اب وزیر اعظم بھی اچھے دنوں کی بات نہیں کرتے: چدمبرم

سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ مرکز میں کوئی بھی ذمہ دار حکومت آئے گی تو ان سبھی ٹیکس قوانین اور انکم ٹیکس ایکٹ میں کی گئی ترمیم کو بدل دے گی جنھیں مودی حکومت نے نافذ کیا ہے۔

Getty Images 
Getty Images
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی :دوسری پارٹیوں پر الزامات عائد کر اپنی پارٹی کو مضبوط کرنے والی مودی حکومت پر سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم نے الزام عائد کرنے کے ساتھ ساتھ حیرانی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ آخر اس حکومت میں 2جی اور کوئلہ گھوٹالہ پر کوئی بات کیوں نہیں ہو رہی۔ انھوں نے کہا کہ ’’کوئلہ گھوٹالہ میں ایک دو لوگ قصوروار نہیں ٹھہرائے گئے ہیں اور 2جی گھوٹالے میں تو استغاثہ سابق ٹیلی کام وزیر کے خلاف الزام ہی طے نہیں کر پایاجس کے بعد عدالت نے استغاثہ کی جانب سے پیش چارج شیٹ کو ہی خارج کر دیا ہے۔‘‘

پی چدمبرم نے اس سلسلے میں بتایا کہ حکومت یا میڈیا آج کل ہر کسی کو اس وقت تک قصوروار مانتی ہے جب تک وہ بے قصور ثابت نہ ہو جائیں، اس لیے ایک وکیل ہونے کے ناطے وہ ان معاملوں پر اس وقت تک تبصرہ کرنا مناسب نہیں سمجھتے جب تک الزام طے نہیں ہو جاتا اور مقدمہ شروع نہیں ہو جاتا۔ اپنے بیٹے کیرتی چدمبرم پر لگے الزامات کے تعلق سے انھوں نے کہا کہ ان کے بیٹے پر صرف الزام عائد کیا گیا ہے، کوئی مقدمہ نہیں ہوا۔

وزیر اعظم نریندر مودی کو نشانہ بناتے ہوئے پی چدمبرم نے کہا کہ اب تو وزیر اعظم نے خود ہی ’اچھے دن‘ اور ڈالر کی قیمت 40 روپے لانے کی بات کرنا بند کر دی ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ ان کی غلطی نہیں ہے، ان کی طرح زیادہ تر وزرائے اعلیٰ کومیکرو اکونومکس یعنی طویل یا وسیع اقتصادیات کا شعور نہیں ہے۔

اپنی گفتگو میں چدمبرم نے ان الزامات کا بھی جواب دیا جس میں کہا جا رہا ہے کہ یو پی اے حکومت کے دور میں بڑی صنعتوں کو دیے گئے قرض این پی اے یعنی نان پرفارمنگ ایسیٹ بن گئے۔ این پی اے وہ قرض ہوتا ہے جس کی واپسی نہیں ہوتی۔ ایک نیوز ویب سائٹ کو دیے گئے انٹرویو میں چدمبرم نے ان الزامات کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ 2014 تک تو یہ سارے قرض پرفارمنگ ایسیٹ تھے، یعنی یہ ڈوبے ہوئے قرض نہیں تھے، اب مودی حکومت کو جواب دینا ہوگا کہ گزشتہ 40 مہینے میں یہ قرض این پی اے کیسے ہو گئے۔ چدمبرم نے دعوی کیا کہ وزیر مالیات رہتے ہوئے انھوں نے کبھی بھی کسی بینک کے چیئرمین یا افسر کو فون کر کے کسی صنعتی یا کاروباری کو قرض دینے کے لیے نہیں کہا۔ انھوں نے واضح کیا کہ زیادہ تر بڑے قرض بینکوں کے گروپ یعنی کنسورشیم نے ہی منظور کیے ہیں اور یو پی اے حکومت میں کسی نے بھی ایسا نہیں کیا کہ سبھی بینکوں کے چیئرمین پر ایک ساتھ دباؤ بنایا جائے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’لیکن اس حکومت میں کیا ہوتا ہے، مجھے نہیں معلوم۔‘‘

چدمبرم نے ایس بی آئی کی سابق چیئرپرسن ارندھتی گھوش کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے بھی یہ بات ریکارڈ میں کہی ہے کہ یو پی اے حکومت میں کبھی بھی کسی نے ان پر کسی کو قرض دینے کے لیے دباؤ نہیں ڈالا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ صنعت کار وجے مالیا کے خلاف کارروائی کی شروعات یو پی اے حکومت میں ہی ہو گئی تھی۔

مودی حکومت پر حملہ آور ہوتے ہوئے چدمبرم نے کہا کہ جی ایس ٹی ٹیکس ایسا جنجال ہے جس میں 8 شرحیں ہیں، کئی قسم کے ضمنی ٹیکس یعنی سیس ہیں اور ریاستوں کو دیے گئے حقوق میں حسب خواہش جی ایس ٹی واپس لینے یا بدلاؤ کرنے کی آزادی ہے۔ اسی کا فائدہ اٹھا کر گجرات حکومت نے کئی چیزوں پر جی ایس ٹی گھٹایا ہے۔ انھوں نے آگے کہا کہ کوئی بھی ذمہ دار حکومت اقتدار میں آتے ہی ان سبھی قوانین اور فیصلوں کو فسخ کر دے گی جو مودی حکومت نے ٹیکس کے معاملے میں لیے ہیں۔ انکم ٹیکس ایکٹ میں کی گئی ترمیم کے ضمن میں چدمبرم نے کہا کہ یہ سبھی ترمیم بڑی اور طاقتور صنعتوں اور کاروباریوں کو بچانے کے لیے کیے گئے ہیں۔ انکم ٹیکس کے نئے قوانین کے بعد مرکزی حکومت کی ایجنسیاں چھوٹے کاروباریوں اور صنعتوں کے پیچھے پڑ گئی ہیں جس سے وہ اپنے کاروبار میں سرمایہ کاری ہی نہیں کر پا رہے ہیں۔

(مندرجہ بالا انٹرویو ویب سائٹ ’دی وائر‘ سے لیا گیا ہے)

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 28 Oct 2017, 5:02 PM