بی جے پی کی ’جملوں کی دکان، پھیکے پکوان‘ والی سیاست بچہ بچہ سمجھ چکا: پرینکا گاندھی

پرینکا گاندھی نے کہا کہ گاؤں- گاؤں میں بی جے پی کے تئیں گہری ناراضگی ہے۔ بی جے پی کی ’جملوں کی دکان، پھیکے پکوان‘ والی سیاست کو بچہ بچہ سمجھ چکا ہے۔

پرینکا گاندھی، تصویر یو این آئی
پرینکا گاندھی، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے وزیر اعلیٰ اور وزیر داخلہ کی ریلیوں کے لئے بسوں کے استعمال کے حوالہ سے حکومت پر نشانہ لگایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے دوران جب لاکھوں مزدور پیدل چل کر اپنے گاؤں کو لوٹ رہے تھے، تب بی جے پی حکومت نے مزدورون کو بسیں مہیا نہیں کرائی تھیں۔

پرینکا گاندھی نے کچھ اخبارات کی خبروں کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے نشانہ لگایا۔ ان خبروں میں بتایا گیا ہے کہ 19 نومبر کو مہوبہ میں وزیر اعظم کی ریلیوں کے لئے سرکاری بسوں کا انتظام کیا جا رہا ہے۔ ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ 19 نومبر کو مہوبہ میں وزیر اعظم نریندر مودی کی ریلی کے لئے 1600 بسوں کا انتظام کیا جا رہا ہے۔ ان بسوں کا خرچ سینچائی محکمہ برداشت کرے گا۔ اس کے علاوہ یہ بھی اطلاع دی گئی ہے کہ ضلع انتظامیہ نے محکمہ ٹرانسپورٹ سے بھی بسیں طلب کی ہیں۔


وہیں، دوسری خبر میں بتایا گیا ہے کہ اعظم گڑھ کی ریلی میں بھیڑ جمع کرنے کے لئے پی ڈبلیو ڈی سے 40 لاکھ روپے طلب کئے گئے ہیں۔ ایک اور خبر کے مطابق پی ایم مودی کی ریلی میں بسیں لگانے کے بعد سواریوں کے لئے بسوں کا بحران پیدا ہو گیا ہے اور لوگوں کو اپنی منزل تک پہنچنے کے لئے بسیں نہیں مل پا رہی ہیں۔

ان خبروں پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے پرینکا گاندھی نے ٹوئٹر پر لکھا، ’’لاک ڈاؤن کے دوران جب دہلی سے لاکھوں مزدور بہن-بھائی چل کر یوپی میں اپنے گاؤں کی طرف لوٹ رہے تھے، اس وقت بی جے پی حکومت نے مزدوروں کو بسیں مہیا نہیں کرائی تھیں۔ لیکن پی ایم اور وزیر داخلہ کی ریلیوں میں بھیڑ لانے کے لئے حکومت عوام کی گاڑھی کمائی کے کروڑوں روپے خرچ کر رہی ہے۔‘‘


انہوں نے مزید کہا کہ ’’گاؤں-گاؤں میں بی جے پی کے تئیں گہری ناراضگی ہے۔ بی جے پی کی ’جملوں کی دکان، پھیکے پکوان‘ والی سیاست کو بچہ بچہ سمجھ چکا ہے۔ اس لئے کروڑوں روپے لگا کر صرف چہرہ بچانے کا عمل جاری ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔