گیانواپی مسجد کے سروے کے حکم کے خلاف مسجد کمیٹی نے کیا الہ آباد ہائی کورٹ کا رخ

یہ عرضی سپریم کورٹ کی اس ہدایت کے ایک دن بعد دائر کی گئی ہے کہ وارانسی عدالت کے حکم کو 26 جولائی کی شام 5 بجے تک نافذ نہیں کیا جانا چاہئے، تاکہ کمیٹی کو ہائی کورٹ جانے کے لئے کچھ وقت حاصل ہو سکے

<div class="paragraphs"><p>گیانواپی مسجد / آئی اے این ایس</p></div>

گیانواپی مسجد / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: وارانسی کی گیانواپی مسجد سمیت 22 مساجد کی دیکھ بھال کرنے والی انجمن انظامیہ مسجد کمیٹی نے 21 جولائی کو مسجد کے احاطے (وضو خانہ کو چھوڑ کر) کے اے ایس آئی کے ذریعے سروے کرانے کی درخواست کو منظور کرنے کے ضلعی عدالت کے حکم کے خلاف الہ آباد ہائی کورٹ کا رخ کیا ہے۔

یہ عرضی سپریم کورٹ کی پیر کے روز کی اس ہدایت کے ایک دن بعد دائر کی گئی ہے کہ وارانسی عدالت کے حکم کو 26 جولائی کی شام 5 بجے تک نافذ نہیں کیا جانا چاہئے، تاکہ مسجد کمیٹی کو ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کے لئے کچھ وقت حاصل ہو سکے۔

سپریم کورٹ کا 24 جولائی کا حکم چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس جے بی پاردی والا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے سنایا تھا۔ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے استدعا کی گئی کہ 26 جولائی کو عبوری حکم نامہ ختم ہونے سے قبل مسجد کی عرضی کی سماعت کی اجازت دی جائے۔


سماعت کے دوران تین ججوں کی بنچ نے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کے اس بیان کا بھی نوٹس لیا کہ وہ گیانواپی کے مقام پر کم از کم ایک ہفتے تک کوئی کھدائی کرنے کا منصوبہ نہیں بنا رہا تھا، حالانکہ وارانسی ڈسٹرکٹ کورٹ نے اس بات کا تعین کرنے کے لیے اس طرح کی کھدائی کی اجازت دی تھی کہ آیا 16ویں صدی کی مسجد ایک قدیم مندر پر تعمیر کی گئی تھی؟

جب گیانواپی مسجد کمیٹی نے وارانسی کورٹ کے حکم پر روک لگانے کی درخواست کی تو سالیسٹر جنرل آف انڈیا تشار مہتا نے عدالت کو اے ایس آئی کے موقف سے آگاہ کیا۔

خیال رہے کہ وارانسی ڈسٹرکٹ کورٹ نے 21 جولائی کو چار ہندو خواتین خواتین کی طرف سے دائر عرضی کو قبول کر لیا تھا، جس میں آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کی طرف سے پوری گیانواپی مسجد (وضو خانہ کو چھوڑ کر) کا سائنسی سروے کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا یہ مسجد کسی ہندو مندر کے پہلے سے موجود ڈھانچے پر بنائی گئی تھی؟


ڈسٹرکٹ جج اے کے وشویشا کی عدالت نے اس سال مئی میں ایک عرضی (سیکشن 75(ای) سی پی سی اور آرڈر 26 رول 10اے کے تحت) چار ہندو خواتین عبادت گزاروں کی طرف سے عدالت کے سامنے زیر التوا ایک مقدمہ (راکھی سنگھ اور دیگر بمقابلہ یوپی اور دیگر) کی طرف سے دائر کی گئی عرضی پر سنایا تھا، جس میں احاطے میں سال بھر عبادت کرنے کا حق حاصل کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔

عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ سروے سے معاملے کو صحیح اور مناسب طریقے سے نمٹانے میں مدد ملے گی اور اصل حقائق عدالت کے سامنے آئیں گے۔ عدالت نے 4 اگست تک رپورٹ بھی طلب کرتے ہوئے معاملے کی مزید کارروائی اسی دن تک ملتوی کر دی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔