بہار: وائرل بخار کے مریضوں کی تعداد میں پھر اضافہ، بچے ہو رہے زیادہ متاثر

بہار کی راجدھانی پٹنہ سمیت ریاست کے کئی اضلاع میں وائرل بخار کا قہر بڑھتا جا رہا ہے، محکمہ صحت کے مطابق وائرل بخار سے متاثر مریضوں میں بیشتر بچے شامل ہیں۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

بہار کے پٹنہ سمیت ریاست کے کئی اضلاع میں وائرل بخار کا اثر بڑھتا جا رہا ہے۔ محکمہ صحت کی مانیں تو وائرل بخار سے متاثر مریضوں میں بچوں کی تعداد زیادہ۔ وائرل بخار کے قہر کے سبب اسپتال میں بچوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے پٹنہ کے سب سے بڑے اسپتال تصور کیے جانے والے پٹنہ میڈیکل کالج اینڈ ہاسپیٹل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وائرل بخار کے سنگین مریضوں کی تعداد 10 دنوں میں کافی بڑھی ہے۔ اسپتال او پی ڈی میں مریضوں کی تعداد میں 60 فیصد مریض وائرل بخار سے متاثر ہیں۔ کئی مریضوں کی حالت تو بہت ہی زیادہ خراب ہے، جنھیں ایمرجنسی وارڈ میں داخل کرنا پڑ رہا ہے۔

پٹنہ واقع ایمس کے او پی ڈی میں بھی وائرل بخار کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ درج کیا گیا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ موسم میں تبدیلی کے سبب بھی یہ حالت پیدا ہوئی ہے۔ مظفر پور ضلع میں بھی وائرل بخار کے مریضوں کی تعداد بڑھی ہے۔ ایس کے ایم سی ایچ میں ہفتہ کے روز پیکو وارڈ میں 85 بچوں کو داخل کیا گیا جن کا علاج جاری ہے۔ گزشتہ ایک ہفتہ سے الگ الگ اسپتالوں کے او پی ڈی میں تقریباً 200 سے زائد بچے وائرل سمیت دیگر بیماری سے متاثر ہو کر پہنچے ہیں۔


ایس کے ایم سی ایچ کے چائلڈ اسپیشلسٹ ڈاکٹر گوپال سہنی کہتے ہیں کہ وائرل بخار تقریباً ایک ہفتہ میں بہت تیزی سے دیکھنے کو ملا ہے۔ خصوصاً بچے زیادہ ہی متاثر ہیں۔ انھیں کافی تیز بخار کے ساتھ ساتھ سانس پھولنے کی تکلیفیں بھی ہو رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ وائرل بخار موسم بدلنے کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ یہ کولڈ وائرل فیور ہے۔

ڈاکٹر سہنی کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ وائرل بخار بچوں کے ساتھ ساتھ بالغوں میں بھی دیکھا جا رہا ہے، لیکن بالغوں کے مقابلے بچے پر اس کا زیادہ اثر دیکھنے کو مل رہا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ لوگ اپنی صحت کا خیال رکھیں۔ انھوں نے کہا کہ بچوں میں جو ابھی وائرل بخار ہو رہا ہے، وہ عام وائرل انفیکشن نہیں ہے، بچوں میں اچانک ہائی فیور ہو کر سردی زکام ہو رہا ہے۔


ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ چار سے پانچ دن کی دوا لینے کے بعد ان کی صحت میں بہتری ہو رہی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ مظفر پور میں ایکیوٹ انسفلائٹس سنڈروم (اے ای ایس) کے لیے مشہور رہا ہے۔ یہاں ہر سال اے ای ایس سے سینکڑوں بچے متاثر ہوتے ہیں۔ حالانکہ اس سال اس بیماری کا قہر کم ہی دیکھنے کو ملا ہے۔ ان اسپالوں میں دیگر اضلاع کے بچے بھی پہنچ رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔