منی پور میں تشدد کا سبب بننے والے حکم میں ہائی کورٹ نے کی ترمیم

گزشتہ سال 27 مارچ کو منی پور ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کو میتئی طبقے کو ایس ٹی میں شامل کرنے پر غور کرنے کی ہدایت دی تھی، جس کے بعد ریاست میں تشدد پھیل گیا تھا جو اب بھی وقتاً فوقتاً بھڑک اٹھتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>منی پور تشدد کی فائل تصویر</p></div>

منی پور تشدد کی فائل تصویر

user

قومی آوازبیورو

منی پور ہائی کورٹ نے میتئی طبقے کو درج فہرست قبائل (ST) میں شامل کرنے کے اپنے 2023 کے حکم میں ترمیم کی ہے۔ ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے ریاست میں ذات کی بنیاد پر بدامنی بڑھ سکتی ہے، اس لیے وہ اپنے فیصلے میں ترمیم کر رہی ہے۔

واضح رہے کہ اس حکم کے بعد ریاست میں میتئی اور کوکی طبقے کے درمیان زبردست تشدد پھیل گیا جس کے نتیجے میں اب تک 200 سے زائد لوگ مارے جا چکے ہیں۔ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے بعد ریاست میں کافی احتجاج ہوا تھا، جس کے بعد عدالت میں نظرثانی کی درخواست دائر کی گئی تھی۔ اس درخواست میں عدالت سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ اپنے حکم کے پیراگراف 17(3) میں ترمیم کرے۔ اس نظرثانی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے اپنے ہی فیصلے میں ترمیم کر دی ہے۔


27 مارچ 2023 کے اپنے فیصلے میں منی پور ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کو ہدایت دی تھی کہ وہ میتئی کمیونٹی کو شیڈول ٹرائب (درج فہرست قبائل) کا درجہ دینے پر غور کرے۔ عدالت کے اس فیصلے کے بعد سے ہی ریاست میں بڑے پیمانے پر تشدد بھڑک اٹھا جس کا دھواں ہنوز رہ رہ کر اٹھتا رہتا ہے۔ 3 مئی کو آل ٹرائبل اسٹوڈنٹس یونین منی پور (اے ٹی ایس یو ایم) نے قبائلیوں کا ’اتحاد مارچ‘ نکالا تھا۔ یہ مارچ چراچند پور کے علاقے توربنگ سے نکالی گئی جس کے بعد تشدد پھوٹ پڑا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔