کھانسی کے سیرپ میں خطرناک کیمیکل کا معاملہ، پہلے بھی تنازعات کا شکار رہ چکی ہے دواساز کمپنی ’میڈن فارما‘

مغربی افریقی ملک گیمبیا میں 66 بچوں کی موت کے لئے جس کف سیرپ کو ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے اسے ہریانہ کی کمپنی میڈن فارما ہی تیار کرتی ہے اور وہاں کے لئے برآمد کرتی ہے۔

تصویر بشکریہ بی بی سی
تصویر بشکریہ بی بی سی
user

ایشلن میتھیو

عالمی ادارہ صحت کی طرف سے یہ انکشاف کئے جانے کے بعد میڈن فارماسیوٹیکلز لمیٹڈ کے چار کھانسی کے شربتوں (کف سیرپ) میں زہریلے کیمیکل موجود ہیں، یہ کمپنی طوفان کی زد میں ہے۔ لیکن یہ پہلی بار نہیں ہے جب یہ کمپنی تنازعات کا شکارا ہوئی ہے، ماضی میں کیرالہ اور گجرات کی حکومتوں نے بھی 2017 سے اس کمپنی کی غیر معیاری مصنوعات کے حوالہ سے بارہا خبردار کیا تھا۔

مغربی افریقی ملک گیمبیا میں 66 بچوں کی موت کے لئے جس کف سیرپ کو ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے اسے ہریانہ کی کمپنی میڈن فارما ہی تیار کرتی ہے اور وہاں کے لئے برآمد کرتی ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اس ہفتے کے اوائل میں انکشاف کیا کہ میڈن فارما کی چار مصنوعات - پرومیتھازائن اورل سلوشن، کوفیکسمالن بیبی کف سرپ، میکوف بیبی کف سرپ اور میگریپ این کولڈ سرپ میں ڈائی تھیلین گلائکول اور ایتھلین گلائکول کی ناقابل قبول مقدار موجود ہے، یہ کیمیکل زہریلے ہیں اور گردے کو نقصاان پہنچاتے ہیں۔


ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈرس گیبریسس نے کہا "گیمبیا میں ان چار مصنوعات کی نشاندہی کی گئی ہے لیکن ہو سکتا ہے کہ ان کی فراہمی غیر رسمی بازاروں، دوسرے ممالک یا خطوں سے کی گئی ہو۔ الرٹ میں جن غیر معیاری مصنوعات کا حوالہ دیا گیا ہے وہ غیر محفوظ ہیں اور ان کا استعمال، خاص طور پر بچوں کے لئے مضر ہے اور موت کا باعث بھی بن سکتی ہے۔"

امریکی ضابطہ وفاقی قوانین میں کہا گیا ہے کہ اگر ڈائی ایتھلین گلائکول کو فوڈ ایڈیٹیو کے طور پر استعمال کیا جائے تو اس میں پولی تھیلین گلائکول کی صرف 0.2 فیصد مقدار ہو سکتی ہے لیکن بیشتر ممالک خوراک یا ادویات میں اس کے استعمال کی اجازت نہیں دیتے۔ ڈائی ایتھلین گلائیکول اور ایتھلین گلائیکول کا استعمال اینٹی فریز اور بریک فلوئڈز، پالی ایسٹر ریزنز اور پولی یوریتھینز کی تیاری میں کیا جاتا ہے لیکن اسے بعض دواسازی کی مصنوعات میں سستے متبادل کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔


حکومت کے زیر انتظام لائسنس جاری کرنے والے ادارے کے ڈیٹابیس کے مطابق کیرالہ کے ڈرگ حکام میڈن فارما کی گولیوں (میٹومین، ایسپرین، میکل-ڈی اور میٹفارمن) کو 2021 اور 2022 میں 5 مرتبہ اور 2015 میں ایک مرتبہ غیر معیاری قرار دے چکے ہیں۔ اس کے علاوہ 2015 میں گجرات کے ڈرگ حکام نے بھی مطلع کیا تھا کہ میسی پرو نمونے غیر معیاری ہیں۔

خیال رہے کہ میٹفارمن ٹائپ 2 ذیابیطس کے علاج کے لیے، میکل ڈی وٹامن ڈی اور کیلشیم کی کمی کے لیے اور میسی پرو ڈی پیشاب کی نالی کے انفیکشن کے لئے استعمال کی جاتی ہے۔ کیرالہ کے ایک فرسٹ کلاس جوڈیشل مجسٹریٹ کی طرف سے 2005 میں کیرالہ کے ایک ڈرگ انسپکٹر کی طرف سے دائر کی گئی عرضی میں اس کمپنی پر 1000 روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔ فرضی ادویات سے متعلق جرائم کے لیے مرکزی حکومت اور میڈن فارماسیوٹیکل کے مابین ہریانہ کے سونی پت میں بھی 2018 سے ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت میں مقدمہ چل رہا ہے۔ اس کیس کی اگلی سماعت 18 اکتوبر 2022 کو ہوگی۔ بہار حکومت نے بھی 2011 میں غیر معیاری ادویات کی فراہمی پر میڈن فارما کو بلیک لسٹ کر دیا تھا۔


صرف ہندوستان کی ریاستیں ہی نہیں بلکہ اس کمپنی کو ویتنام نے بھی کوالٹی کنٹرول ریگولیشن اور ڈرگ ریگولیشن کی خلاف ورزی پر 2014 میں کمپنی کو بلیک لسٹ کر دیا تھا۔ کارکن ٹی پرشانت ریڈی نے حق اطلاعات کی درخواست کے ذریعہ تمام 45 بلیک لسٹ کمپنیوں کی فہرست حاصل کی، جس میں انکشاف ہوا کہ میڈن فارماسیوٹیکلز پرائیویٹ لمیٹڈ ان میں سے ایک ہے۔

یہ بھی پڑھیں : ہنگامہ ہے کیوں برپا!

فی الحال کمپنی کی ویب سائٹ قابل رسائی نہیں ہے۔ دی وائر کی ایک رپورٹ کے مطابق میڈن فارماسیوٹیکلز نے اپنی ویب سائٹ پر دعویٰ کیا تھا کہ ہریانہ کے کنڈلی ضلع میں اس کی مینوفیکچرنگ سہولت ڈبلیو ایچ او سے توثیق شدہ ہے اور معیاری مینوفیکچرنگ (جی ایم پی) انجام دیتی ہے۔ کمپنی نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ ہریانہ کے پانی پت اور ہماچل پردیش کے سولن میں ان کے پلانٹ عالمی ادارہ صحت کے رہنما ہدایات کے مطابق تیار کئے جاتے ہیں، تاہم ڈبلیو ایچ او نے اس دعوے کی تردید کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔