ہندوستان میں ’ایچ ایم پی وی پازیٹو‘ مریضوں کی تعداد بڑھ کر 6 ہوئی، کرناٹک-گجرات کے بعد تمل ناڈو-بنگال میں 3 معاملے درج
اب تک ہندوستان میں کرناٹک سے 2 اور گجرات سے ایک معاملہ سامنے آیا تھا، لیکن تازہ خبروں کے مطابق تمل ناڈو میں 2 اور بنگال میں ایک نئے مریض ملے ہیں، یعنی ہندوستان میں مریضوں کی مجموعی تعداد 6 ہو گئی ہے۔

ایچ ایم پی وی، تصویر ’ایکس‘
چین میں ہیومن میٹانیومو وائرس (ایچ ایم پی وی) نے ایمرجنسی والے حالات پہلے ہی پیدا کر دیے ہیں، اب ہندوستان میں بھی اس وائرس سے متاثر مریضوں کی بڑھتی تعداد نے لوگوں میں فکر پیدا کر دی ہے۔ ہندوستان کے کرناٹک میں 2 اور گجرات میں ایک بچے کے ایچ ایم پی وی پازیٹو ہونے کی خبریں سامنے آئی تھیں، لیکن اب تمل ناڈو میں بھی اس وائرس کے 2 معاملے درج کیے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں مغربی بنگال کی راجدھانی کولکاتا میں بھی ایک ایچ ایم پی وی پازیٹو کیس سامنے آیا ہے۔ یعنی ہندوستان میں ایچ ایم پی وی پازیٹو مریضوں کی تعداد بڑھ کر 6 ہو گئی ہے۔
خبر رساں ایجنسی ’پی ٹی آئی‘ کے مطابق تمل ناڈو واقع چنئی شہر میں 2 ایچ ایم پی وی کیسز دیکھنے کو ملے ہیں جو کہ الگ الگ اسپتالوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ حالانکہ کچھ خبروں میں ایک معاملہ سلیم کا بتایا جا رہا ہے۔ فی الحال ان معاملوں کو لے کر کوئی تفصیلی جانکاری سامنے نہیں آئی ہے۔ اس درمیان ریاستی صحت محکمہ کے افسران نے ایچ ایم پی وی کی جانچ کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات اور اس کے انفیکشن کو روکنے کے لیے کی جانے والی احتیاطوں پر تبادلہ خیال کے لیے ایک میٹنگ کی ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ جلد ہی اس سلسلے میں تفصیلی جانکاری سامنے آئے گی۔ کولکاتا میں موجود ایچ ایم پی وی مریض کے تعلق سے بھی کوئی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔ جس طرح سے ہندوستان میں اس وائرس کا حملہ شروع ہو گیا ہے، اس سے اندیشوں کے بادل منڈلانے شروع ہو گئے ہیں۔
چونکہ ایچ ایم پی وی کا حملہ 14 سال تک کے بچوں پر دیکھنے کو مل رہا ہے، اس لیے محکمہ صحت اس معاملے پر کسی بھی طرح کی بداحتیاطی نہیں کرنا چاہتا۔ ہندوستان بھر میں سامنے آئے ایچ ایم پی وی معاملوں پر بھلے ہی حکومتیں کہہ رہی ہیں کہ فکر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں، لیکن مرکزی حکومت سے لے کر دہلی، مہاراشٹر، کرناٹک، گجرات اور راجستھان جیسی ریاستوں کی حکومتیں گائیڈلائنس جاری کر چکی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔