دہلی کے لوگوں کو شدید سردی سے ابھی راحت نہیں

گزشتہ پندرہ روز سے شدید سردی سے ٹھٹھر رہے دہلی کے لوگوں کو اب آئندہ دو تین دن میں راحت ملنے کی امید نہیں ہے اور اگر اسی طرح کی سردی کی لہر جاری رہی تو نیا سال بھی شدید سردی میں گذارنا ہوگا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: گزشتہ پندرہ روز سے شدید سردی سے ٹھٹھر رہے دہلی کے لوگوں کو اب آئندہ دو تین دن میں راحت ملنے کی امید نہیں ہے اور اگر اسی طرح کی سردی کی لہر جاری رہی تو نیا سال بھی شدید سردی میں گذارنا ہوگا۔ دارالحکومت میں جمعہ کی صبح موسم کا سب سے سرد دن رہا اور کم سے کم درجہ حرارت گر کر 4.2 ڈگری سیلسیس رہ گیا جو معمول سے تین ڈگری کم ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق دارالحکومت کے لوگوں کو شدید سردی سے آئند دو تین دن تک راحت ملنے کی توقع نہیں ہے ۔ درجہ حرارت گرنے سے سردی بڑھنے کا خدشہ ہے اور کم سے کم درجہ حرارت گر کر چار ڈگری تک جا سکتا ہے ۔ صبح ساڑھے آٹھ بجے نمی 86 فیصد درج کی گئی۔


دہلی کے لوگوں کو شدید سردی سے ابھی راحت نہیں

محکمہ موسمیات کے مطابق جمعہ دن بھر سردی رہے گی اور زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 15 ڈگری سیلسیس تک رہنے کا اندازہ ہے۔دہلی میں جمعرات کو زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 13.4 ڈگری سیلسیس ریکارڈ کیا گیا جو معمول سے سات ڈگری کم رہا۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ دسمبر میں رواں برس اوسط زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت اب تک 19.85 ڈگری سیلسیس رہا ہے اور سال کے آخری دن یہ 19.15 ڈگری سیلسیس تک گر سکتا ہے۔

حکمہ کا خیال ہے کہ اگر زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 19.15 تک گرتا ہے تو یہ 1901 کے بعد دوسرا موقع ہو گا جب دسمبر سب سے ٹھنڈا ہو گا ۔ بائیس سال قبل دسمبر 1997 میں اوسط سے زیادہ درجہ حرارت 17.3 ڈگری سیلسیس ریکارڈ کیا گیا تھا اور اس طرح 1997 کے بعد سے دسمبر ماہ میں سب سے زیادہ ٹھنڈے دن رہے ہیں۔


سنہ 1997 میں 17 دنوں تک مسلسل لوگوں سخت سردی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ یکم اور دو جنوری کو اولے گرنے کے اندازے کے سبب نئے سال کے جشن میں خلل بھی پڑ سکتا ہے ۔ محکمہ کا خیال ہے کہ تین جنوری تک پہاڑی علاقوں میں زوردار برفباری ہوگی ۔ جمعرات کو راجستھان کے سیکر میں درجہ حرارت صفر ڈگری درج کیا ۔ شملہ میں زیادہ سے زیادہ 12 اور کم سے کم ایک ڈگری سلسیس رہا ۔ سری نگر میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت نو اور کم سے کم درجہ حرارت منفی پانچ ڈگری کم درج کیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔