انڈین یونین مسلم لیگ نے اٹھایا بڑا قدم، یو پی اسمبلی الیکشن میں 103 سیٹوں پر لڑنے کا اعلان

مراد آباد میں آئی یو ایم ایل کی ریاستی ایگزیکٹیو کی ایک انتہائی اہم میٹنگ ہوئی جس میں فیصلہ لیا گیا کہ پارٹی یو پی اسمبلی الیکشن میں 103 سیٹوں پر اپنے امیدوار کھڑا کرے گی۔

انڈین یونین مسلم لیگ، علامتی، تصویر آئی اے این ایس
انڈین یونین مسلم لیگ، علامتی، تصویر آئی اے این ایس
user

تنویر

اتر پردیش میں اسمبلی انتخابات جیسے جیسے قریب آ رہے ہیں، نئی نئی سیاسی سرگرمیاں دیکھنے کو مل رہی ہیں۔ ایک طرف جہاں اسدالدین اویسی کی پارٹی اے آئی ایم آئی ایم نے چھوٹی چھوٹی پارٹیوں کے ساتھ نیا محاذ تیار کر یو پی الیکشن میں اپنی چھاپ چھوڑنے کا عزم ظاہر کیا ہے، وہیں تازہ ترین خبروں کے مطابق انڈین یونین مسلم لیگ (آئی یو ایم ایل) نے بھی یو پی الیکشن میں اپنے امیدواروں کو اتارنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ آئی یو ایم ایل نے اعلان کیا ہے کہ وہ 103 اسمبلی سیٹوں پر اپنے امیدوار اتارے گی۔

میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق مراد آباد میں آئی یو ایم ایل کی ریاستی ایگزیکٹیو کی ایک انتہائی اہم میٹنگ ہوئی جس میں فیصلہ لیا گیا کہ پارٹی یو پی اسمبلی الیکشن میں 103 سیٹوں پر اپنے امیدوار کھڑے کرے گی اور انتہائی منظم انداز میں انتخابی تشہیر کا عمل انجام دیا جائے گا۔ انڈین یونین مسلم لیگ نے ایسی اسمبلی سیٹوں پر اپنے امیدوار کھڑے کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے جہاں مسلم ووٹروں کی تعداد زیادہ ہے اور کامیابی کی امیدیں روشن ہیں۔


یہاں دلچسپ بات یہ ہے کہ انڈین یونین مسلم لیگ کے کچھ لیڈروں نے اسدالدین اویسی کی پارٹی اے آئی ایم آئی ایم کے ساتھ مل کر انتخاب لڑنے کا اشارہ بھی دیا ہے۔ پارٹی کے قومی جوائنٹ سکریٹری مولانا قیصر حیات خان اور کارگزار ریاستی صدر ڈاکٹر نجم الحسن نے بتایا کہ انڈین یونین مسلم لیگ کی کئی سیاسی پارٹیوں سے اتحاد کی بات چل رہی ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ہماری پارٹی پہلے بھی اے آئی ایم آئی ایم کے ساتھ مل کر یو پی میں الیکشن لڑ چکی ہے۔ ایسے میں ایک بار پھر دونوں پارٹیوں کے درمیان اتحاد قائم ہو سکتا ہے۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ آئندہ سال ہونے والے یو پی اسمبلی انتخابات میں اے آئی ایم آئی ایم نے 100، پیس پارٹی نے 250 اور مسلم لیگ نے 103 سیٹوں پر الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ہے۔ ایسے میں مسلم ووٹروں کو کون سی پارٹی اپنی طرف راغب کر پائے گی، یہ دیکھنے والی بات ہوگی۔ یہ تینوں پارٹیاں سماجوادی پارٹی کے لیے بھی مشکلیں پیدا کر سکتی ہیں کیونکہ سماجوادی پارٹی بھی لگاتار مسلم ووٹروں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ کانگریس جنرل سکریٹری اور یو پی انچارج پرینکا گاندھی جس طرح سے دلتوں اور پسماندہ طبقات کی آواز اٹھا رہی ہیں، ساتھ ہی اقلیتی طبقہ کی فلاح کی بھی بات کر رہی ہیں، دیگر پارٹیوں کے لیے مسلم ووٹ حاصل کرنا بہت آسان نہیں ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔