سی بی آئی اور ای ڈی نے گروگرام کے جس مال پر چھاپہ ماری کی وہ بی جے پی والوں کا ہے، تیجسوی نے دکھائے کاغذات

اپنا نام گھسیٹے جانے پر جوابی حملہ کرتے ہوئے تیجسوی یادو نے کہا کہ مجھے افسوس ہے کہ جس مال اور کمپنی کو مجھ سے جوڑ کر بتایا جا رہا ہے اس کا تعلق دراصل بی جے پی والوں سے ہے۔

تیجسوی یادو، تصویر یو این آئی
تیجسوی یادو، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

بہار کے نائب وزیر اعلیٰ اور آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو نے مرکز میں برسراقتدار بی جے پی پر سی بی آئی، ای ڈی اور انکم ٹیکس محکمہ جیسی مرکزی ایجنسیوں کے غلط استعمال کا الزام عائد کیا ہے۔ انھوں نے آج دعویٰ کیا کہ دو دن پہلے گروگرام کے جس مال پر سی بی آئی، ای ڈی اور انکم ٹیکس نے چھاپہ ماری کی تھی اور جسے ان کا بتایا جا رہا تھا، اس کا تعلق بی جے پی سے۔ تیجسوی نے کاغذات دکھا کر مرکزی ایجنسیوں کو جانچ کے لیے چیلنج پیش کیا ہے۔

تیجسوی یادو نے کہا کہ گروگرام کے ایک مال پر اسی دن سی بی آئی، ای ڈی اور انکم ٹیکس کی چھاپہ ماری ہوئی جس دن مہاگٹھ بندھن حکومت اسمبلی میں اعتماد کا ووٹ حاصل کر رہی تھی۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ کچھ ذرائع کے حوالے سے گودی میڈیا نے اس مال کو میرا بتایا تھا، جب کہ سچائی یہ ہے کہ اس کے اصلی مالکان کے رشتے بی جے پی سے ہیں۔


تیجسوی یادو نے کہا کہ ’’جس کمپنی، مال اور اس کے شیئرس کو گودی میڈیا کے ذرائع میرا بتا رہے ہیں وہ کمپنی 2021 میں بنی۔ اس کے دو ڈائریکٹر ہیں جو ہریانہ کے ہیں۔ ان دونوں لوگوں کے پاس کمپنی کے سبھی شیئر ہیں۔ دلال، بکاؤ اور گندے ذرائع کو دیکھتے ہوئے سبھی کاغذات سامنے رکھ رہا ہوں۔ کچھ شرم بچی ہو تو خود کو دھتکار بھیجنا۔‘‘ الزامات کے ساتھ انھوں نے وائٹ لینڈ کے پروگرام سے جڑی وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر کی ایک ویڈیو بھی جاری کی۔

ایک دیگر ٹوئٹ میں تیجسوی یادو نے کہا کہ ’’گودی میڈیا اپنے آقاؤں کے حکم پر گروگرام کی وائٹ لینڈ کمپنی کے جس مال کو میرا بتا رہی ہے، اس کا افتتاح اور تعریف ہریانہ کے بی جے پی رکن پارلیمنٹ اور ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر جی نے کیا تھا۔ کمپنی کے اہم شیئر ہولڈر نودیپ اور ڈائریکٹرس کے وزیر اعلیٰ کھٹر کے ساتھ شیریں رشتے ہیں۔ ہریانہ کے وزیر اعلیٰ کے ساتھ ساتھ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ اور گروگرام کی بی جے پی کی میئر نے بھی اس کمپنی کی تعریف کی ہے۔ ہر پروجیکٹ میں یہ لوگ موجود رہتے ہیں۔ اب کراؤ سی بی آئی سے ان کی جانچ۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔