میں یکسانیت ہے۔‘‘ کانگریس کے 82 سالہ بزرگ کارکن کشوری لال کے مطابق 1960 کی اپنی یاترا کے دوران نہرو جی ہر طبقے سے ملے تھے اور یہی اب راہل گاندھی نے کیا۔

<div class="paragraphs"><p>جواہر لال نہرو کی 1960 میں کی گئی پنجاب یاترا</p></div>

جواہر لال نہرو کی 1960 میں کی گئی پنجاب یاترا

تصویر بشکریہ امریک


1987 میں پنجاب دہشت گردی کے سایہ میں تھا۔ اس وقت کانگریس میں شامل مشہور اداکار اور فلمساز سنیل دت نے امن اور خیر سگالی کے یے امرتسر تک پیدل یاترا کی تھی اور جالندھر بھی ان کی ایک اہم منزل تھی۔ سنیل دَت کی وہ یاترا بھی بھارت جوڑو یاترا کی ہی طرح بے مثال تھی اور جالندھر میں اسے خوب حمایت حاصل ہوئی تھی۔ اب کانگریس رکن پارلیمنٹ و سنیل دَت کی بیٹی پریا دَت بھی امرتسر تک جانے والی یاترا میں شامل تھیں۔ سکھدیو سنگھ رندھاوا نے اس پد یاترا میں اپنے کئی ساتھیوں سمیت شرکت کی تھی۔ وہ بتاتے ہیں ’’میں نے تب سنیل دَت کی یاترا دیکھی تھی اور اس میں حصہ بھی لیا۔ دونوں یاتراؤں کا بنیادی پیغام آپسی بھائی چارہ پھیلانا ہی ہے۔ سنیل دَت کو بھی جالندھر میں زبردست حمایت ملی تھی اور راہل گاندھی کو بھی تاریخی حمایت ملی ہے۔ بے جھجک کہا جا سکتا ہے کہ بھارت جوڑو یاترا کی کامیاب قیادت کرنے والے راہل گاندھی نے پنجاب میں ایک نئی تاریخ رقم کی ہے جسے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>1987 میں کی گئی سنیل دَت کی پنجاب یاترا</p></div>

1987 میں کی گئی سنیل دَت کی پنجاب یاترا

تصویر بشکریہ امریک

جالندھر میں دیکھنے کو ملا کہ این آر آئی ہندوستانی پنجابی، امیر کاروباری، مزدور، طالب علم و خواتین بھی راہل گاندھی کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلے۔ مقامی رکن پارلیمنٹ چودھری سنتوکھ سنگھ کے اچانک انتقال کے سبب یاترا میں امید کے مطابق سادگی تو آ گئی، لیکن حمایت میں لگاتار اضافہ ہوتا رہا۔ بھارت جوڑو یاترا میں شریک یاتریوں میں سے کئی ایسے ہیں جو پہلے ہی دن سے راہل گاندھی کے ساتھ چل رہے ہیں۔ کیرالہ کے سابق وزیر اعلیٰ اومن چانڈی کے بیٹے کا شمار بھی ان یاتریوں میں ہوتا ہے۔ وہ پہلے دن سے لے کر اب تک راہل گاندھی کے ساتھ پیدل یاترا کر رہے ہیں اور اہم بات یہ ہے کہ وہ جوتے چپل پہنے بغیر یعنی ننگے پاؤں روزانہ سفر طے کرتے ہیں۔ چانڈی نے بتایا کہ انھوں نے عزم کیا ہے کہ وہ ایسے ہی کشمیر تک جائیں گے۔ یعنی 26 جنوری کو کشمیر کے لال چوک میں جب یاترا ختم ہوگی تبھی چانڈی جوتے پہنیں گے۔

<div class="paragraphs"><p>1987 میں کی گئی سنیل دَت کی پنجاب یاترا</p></div>

1987 میں کی گئی سنیل دَت کی پنجاب یاترا

تصویر بشکریہ امریک


راہل گاندھی کے ساتھ پہلے دن سے ہی یاترا کرنے والے مزید ایک شخص موضوعِ بحث ہیں۔ وہ ہیں رام نارائن۔ ان کا ذکر کاص اس لیے ہے کیونکہ وہ معذور ہیں اور وہیل چیئر کے سہارے سینکڑوں کلومیٹر کا راستہ راہل گاندھی کے ساتھ طے کر چکے ہیں۔ راہل گاندھی نے کئی بار ان سے واپس جانے کے لیے کہا، لیکن وہ بضد رہے کہ آخری منزل تک بھارت جوڑو یاترا اور راہل گاندھی کے ساتھ رہیں گے۔ اسی طرح معذور نوجوان انل کمار بھی ہیں جو کنیاکماری سے شروع ہوئی بھارت جوڑو یاترا کے ساتھ پہلے دن سے ہی بنے ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کچھ بھی ہو جائے وہ آخری دن تک یاترا کے ساتھ ہی رہیں گے۔ 77 سال کی امیٹھی کی بزرگ خاتون ساوتری دیوی بھی کنیاکماری سے بھارت جوڑو یاترا کا حصہ بنی ہوئی ہیں۔ آرام کے دوران راہل گاندھی ان سبھی کا حال چال ضرور پوچھتے ہیں۔ ساوتری دیوی کو راہل گاندھی موسی کہہ کر بلاتے ہیں اور رام نارائن و انل کمار کو ’بھائی صاحب‘ کہتے ہیں۔

’بھارت جوڑو یاترا‘ کا پنجاب سفر بے مثال، لوگوں کو یاد آ رہیں جواہر لال نہرو اور سنیل دَت کی تاریخی پنجاب یاترائیں

تصویر بشکریہ امریک

اس طرح کی کئی مثالیں ہیں جو راہل گاندھی کی قیادت والی بھارت جوڑو یاترا کو نایاب بنا رہی ہیں۔ بے شک گودی میڈیا کو یہ سب نظر نہیں آتا، لیکن تبدیلی کے لیے سڑکوں پر نکلے لوگوں کو سب کچھ صاف دکھائی دیتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔