گورنر عارف محمد خان کے خلاف سپریم کورٹ پہنچی کیرالہ حکومت، عائد کیا سنگین الزام

کیرالہ حکومت نے عرضی داخل کر مطالبہ کیا ہے کہ سپریم کورٹ گورنر کو ہدایت دے کہ وہ وقت سے اسمبلی کے ذریعہ پاس بلوں کو منظوری دیں۔

عارف محمد خان، تصویر آئی اے این ایس
عارف محمد خان، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

کیرالہ کے گورنر عارف محمد خان کے خلاف کیرالہ حکومت نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔ کیرالہ حکومت کا الزام ہے کہ گورنر کئی بلوں کو منظوری نہیں دے رہے ہیں۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ گورنر عارف محمد خان کے پاس 8 بل زیر التوا ہیں، جنھیں ریاستی اسمبلی نے پاس کر دیا ہے۔ عرضی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت گورنر کی منظوری کے لیے بل بھیجے گئے تھے لیکن گورنر انھیں منظوری نہیں دے رہے ہیں۔ گورنر پر الزام ہے کہ تین بل گزشتہ دو سالوں سے گورنر کے پاس پڑے ہوئے ہیں۔

عرضی میں کیرالہ حکومت نے مطالبہ کیا ہے کہ سپریم کورٹ گورنر کو ہدایت دے کہ وہ وقت پر اسمبلی کے ذریعہ پاس بلوں کو منظوری دیں۔ عرضی کے مطابق سبھی بلوں کو وقت پر منظور کرنے اور جمہوری طریقہ کار پر عمل کرنے کے لیے گورنر مجبور ہیں تاکہ لوگوں کے مفاد میں عوامی فلاحی منصوبے نافذ ہو سکیں۔ عرضی میں الزام لگایا گیا ہے کہ گورنر اپنی ذمہ داری کو نبھانے میں ناکام رہے ہیں۔ جو بل گورنر کے پاس پڑے ہوئے ہیں ان میں گورنر کو سرکاری یونیورسٹیوں کے چانسلر عہدہ سے ہٹانے کا بل بھی شامل ہے۔


واضح رہے کہ آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت گورنر کے پاس طاقت ہے کہ وہ کسی بل کو صدر جمہوریہ کے غور کے لیے اپنے پاس روکے رکھ سکتے ہیں۔ اگر یہ مالیاتی بل نہیں ہے تو گورنر ان بلوں کو پھر سے اسمبلی کے پاس غور کرنے کے لیے بھیج سکتے ہیں۔ اگر اسمبلی پھر سے ان بلوں کو پاس کر دیتی ہے تو پھر گورنر اس بل کو اپنے پاس نہیں روک سکتے۔ یہ بھی دھیان میں رکھنے والی بات ہے کہ اپریل 2023 میں اپنے ایک فیصلے میں سپریم کورٹ نے گورنرس کو اسمبلی کے ذریعہ پاس بلوں کو جلد پاس کرنے کی ہدایت دی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔