آئیڈیل کالج میں نماز پڑھنے والے مسلم طلبا کی ہراسانی کا معاملہ سرخیوں میں، فرقہ پرستوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

ایڈووکیٹ فیاض شیخ نے کالج کو قانونی نوٹس بھیجتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ان سماج دشمن عناصر کی شناخت کی جائے جنہوں نے مسلم طلباء کو ہراساں کیا اور نماز کی ادائیگی کی پاداش میں معافی مانگنے پر مجبور کیا۔

<div class="paragraphs"><p>ایڈیشنل کمشنر آف پولیس سے ملاقات کرنے والا وفد</p></div>
i
user

محی الدین التمش

ممبئی: کلیان میں واقع آئیڈیل فارمیسی کالج میں زیر تعلیم 3 مسلم طلباء کے ایک خالی کلاس روم نماز کی ادائیگی پر ہندتوا تنظیم وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) اور بجرنگ دل کے کارکنان نے کالج کیمپس میں گھس کر طلباء کو ہراساں کیا اور معافی مانگنے پر مجبور کیا تھا۔ اب اس معاملے میں کالج انتظامیہ کی خاموشی پر سوال اٹھنے لگے ہیں اور معاملہ بھی طول پکڑتا جا رہا ہے۔ 10 روز گزر جانے کے بعد بھی ہندوتوا کارکنان کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر برہمی کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے۔

اس معاملے پر سماجی تنظیموں کے ایک وفد نے کلیان میں ایڈیشنل کمشنر آف پولیس سے ملاقات کی اور سماج دشمن عناصر کے خلاف کارروائی کی مانگ کی۔ بامبے ہائی کورٹ کے وکیل فیاض شیخ نے کالج کو قانونی نوٹس بھیجتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ان سماج دشمن عناصر کی شناخت کی جائے جنہوں نے طلباء کو ہراساں کیا اور نماز کی ادائیگی کی پاداش میں معافی مانگنے پر مجبور کیا۔ اس بات کی بھی وضاحت کی جائے کہ بیرونی افراد کس طرح کالج میں داخل ہوئے۔


واضح رہے کہ 22 نومبر کو 3 طلبا کالج کے ایک خالی کمرے میں نماز ادا کر رہے تھے۔ فرقہ پرست تنظیموں کے افراد کو پتہ چلنے پر ان سماج دشمن عناصر نے نہ صرف طلباء سے معافی منگوائی بلکہ عوامی مقامات پر نماز کی عدم ادائیگی کا حلف اٹھانے پر بھی مجبور کیا۔ اس کے ساتھ ہی شیواجی مہاراج کے مجسمہ کے پیر چھونے پر بھی مجبور کیا۔

ایڈوکیٹ فیاض شیخ نے نمائندہ کو بتایا کہ کالج انتظامیہ کے ساتھ ساتھ مہاراشٹر اسٹیٹ مائناریٹی کمیشن، ہیومن رائٹس کمیشن اور ریاستی حکومت کے ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کو قانونی نوٹس بھیجا گیا اور 7 روز کے اندر جواب طلب کیا گیا۔ اس کے ساتھ نوٹس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ طلبا کے خلاف کارروائی کا حق کالج انتظامیہ کے پاس ہے نہ کہ باہری عناصر کو اس معاملے میں مداخلت کرنے اور طلبا کو ہراساں کرنے کا حق ہے۔ کالج انتظامیہ سے مطالبہ کیا گیا کہ کالج تمام سی سی ٹی وی کیمرہ فوٹیج کو محفوظ رکھے اور حفاظتی اقدامات پر بھی توجہ مرکوز کرے۔


اس معاملے میں پولیس کی جانب سے خاموشی اختیار کرنے اور خاطیوں کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر بھی ناراضگی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ اس معاملے میں کلیان کی مختلف سماجی تنظیموں، وکلاء اور سماجی کارکنان پر مشتمل ایک وفد نے ایڈیشنل کمشنرآف پولیس (ایسٹ ریجن) سے ملاقات کی اور میمورنڈم دیا۔ پولیس نے اس معاملے پر سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس طرح کے واقعات دوبارہ رونما نہ ہو، اس بات کا یقین دلایا ہے۔ پولیس افسر نے اس معاملے میں مزید معلومات یکجا کرنے کا بھی وفد کو یقین دلایا ہے۔

وفد میں شامل ایڈووکیٹ فیصل قاضی (بامبے ہائی کورٹ) نے میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس معاملے میں پولیس کو ایک میمورنڈم دیا گیا اور شہر کے ماحول کو خراب کرنے والے سماج دشمن عناصر پر سخت کارروائی کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ ایڈووکیٹ قاضی نے بتایا کہ پولیس نے اس معاملے میں مزید تحقیق کا یقین دلایا اور اس طرح کے واقعات پر پولیس کو آگاہ کرنے کے متعلق ایک رابطہ نمبر بھی شیئر کیا۔


وفد میں شامل بھارت مکتی مورچہ کے سماجی کارکن درگیش گائیکواڑ نے بتایا کہ اس معاملے کو لے کر وفد نے پہلے آئیڈیل کالج کی انتظامیہ سے ملاقات کی۔ انتظامیہ نے اپنی غلطی کا اعتراف بھی کیا اور بعد میں وفد نے ایڈیشنل کمشنر آف پولیس سے ملاقات کی۔ کالج کے طلبا کے ساتھ ہونے والی زیادتی پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ طلباء کالج انتظامیہ سے اجازت لے کر نماز ادا کر رہے تھے۔ اس کے باوجود فرقہ پرست عناصر کی جانب سے انہیں ہراساں کرنا قابل مذمت ہے۔ ان سماج دشمن عناصر کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔