’زوبین گرگ کی موت سے متعلق تحقیقات آزادانہ اور منصفانہ ہونی چاہیے‘، کانگریس صدر کھڑگے کا مطالبہ

ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ ’’زوبین گرگ ہندوستان کی ایک پسندیدہ ثقافتی شخصیت تھے۔ ان کے انتقال نے لاکھوں مداحوں، خصوصاً آسام کے لوگوں پر گہرا اثر چھوڑا ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>ملکارجن کھڑگے / تصویر بشکریہ ایکس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

زوبین گرگ کی موت کا معمہ ابھی تک حل نہیں ہو پایا ہے۔ ان کی آخری رسومات موت کے تقریباً ایک ہفتہ بعد ضرور ہو گئی ہے، لیکن گھر والوں کو شبہ ہے کہ سچائی ابھی تک سامنے نہیں آئی ہے۔ اس تعلق سے کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ جاری کر حکومت سے ایک اہم مطالبہ کیا ہے۔ انھوں نے ’ایکس‘ پر لکھا ہے کہ ’’زوبین گرگ کی موت سے متعلق تحقیقات آزادانہ اور منصفانہ ہونی چاہیے۔‘‘

اپنی پوسٹ میں کھڑگے لکھتے ہیں کہ ’’زوبین گرگ ہندوستان کی ایک پسندیدہ ثقافتی شخصیت تھے۔ ان کے انتقال نے لاکھوں مداحوں، خصوصاً آسام کے لوگوں پر گہرا اثر چھوڑا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید لکھا کہ ’’کانگریس پارٹی ان کے خاندان اور مداحوں کے لیے انصاف کا مطالبہ کرتی ہے۔ ان کی موت سے متعلق تحقیقات آزادانہ اور منصفانہ ہونی چاہیے۔ جو لوگ ان کی موت کے ذمہ دار ہیں، انھیں قانون کے مطابق عبرت ناک سزا دی جانی چاہیے۔‘‘


کانگریس صدر کھڑگے نے زبین گرگ کو سبھی کے ذہن و دماغ میں زندہ رہنے والی شخصیت قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’زوبین اور ان کی آواز ہمیشہ ہندوستان کے دلوں اور ذہنوں میں زندہ رہیں گے۔‘‘ کانگریس صدر کے علاوہ سابق پارٹی صدر اور لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے بھی اپنے ’ایکس‘ ہینڈل سے زوبین گرگ کے بارے میں اپنے خیالات ظاہر کیے ہیں۔ انھوں نے آج زوبین گرگ کی آخری آرامگاہ پر پہنچ کر خراج عقیدت بھی پیش کیا تھا۔

راہل گاندھی نے اپنی پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’زوبین دا کنچن جنگا (پہاڑ) کی مانند تھے– سچے، مضبوط اور خوبصورت۔ ہندوستان اور آسام نے صرف ایک فنکار نہیں، بلکہ ایک عظیم روح کو کھو دیا ہے۔ ایک روح جس نے بے شمار دلوں کو چھوا۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’زوبین دا کے خاندان اور آسان کے لوگوں کا حق ہے کہ انھیں سچائی اور انصاف ملے۔ حکومت کو چاہیے کہ فوری اور شفاف تحقیقات کو یقینی بنائے۔‘‘ آخر میں انھوں نے یہ بھی لکھا کہ ’’میں ان کے خاندان کے غم میں شریک ہوں اور ہر ممکن طریقے سے اپنی مکمل حمایت پیش کرتا ہوں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔