دہشت گرد حامی ہے مسلم پرسنل لاء بورڈ، فنڈنگ کی جانچ کرائیں گے: یوگی کے وزیر محسن رضا

محسن رضا کا کہنا ہے کہ ’’مسلم پرسنل لاء بورڈ دہشت گردی کا حامی ہے۔ اس کی جانچ کرائی جائے گی کہ آخر انہیں فنڈنگ کون کر رہا ہے۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی مجلس عاملہ کا اہم اجلاس جاری ہے جس میں بابری مسجد اور تین طلاق سمیت کئی اہم موضوعات پر بحث جاری ہے۔ دریں اثنا یوگی حکومت میں اقلیتی بہبود کے وزیر محسن رضا نے اس اجلاس پر سوالت اٹھاتے ہوئے اسے آئین مخالف قرار دے دیا ہے۔ محسن رضا نے مسلم لا بورڈ کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا، ’’جب سپریم کورٹ میں ایودھیا معاملہ کی سماعت ہو رہی ہے اور جلد فیصلہ آنے کی اہمد ہے تو اس پر اجلاس کرنے کا کیا مطلب ہے؟‘‘

محسن رضا یہی نہیں رُکے بلکہ انہوں نے مسلم پرسنل لا بورڈ پر دہشت گردی کا حامی ہونے کا بھی الزام عائد کر دیا۔ محسن رضا نے کہا، ’’مسلم پرسنل لا بورڈ دہشت گردی کا حامی ہے۔ اس کی جانچ کرائی جائے گی کہ آخر انہیں فنڈنگ کون کر رہا ہے۔‘‘ وزیر نے مزید کہا کہ ’’رام مندر پر فیصلہ سے قبل ایک غیر آئینی این جی او اجلاس کر رہا ہے۔ ایسے حالات میں اس کے مقصد پر سوال اٹھنا لازمی ہے۔‘‘


واضح رہے کہ راجدھانی میں واقع ندوۃ العلما میں بورڈ کے صدر مولانا رابع حسنی ندوی کی سربراہی میں چل رہے مسلم پرسنل لا بورڈ کے اجلاس میں ایودھیا کے معاملہ پر پیشرفت کی رپورٹ پیش کی جائے گی۔ اس دوران بابری مسجد معاملہ پر بحث بھی کی جانی ہے۔ اجلاس کو میڈیا سے دور رکھا گیا ہے اور کسی بھی صحافی کو وہاں جانے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔

پرسنل لا بورڈ کے سینئر رکن مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے اجلاس سے قبل کہا، ’’تین طلاب پر مرکزی حکومت نے قانون بنایا ہے۔ اسے پرسنل لا بورڈ نے اپنی لیگل کمیٹی کے پاس بھیجا تھا۔ اس پر کمیٹی اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ آج کل یکساں سول کوڈ پر بھی بحث ہو رہی ہے، اس معاملہ پر بھی مسجد عاملہ کے اجلاس میں تفصیلی بحث ہوگی۔‘‘ انہوں نے بتایا، ’’اجلاس میں ایودھیا معاملہ کے حوالہ سے سپریم کورٹ میں ابھی تک کی صورت حال اور امکانات پر بحث کی جائے گی۔‘‘

اجلاس میں جمعیۃ علما ہند کے مولانا ارشد مدنی، مولانا محمود مدنی، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ارکان مولانا خالد رشید فرنگی محلی اور جنرل سیکریٹری ولی رحمانی وغیرہ موجود ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 12 Oct 2019, 3:45 PM