عوام نے مودی حکومت کو وہ جواب دیا کہ دوسروں کی کرسیاں ادھار لے کر اقتدار سنبھالنا پڑا! ملکارجن کھڑگے

کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے وزیر اعظم نریندر مودی کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ پی ایم مودی نے پچھلی گارنٹی کو پورا نہیں کیا لیکن اب وہ اس کا ڈنکا بجا رہے ہیں

<div class="paragraphs"><p>ملکارجن کھڑگے /&nbsp; تصویر: ’ایکس‘&nbsp;kharge@</p></div>

ملکارجن کھڑگے / تصویر: ’ایکس‘kharge@

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے وزیر اعظم نریندر مودی کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ پی ایم مودی نے پچھلی گارنٹی کو پورا نہیں کیا لیکن اب وہ اس کا ڈنکا بجا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام نے مودی کو وہ جواب دیا ہے کہ انہیں دوسروں کے گھروں سے کرسیاں ادھار لے کر اپنا اقتدار سنبھالنا پڑ رہا ہے۔

ملکارجن کھڑگے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ لوک سبھا انتخابات میں ملک نے جواب دیا کہ مودی حکومت کو دوسرے لوگوں کے گھروں سے کرسیاں ادھار لے کر اپنا اقتدار سنبھالنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 17 جولائی 2020 کو وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک کو مودی کی گارنٹی دی تھی کہ 2022 تک ہر ہندوستانی کے سر پر چھت ہوگی۔ یہ گارنٹی کھوکھلی نکلی۔


کھڑگے نے کہا کہ اب وہ 3 کروڑ مکانات فراہم کرنے پر فخر کر رہے ہیں گویا پچھلی ضمانت پوری ہو گئی ہو۔ ملک حقیقت سے واقف ہے۔

کھڑگے نے کہا کہ اس مرتبہ ان 3 کروڑ گھروں کے لیے کوئی وقت کی حد مقرر نہیں کی گئی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بی جے پی نے پچھلے 10 سالوں میں کانگریس-یو پی اے کے مقابلے 1.2 کروڑ کم گھر بنائے ہیں۔ کانگریس نے 4.5 کروڑ مکانات بنائے تھے۔ وہیں، بی جے پی (2014-24) 3.3 کروڑ گھر ہی بنانے میں کامیاب رہی۔

ملکارجن کھڑگے نے دعویٰ کیا کہ عوام نے پی ایم مودی کی ہاؤسنگ اسکیم میں 49 لاکھ شہری مکانات یعنی 60 فیصد مکانات کے لیے زیادہ تر رقم اپنی جیب سے ادا کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک سرکاری بنیادی شہری گھر کی اوسطاً 6.5 لاکھ روپے لاگت آتی ہے۔ اس میں مرکزی حکومت صرف 1.5 لاکھ روپے دیتی ہے۔ ریاستیں اور میونسپلٹی بھی اس میں 40 فیصد حصہ ڈالتی ہیں۔ باقی بوجھ بھی عوام کے سر جاتا ہے۔ پارلیمانی کمیٹی نے یہ بات کہی ہے۔

خیال رہے کہ پیر کو وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر صدارت مرکزی کابینہ کی پہلی میٹنگ میں پردھان منتری آواس یوجنا (پی ایم اے وائی) کے تحت 3 کروڑ مکانات کی تعمیر کے لیے سرکاری امداد کو منظوری دی گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔