وزیر اعظم کو ’بدعنوانی‘ سے زیادہ نفرت نہیں ہے! ستیہ پال ملک کا بیان

ستیہ پال ملک نے انٹرویو میں وزیر اعظم پر جہاں شدید تنقید کی وہیں انہوں نے کہا کہ ’بھارت جوڑو یاترا‘ کے بعد کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کا سیاسی قد بڑھا ہے

ستیہ پال ملک، تصویر آئی اے این ایس
ستیہ پال ملک، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: جموں و کشمیر کے سابق اور آخری گورنر ستیہ پال ملک ویسے تو اپنے بیانات کے لئے ہمیشہ سرخیوں میں رہتے ہیں لیکن نیوز پورٹل ’دی وائر‘ کے لئے کرن تھاپر کو دئے گئے انٹرویو میں انہوں نے کچھ ایسے انکشافات کئے، جو آنے والے دنوں میں قومی سیاست میں ایک بھونچال پیدا کر دیں گے۔ ان کو آخری گورنر اس لئے لکھا جا رہا ہے کہ ان کے دور میں ہی آرٹیکل 370 کو ختم کیا گیا تھا اور  ریاست کو تین حصوں میں تقسیم کر کے کشمیر کو ایک یونین ٹیریٹری بنا دیا گیا تھا۔ یونین ٹیریٹری بننے کے بعد وہاں گورنر نہیں بلکہ لیفٹیننٹ گورنر ہوتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ ستیہ پال ملک کشمیر کے آخری گورنر تھے۔ 

ستیہ پال ملک نے انٹرویو میں وزیر اعظم  پر جہاں شدید تنقید کی وہیں انہوں نے کہا کہ ’بھارت جوڑو یاترا‘ کے بعد کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کا سیاسی قد بڑھا ہے۔ انہوں نے اپنے اس انٹرویو میں وزیر اعظم کی جموں و کشمیر کے تعلق سے بے خبری اور بدعنوانی پر ان کے رویہ پر سخت حملہ کیا۔  پلوامہ کا دہشت گردانہ  واقعہ جس میں 40 سی آر پی ایف کے جوانوں کی شہادت ہوئی تھی، اس پر ستیہ پال ملک نے اعتراف کیا کہ یہ واقعہ مرکزی وزارت داخلہ کی کوتاہی کی وجہ سے پیش آیا۔


واضح رہے کہ ستیہ پال ملک فروری 2019 کے پلوامہ دہشت گردانہ حملے اور اسی سال اگست میں آرٹیکل 370 کے خاتمے کے دوران کشمیر کے  گورنر تھے اور انہوں نے کرن تھاپر کو دئے گئے انٹرویو میں وزیر اعظم کو لے کر جو کچھ کہا ہے وہ انتہائی دھماکہ خیز ہے۔ انہوں اپنے انٹرویو میں کہاکہ وزیر اعظم ’بے خبر‘ اور ایسے شخص ہیں جنہیں کشمیر کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی کوتاہیوں کی وجہ سے فروری 2019 میں پلوامہ میں فوجیوں پر تباہ کن دہشت گردانہ حملہ ہوا۔ 

اس انٹرویو میں ستیہ پال  ملک نے انکشاف کیا کہ پلوامہ میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے قافلے پر حملہ ہندوستانی نظام اور خاص طور پر سی آر پی ایف اور وزارت داخلہ کی ’نااہلی‘ اور ’لاپرواہی‘ کا نتیجہ تھا۔ اس وقت راج ناتھ سنگھ وزیر داخلہ تھے۔ ستیہ پال ملک نے اس بارے میں تفصیلات بتائیں کہ کس طرح سی آر پی ایف نے اپنے جوانوں کو لے جانے کے لیے طیارہ طلب کیا تھا لیکن مرکزی وزارت داخلہ نے اس سے انکار کر دیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ  جس راستے سے سی آر پی ایف کا قافلہ جانا تھا اس کو صحیح طرح سینیٹائز نہیں کیا گیا تھا۔


انہوں نے کہا کہ جب مودی نے انہیں پلوامہ حملے کے فوراً بعد کاربیٹ پارک کے باہر سے فون کیا تھا، تو انہوں نے ان تمام کوتاہیوں سے ان ہیں براہ راست آگاہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ان سے کہا کہ وہ اس بارے میں خاموش رہیں۔ ستیہ پال ملک نے کہا کہ این ایس اے اجیت ڈووال نے بھی ان سے اس معاملہ پر خاموش رہنے کے لئے کہا۔ ملک نے کہا کہ انہیں احساس ہوا کہ شائد اب اس کا مقصد پاکستان پر الزام لگانا اور حکومت اور بی جے پی  کی شبیہ کو بہتر بنانا ہے۔

ستیہ پال ملک نے کہا کہ پلوامہ واقعہ کے لئے پاکستان ذمہ دار ہے لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ کہیں نہ کہیں ہماری انٹیلی جنس کی جانب سے بھی سنگین لاپرواہی ہوئی، کیونکہ 300 کلو گرام دھماکہ خیز آر ڈی ایکس جو پاکستان سے آیا تھا وہ ایک کار میں دس بارہ دنوں تک جموں و کشمیر کی سڑکوں اور دیہاتوں میں رہا اور کسی کو اس کا پتہ نہیں چل پایا۔

بدعنوانی، جو ملک میں آج ایک بڑا مسئلہ ہے، اس پر ستیہ پال ملک نے کہا کہ وزیر اعظم کو ’بدعنوانی سے کوئی زیادہ پریشانی نہیں ہے۔‘ انہوں نے اپنے بیان کے حق میں بدعنوانی کے وہ واقعات پیش کئے جو انہوں نے کشمیر اور گوا کے گورنر رہتے ہوئے خود محسوس کئے تھے۔ انہوں نے اپنے انٹرویو میں ایک دو سیاست دانوں کے نام بھی لئے۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے انتخابات میں اگر وزیر اعظم نے اڈانی سے  خود کو الگ نہیں کیا تو یہ ایک بڑا انتخابی موضوع بنتا نظر آ رہا ہے اور اڈانی بی جے پی کو تباہ کر دیں گے۔

اس انٹر ویو میں انہوں نے کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’بھارت جوڑو یاترا‘ کے بعد ان کا قد کافی بڑھ گیا ہے اور اگر بی جے پی کے خلاف حزب اختلاف صرف ایک امیدوار کھڑا کرنے میں کامیاب ہو گئی یعنی ایک کے خلاف ایک تو بی جے پی کا زبردست نقصان ہوگا۔


دی وائر کے انٹرویو کو شیئر کرتے ہوئے کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے ٹوئٹر پر لکھا ’’وزیر اعظم کو بدعنوانی سے زیادہ نفرت نہیں ہے۔‘‘

کانگریس پارٹی نے اپنے آفیشل ٹوئٹر صفحہ پر ستہ پال ملک  کی طرف سے لگائے گئے الزامات کو دہرایا اور مودی پر 2019 کے عام انتخابات سے قبل اپنی ذاتی شبیہ کو ’بچانے‘ کے لیے پلوامہ  واقعے کو ’دبانے‘ کا الزام لگایا۔ پارٹی کے ٹوئٹر ہینڈل سے لکھا گیا ’’نریندر مودی جی! پلوامہ حملہ اور 40 بہادر جانبازوں کی شہادت آپ کی حکومت کی غلطی کی وجہ سے ہے۔ اگر ہمارے جوانوں کو طیارہ مل جاتا تو دہشت گردی کا منصوبہ ناکام ہو جاتا۔ آپ کو تو اس غلطی پر ایکشن لینا تھا اور آپ نے اس معاملے کو نہ صرف دبایا بلکہ اپنی شبیہ بچانا شروع کر دی۔ پلوامہ پر ستیہ پال ملک کے بیان کو سن کر ملک حیران ہے۔‘‘

کانگریس پارٹی کے رکن پارلیمنٹ اور سابق مرکزی وزیر منیش تیواری نے ستیہ پال  ملک کے ذریعہ کئے گئے انکشافات کو ’بہت پریشان کن‘ قرار دیا۔ انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا ’’میں نے جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک کی کرن تھاپر کے ساتھ گفتگو کو بہت غور سے دیکھا۔ مجھے لگتا ہے کہ اس کا بین الاقوامی سطح پر کافی برا اثر پڑے گا۔


راشٹریہ جنتا دل کے لیڈر اور راجیہ سبھا کے رکن پارلیمنٹ منوج کمار جھا نے بھی اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر دی وائر کا انٹرویو شیئر کیا۔

سپریم کورٹ کے وکیل پرشانت بھوشن نے لکھا ’’جان لیوا! ضرور دیکھیں!۔ مودی کے منتخب گورنر ستیہ پال ملک کا مودی کے ساتھ اپنے تجربے پر جان لیوا انٹرویو۔ ’’مودی کو بدعنوانی سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، جموں و کشمیر سے ناواقف ہیں، پلوامہ کی طرف جانے والی کوتاہیوں پر مجھے خاموش کرایا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔