کارگل جنگ کے زخمی ہیرو کا درد، حکومت کی نظرمیں فوجی کی کوئی حیثیت نہیں؟

ہمیں یہ بھی جاننا چاہیے کہ ڈبل فوجی میڈل اور اشوک چکر پانے والا کشمیری نوجوان لانس نائیک نذیر وانی ہمارے لئے زیادہ قابل تقلید ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

نواب علی اختر

نئی دہلی: پلوامہ حملے کو لے کرٹی وی چینلوں کی ’اشتعال انگیزی‘ پر کرگل جنگ کے ہیرو ریٹائرڈ فوجی افسرمیجر ڈی پی سنگھ نے حکمراں طبقے کو کٹہرے میں کھڑا کرتے ہوئے کہا کہ بیان بازی اور ہنگامہ آرائی سے زیادہ نظام بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ دن بعد سب کچھ بھول جایا جائے گا اور ابھی جو لوگ اشتعال میں ہیں وہ بھی سب کچھ بھول جائیں گے، سیاسی پارٹیاں، میڈیا گھرانے اورعام لوگوں کے درمیان بھی سب کچھ فراموش کردیا جائے گا، مگرجنہوں نے اپنی زندگی گنوادی ان کے خاندانوں کا درد کوئی نہیں سمجھ سکتا۔ ایک فوجی ہنستے ہوئے وطن اور اس کی عزت کے لئے سب کچھ نچھاورکر دیتا ہے لیکن کچھ سوال ایسے ہیں جن کی تعداد وقت کے ساتھ بڑھتی جارہی ہے۔ کیا ہم کچھ ایسا کر رہے ہیں جس سے پورے نظام میں کچھ بہتری ہوسکے؟۔ ٹی وی چینلوں پربحث میں دلائل سے زیادہ جذبات اوربڑبولے پن کو رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

میجرڈی پی سنگھ کرگل جنگ کے’ہیرو‘ ریٹائرڈ افسرہیں, کرگل میں بہادری سے لڑتے ہوئے سنگھ اپنا ایک پیر گنوا بیٹھے تھے۔ 14فروری کو پلوامہ میں سی آرپی ایف پر ہوئے حملے کے بعد ٹی وی چینلوں کی اشتعال انگیزی سے الگ میجرسنگھ نے سوشل میڈیا پراپنے تجربات شیئرکرتے ہوئے سیاسی پارٹیوں بالخصوص حکمراں بی جے پی کے رویہ کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ کئی خاندانوں کے ساتھ ملک کی عزت سے جڑا ہے اس لئے اس پرسیاست کرنے کی بجائے اس کا حل نکالا جانا چاہیے۔

کارگل جنگ کے زخمی ہیرو کا درد، حکومت کی نظرمیں فوجی کی کوئی حیثیت نہیں؟

حملے کے کچھ دیربعد مرکزی وزیر جتیندر سنگھ کے بیان کا بالواسطہ طور پرحوالہ دیتے ہوئے میجرسنگھ نے کہا کہ تمام اپوزیشن پارٹیاں شہیدوں کے خاندانوں کے ساتھ اظہاریکجہتی کر رہی ہیں مگرحکومت کے لوگ اشتعال انگیزی کرکے لوگوں کواصل مسئلے سے بھٹکانے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ سیاسی نہیں بلکہ کروڑوں جذبات سے وابستہ ہے جنہوں نے اپنی زندگی گنوادی ان کے درد کو کوئی نہیں سمجھ سکتا۔

سنگھ نے کہا کہ جمعرات کو میں ایک نیوز چینل پر تھا، میں اس بحث میں جذبات اوربڑبولے پن سے زیادہ حقائق رکھنے کی کوشش کر رہا تھا۔ ٹی وی اینکر نے ایک تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ شاید آپ نے پلوامہ کی تصاویر نہیں دیکھی ہیں اس لئے آپ اس بات سے متفق نہیں ہیں کہ اس کا ایک ہی حل ہے اور وہ انتقام ہے۔ اب میں ان چیزوں سے اوپراٹھ گیا ہوں اورمیرے لئے یہ حیران کرنے والا نہیں ہوتا ہے کہ ایک خاتون کچھ زیادہ ہی زور دے کر کہہ رہی ہے۔ اسے نہیں معلوم ہوگا کہ میں کچھ سال پہلے ہی ایک جنگ میں زخمی ہوا تھا جو وہ بحث میں میرا تعارف کرا رہی تھی تو وہ اس بات سے انجان تھی کہ میں رینک ون میجررہا ہوں۔ میں نے اس عورت کو جواب میں کہا کہ ایک فوجی ہمیشہ ترنگے کے لئے اپنی جان داو پر لگانے کے لئے تیار رہتا ہے لیکن اس کے ساتھ ہی ہمیں یہ بھی جاننا چاہیے کہ ڈبل فوجی میڈل اور اشوک چکرپانے والا کشمیری نوجوان لانس نائیک نذیر وانی ہمارے لئے زیادہ قابل تقلید ہے۔ اگر ایک پاگل پڑوسی میرے گھر میں گھس کرمیرے نوجوانوں کو بھڑکاتا ہے اور ہم اسے روکنے میں ناکام ہیں تو کہیں نہ کہیں ہم غلط ہیں۔

سنگھ نے کہا کہ 49 خاندان برباد ہوئے ہیں اور ہم حل کی طرف نہیں بڑھتے ہیں تو مستقبل میں مزید خاندان تباہ ہوں گے۔ جب آپ انتقام کے لئے چیخ رہے ہوتے ہیں تو براہ کرم دوسرے خاندانوں سے پوچھیں کہ کیا وہ ان ہیرو فوجیوں کے بغیرجینے کے لئے تیار ہیں؟۔ جب تک آئندہ نسل مثبت طورسے چیزوں کونہیں سمجھے گی تب تک کوئی بدلاؤ نظرنہیں آتا۔ مجھے اس خاتون اینکرکو دلائل سے قائل کرنے میں تھوڑی کوشش کرنی پڑی اوراس کے بعد پورا پینل میری زبان بولنے لگا۔ سنگھ نے مزید کہا کہ ٹی وی اینکر اورخاص طور پر اس خاتون جیسی ٹی وی اینکرس اپنی بات آپ کے منہ میں ٹھونسنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ ہم ان کی بات سے متفق ہوجائیں۔ انہیں کے اندازمیں کئی بھولے بھالے لوگ چیخنے لگتے ہیں اوربکواس باتوں پر متفق ہونے لگتے ہیں۔

ہم کیا یہ چاہتے ہیں کہ فوجی مرجائیں اور اس کی بیوہ کو پینشن کے لئے دربدر کی ٹھوکریں کھانی پڑیں، کچھ لوگوں کو تو سرٹفکیٹ دینا پڑتا ہے کہ ان کا شوہرشہید ہوا تھا۔ انہیں کہا جا تا ہے کہ لاش نہیں ملی ہے اور آپ لاش لائیں۔ ہم کیا یہ چاہتے ہیں کہ فوجی مریں، یا زخمی حالت میں پینشن کے لئے مجھ جیسے کو 7 سال تک لڑائی لڑنی پڑے اوریہ ثابت کرنا پڑے کہ میں جنگ میں زخمی ہوا تھا۔ عدالتوں میں سینکڑوں معاملے التویٰ میں پڑے ہوئے ہیں۔

میجرنودیپ اور ایم پی راجیو چندرشیکھر کے ساتھ میری آخری ملاقات وزیردفاع (نرملاسیتارمن) سے ہوئی تھی۔ انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ جنوری کے آخرتک جنگ میں زخمی ہونے کے بعد معذور ہوئے فوجیوں کے خلاف غیرضروری اپیلیں واپس لی جائیں گی، مگرجنوری ماہ بھی ختم ہوگیا اور وعدہ وہیں ہے، مقدمے اب بھی چل رہے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا حکومت کی نظرمیں ملک کے لئے لڑنے والے فوجیوں کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ میجرڈی پی سنگھ نے کہا کہ یہ فہرست آخری نہیں ہے۔ زندگیوں کا مذاق مت اڑایئے، اپنے کاروبار کو چمکانے کے لئے جذبات سے مت کھیلئے۔ ہندوستانی فوج اورسی آرپی ایف کوپتہ ہے کہ کیا کرنا چاہیے۔ ماضی میں فوج نے خود کو ثابت کیا، اسے حالات سے نپٹنا آتا ہے۔ براہ کرم آپ ہمیں نہ بتائیں کہ ہمیں کیا کرنا چاہیے لیکن ان سب کے باوجود سب کو بولنے کا حق ہے۔ اس کا دھیان کون رکھتا ہے کہ کچھ دنوں کے بعد فوجیوں کو گمنامی میں چھوڑ دیا جاتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔