گیانواپی مسجد معاملہ میں مسلم فریق کی عرضی پر ہائی کورٹ میں سماعت جاری، شام تک سنایا جا سکتا ہے فیصلہ

انجمن انتظامیہ کمیٹی کی جانب سے اپیل کی گئی ہے کہ ضلع جج کے سروے کے حکم کو منسوخ کیا جائے، جبکہ ہندو فریق نے مسلم فریق کی عرضی کو خارج کرنے کا مطالبہ کیا ہے

<div class="paragraphs"><p>گیانواپی مسجد / آئی اے این ایس</p></div>

گیانواپی مسجد / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

وارانسی: گیانواپی مسجد تنازعہ کے سلسلہ میں وارانسی کے ڈسٹرکٹ جج کے اے ایس آئی کے ذریعے سروے کرائے جانے کے حکم کے خلاف مسجد کی انتظامی کمیٹی کی طرف سے دائر عرضی پر الہ آباد ہائی کورٹ میں سماعت آج بھی جاری رہے گی۔ چیف جسٹس پریتنکر دیواکر کی سنگل بنچ صبح 9:30 بجے کے بعد سے اس معاملے کی سماعت کی جائے گی۔

چیف جسٹس کی سنگل بنچ سپریم کورٹ کی ہدایات پر فوری طور پر معاملے کی سماعت کر رہی ہے۔ منگل کو مسلم فریق کی جانب سے سروے کو روکنے کے لیے دائر عرضی پر تقریباً 50 منٹ تک سماعت ہوئی۔ اس دوران ہندو اور مسلم فریق کی طرف سے میرٹ پر بحث کرتے ہوئے عدالت میں اپنے اپنے دلائل پیش کئے۔


جہاں مسلم فریق تمام دلائل دے کر ضلع جج کے سروے کے حکم کو منسوخ کرنے کی اپیل کر رہا ہے۔ وہیں، ہندو فریق مسجد کمیٹی کی عرضی کو خارج کرنے کی سفارش کر رہا ہے۔ توقع ہے کہ سروے کے حوالے سے چیف جسٹس کی عدالت میں جاری سماعت آج دوپہر تک مکمل ہو جائے گی۔ عدالت شام 5 بجے سے پہلے بھی اپنا فیصلہ سنا سکتی ہے۔ اگر کسی وجہ سے سماعت مکمل نہیں ہوتی ہے تو عدالت سروے پر حکم امتناعی میں توسیع بھی کر سکتی ہے۔

مسجد انتظامی کمیٹی نے آرٹیکل 227 کا حوالہ دیتے ہوئے اے ایس آئی سے سروے کرانے کے ڈسٹرکٹ جج کے حکم کو چیلنج کیا ہے۔ مسلم فریق کی درخواست پر منگل کو ہندو فریقین کو نوٹس جاری کیا گیا۔ ہندو فریق کا کہنا ہے کہ آج ہونے والی سماعت میں بھی وہ اپنا موقف پرزور انداز میں پیش کریں گے اور مسلم فریق کی عرضی کو خارج کرنے کا مطالبہ کریں گے۔ خیال رہے کہ مسجد کمیٹی کی عرضی میں اے ایس آئی کی فعالیت پر بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ مسجد کمیٹی عرضی میں دلیل دی گئی ہے کہ ڈسٹرکٹ جج نے دائرہ اختیار سے باہر جا کر فیصلہ دیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔