’یہ فیصلہ ہے، انصاف نہیں‘، مالیگاؤں دھماکہ معاملہ میں این آئی اے کے فیصلہ پر عمران پرتاپ گڑھی کا رد عمل

این آئی اے نے 2008 مالیگاؤں دھماکہ معاملہ میں بی جے پی لیڈر سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر سمیت تمام ملزمان کو رہا کر دیا ہے۔ دھماکے میں 6 لوگوں کی موت ہو گئی تھی اور تقریباً 100 لوگ زخمی ہو گئے تھے۔

<div class="paragraphs"><p>عمران پرتاپ گڑھی</p></div>

عمران پرتاپ گڑھی

user

قومی آواز بیورو

مالیگاؤں دھماکہ معاملہ پر این آئی اے کی خصوصی عدالت کے فیصلے سے اپوزیشن جماعتیں، خاص طور سے کانگریس پارٹی کافی ناراض ہے۔ کانگریس کے راجیہ سبھا رکن عمران پرتاپ گڑھی نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’یہ فیصلہ ہے، انصاف نہیں ہے۔‘‘ دراصل جمعرات (13 جولائی) کو این آئی اے کی خصوصی عدالت نے 2008 مالیگاؤں دھماکہ معاملہ میں بی جے پی کی سابق رکن پارلیمنٹ سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر سمیت تمام ملزمان کو رہا کر دیا ہے۔ دھماکے میں 6 لوگوں کی موت ہو گئی تھی اور تقریباً 100 لوگ زخمی ہوئے تھے۔

اس معاملے میں کانگریس لیڈر عمران پرتاپ گڑھی کا کہنا ہے کہ ’’کانگریس پارٹی پہلے ہی روز سے یہ بات کہہ رہی ہے کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا ہے۔ یہ لفظ اس وقت کے داخلہ سکریٹری آر کے سنگھ نے وضع کیا تھا۔ انہیں 10 سالوں تک وزیر اور رکن پارلیمنٹ بنا کر بی جے پی نے اپنے ساتھ رکھا تھا۔ یہ فیصلہ ہے، انصاف نہیں ہے۔‘‘


کانگریس رکن پارلیمنٹ عمران مسعود نے بھی مالیگاؤں دھماکہ معاملہ میں عدالت کے فیصلہ پر سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’پولیس نے تمام کڑیوں کو جوڑ کر بھیجا تھا تو یہ سب کس نے کیا تھا۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ مالیگاؤں میں دھماکہ ہوا تھا۔ دہشت گردی کو ہندو اور مسلمان میں نہیں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔‘‘

دوسری جانب اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسد الدین اویسی نے مالیگاؤں دھماکہ معاملہ میں این آئی اے کی خصوصی عدالت کے فیصلہ پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا کہ ’’کیا مودی اور فڑنویس حکومتیں اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گی، جیسا کہ انہوں نے 2006 کے ممبئی ٹرین بم دھماکہ معاملہ میں بری کیے گئے 12 ملزمان کے خلاف کیا تھا؟ کیا مہاراشٹر کی سیکولر پارٹیاں اس معاملے میں جوابدہی کا مطالبہ کریں گی؟ سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ آخر ان 6 معصوم لوگوں کو کس نے مارا؟‘‘