کیرالہ ہائی کورٹ نے میڈیکل کالج کے گرلز ہاسٹل میں کرفیو نافذ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا

عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تحفظ کی آڑ میں اس طرح کی پابندیاں مردانہ تسلط کے سوا کچھ نہیں۔

کیرالہ ہائی کورٹ / آئی اے این ایس
کیرالہ ہائی کورٹ / آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

کوچی: کیرالہ ہائی کورٹ نے کوزی کوڈ میڈیکل کالج کے گرلز ہاسٹل میں کرفیو نافذ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ ساتھ ہی تمام طالبات کو رات 9.30 بجے تک واپس آنے کو کہا گیا ہے۔ ایم بی بی ایس کی 5 طالبات اور میڈیکل کالج کوزی کوڈ کی کالج یونین کے عہدیداروں نے کیرالہ ہوئی کورٹ میں کرفیو کے نفاذ کے سلسلے میں ایک درخواست دائر کی تھی، جس میں اس بات پر اعتراض ظاہر کیا گیا کہ مرد طلبہ پر کوئی پابندی نہیں ہے۔

عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تحفظ کی آڑ میں اس طرح کی پابندیاں مردانہ تسلط کے سوا کچھ نہیں۔ عدالت نے یہ بھی ریمارکس دیئے کہ جن لوگوں کو جنس کی بنیاد پر سیکورٹی کی آڑ میں پیش کیا جاتا ہے ان کی بھی مذمت ہونی چاہیے۔


عرضی گزاروں نے 2019 میں جاری کیے گئے حکومتی حکم کو چیلنج کرتے ہوئے عدالت سے رجوع کیا تھا، جس میں بغیر کسی وجہ کے رات 9.30 بجے کے بعد ہاسٹلز میں داخلے اور باہر نکلنے پر پابندی لگانے کی شرط رکھی گئی تھی۔

عدالت نے کہا کہ جدید دور میں لڑکیاں لڑکوں کی طرح اپنا خیال رکھنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہیں۔ اگر ایسا نہیں ہے تو ریاست اور سرکاری حکام کی کوشش ہونی چاہئے کہ وہ انہیں اس قابل بنائیں، نہ کہ ان پر پابندی عائد کریں۔


عدالت نے مزید کہا کہ حکومت کا حکم پہلی نظر میں ایسا لگتا ہے کہ طالب علموں کو ایک خاص وقت کے بعد کیمپس میں چلنے پر بھی پابندی لگتی ہے اور صرف اس صورت میں جواز پیش کیا جا سکتا ہے جب وجوہات دکھائی جائیں۔ عدالت نے کیرالہ حکومت، یونیورسٹی اور کیرالہ اسٹیٹ کمیشن برائے خواتین سے جواب طلب کیا۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے کیس کی سماعت 7 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */