این آئی اے کو دیئے گئے اختیارات کا بے جا استعمال نہ ہو: اپوزیشن

منیش تیواری نے آج بل پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ جب تک کسی شخص کا جرم ثابت نہیں ہوجاتا ہے اس کو سزا نہیں دی جاسکتی ہے۔ کسی کو مذہب کی بنیاد پر کسی قانون کے ذریعہ سے ستایا نہیں جاسکتا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: اپوزیشن جماعتوں نے کہا ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جانا ضروری ہے کہ قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) کو دہشت گردی اور دیگر جرائم کو روکنے کے لئے این آئی اے (ترمیمی) قانون 2019 کے ذریعہ جو اختیارات دیئے جا رہے ہیں ان کا غلط استعمال نہ ہو۔

لوک سبھا میں کانگریس کے منیش تیواری نے آج بل پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ جب تک کسی شخص کا جرم ثابت نہیں ہوجاتا ہے اس کو سزا نہیں دی جاسکتی ہے۔ کسی کو مذہب کی بنیاد پر کسی قانون کے ذریعہ سے ستایا نہیں جاسکتا ہے اور قانون سے یہ امید کی جاتی ہے کہ قانون سے سب کو شفاف طریقے سے انصاف ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ این آئی اے کو جو اس قانون کے ذریعہ سے جو اختیارات دیئے گئے ہیں ان کا غلط استعمال نہیں ہو یہ یقینی بنایا جانا ضروری ہے۔


انہوں نے کہا کہ 2008 میں ممبئی میں دہشت گردانہ حملہ ہوا تھا اور دہشت گردی عروج پر تھی اس لئے یہ قانون بنایا گیا لیکن ابھی تک این آئی اے یا مرکزی جانچ بیورو کے قانونی جواز کی تشریح نہیں کی گئی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ بی جے پی حکومت کو مرکز میں پانچ سال سے زیادہ وقت ہوچکا ہے لیکن سی بی آئی کی آئینی حیثیت کی بات نہیں ہوئی ہے۔

ڈ ی ایم کے کے ایم راجہ نے کہا کہ جس اعتماد کے ساتھ یہ بل لایا گیا ہے اس کے منظور ہونے کے بعد بھی یہ اعتماد برقرار رہنا چاہیے۔ این آئی اے کے اختیارات اس بل کے ذریعہ بڑھائے گئے ہیں اس لئے یہ یقینی بنایا جانا چاہیے کہ جانچ ایجنسی کا غلط استعمال نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ پوٹا اور ٹاڈا جیسے قوانین کا پہلے ہی غلط استعمال ہوا ہے اس لئے ضروری ہے کہ جانچ ایجنسی اس کا غلط استعمال نہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ پوٹا اور ٹاڈا جیسے قوانین کا غلط استعمال ہوا ہے اس لئے یہ خوف بنا ہوا ہے۔ کلبرگی اور گور ی لنکیش جیسے ادیبوں اور صحافیوں کا قتل کو انہوں نے لکھنے والوں کے خلاف دہشت گرد ی قرار دیا۔


ترنمول کانگریس کے کلیان بنرجی نے بھی حکومت سے کہا کہ اس قانون کا غلط استعمال نہ ہو اس امر کو یقینی بنایا جانا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس قانون کے ذریعہ سے این آئی اے کو بیرون ملک میں جاکر جانچ کرنے کا حق دیا گیا ہے لیکن پاکستان کے ساتھ جب ہمارا معاہدہ نہیں ہے تو ایجنسی کے افسران وہاں جاکر جانچ کا کام کیسے کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جانچ ایجنسی کے افسران بیرون ملک جاکر جانچ کا کام کرسکیں اس کے لئے پہلے مختلف ملکوں کے ساتھ معاہدہ کرنے ضروری ہیں۔

بیجو جنتا دل کے بھرت ہری مہتاب نے کہا کہ اس قانون کے ذریعہ سے ریاستوں اور مرکز کے درمیان تکرار کی حالت بن سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ این آئی اے کو کسی ریاست میں وہاں کی پولس کو اطلاع دیئے بغیر جانچ کرنے کے لئے جانے کا اختیار ہے تو یہ ایک طرح سے ریاستوں کے کام کاج میں مداخلت ہے۔ اسی وجہ سے پچھلے دنوں کولکاتا میں جانچ کرنے گئے سی بی آئی ٹیم کو یرغمال بنالیا گیا تھا۔ اس ٹکراو کو روکنے کے لئے نظم ہونا چاہیے کہ وہاں کے سینئر پولس افسر کو این آئی اے کی جانچ کی اطلاع ہونی چاہیے۔


اس بل پر بحث کے دوران وزیرداخلہ امت شاہ اور مسلم مجلس اتحاد المسلمین کے اسدا لدین اویسی کے درمیان نوک جھونک ہوگئی۔ اویسی نے کہا کہ آپ وزیر داخلہ ہیں تو ڈرائیے مت۔ جس پر شاہ نے کہا کہ وہ ڈرا نہیں رہے ہیں لیکن اگر ڈر ذہن میں ہے تو کیا کیا جاسکتا ہے۔

وائی ایس آر سی پی کے رگھو رام کرشن راجو نے بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ بردہ فروشی ایک بڑا معاملہ ہے اور اس کے حل کے لئے قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔