پٹرول- ڈیزل کے ٹیکس سے حکومت مفت ٹیکے اور راشن دے رہی ہے: ہردیپ سنگھ پوری

وزیر موصوف نے کہا کہ آئل مارکیٹنگ کمپنی 40 روپے کی پٹرولیم مصنوعات پر صرف چار روپے کماتی ہے۔ اس کے علاوہ، مرکزی حکومت 32 روپے (پٹرول پر 32.90 روپے اور ڈیزل پر 31.80 روپے) ایکسائز ڈیوٹی وصول کرتی ہے۔

ہردیپ سنگھ پوری، تصویر یو این آئی
ہردیپ سنگھ پوری، تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

نئی دہلی: پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کے بارے پوچھے گئے سوال کے جواب میں پٹرولیم اور قدرتی گیس کے مرکزی وزیر ہردیپ سنگھ پوری نے پیر کے روز لوک سبھا میں کہا کہ پٹرول اور ڈیزل پر سینٹرل ایکسائز ڈیوٹی اور اضافی چنگی کی رقم سے مرکزی حکومت شہریوں کو کووڈ- 19 کا مفت ٹیکہ اور غریبوں کو مفت راشن دے رہی ہے۔

لوک سبھا میں وقفہ سوالات کے دوران پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ہردیپ سنگھ پوری نے کہا کہ “پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں عالمی منڈیوں کے حساب سے طے ہوتی ہیں۔ مرکزی حکومت ان پر 32 روپے فی لیٹر ایکسائز ڈیوٹی وصول کرتی ہے۔ اس سے موصول ہونے والی رقم سے پردھان منتری غریب کلیان یوجنا کے تحت 80 کروڑ لوگوں کو مفت کھانا (راشن) دیا جا رہا ہے اور 80 کروڑ شہریوں کو مفت ویکسین دی جا رہی ہے۔ 2014 کے بعد سے اہم فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت میں 30 سے ​​70 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، جس سے کسانوں کو فائدہ ہوا ہے۔ وزیر اعظم کسان سمان نیدھی یوجنا سے 10 کروڑ کسان پریوار مستفید ہوئے ہیں اور اب تک انہیں 1.35 لاکھ کروڑ روپے کی امداد دی جا چکی ہے۔ یہ رقم اُجوالا اسکیم کے لئے بھی استعمال کی جا رہی ہے۔


ہردیپ سنگھ پوری نے کہا کہ ترقی پسند اتحاد کی حکومت نے پٹرول کی قیمتوں کو 26 جون 2010 کو ریگولیٹ کیا تھا جبکہ ڈیزل کی قیمتوں کو 19 اکتوبر 2014 کو ریگولیٹ کیا گیا تھا۔ تب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمت عالمی مارکیٹ کے حساب سے طے کی جاتی ہیں۔ فی الحال ملک میں 85 فیصد پٹرولیم درآمد کیا جاتا ہے۔ عالمی مارکیٹ میں قیمت کا تعین پروڈیوسر اور درآمد کنندہ ملک کرتے ہیں۔

وزیر موصوف نے کہا کہ آئل مارکیٹنگ کمپنی 40 روپے کی پیٹرولیم مصنوعات پر صرف چار روپے کماتی ہے۔ اس کے علاوہ، مرکزی حکومت 32 روپے (پٹرول پر 32.90 روپے اور ڈیزل پر 31.80 روپے) ایکسائز ڈیوٹی وصول کرتی ہے۔ جبکہ، ریاستی حکومتیں 39 فیصد تک VAT لگاتی ہیں۔ مصنوعات و خدمات ٹیکس (جی ایس ٹی) کے دائرے میں پٹرولیم مصنوعات کو شامل کرنے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ کرنا جی ایس ٹی کونسل کا کام ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 26 Jul 2021, 6:21 PM