سنیوکت کسان مورچہ نے حکومت کو بھیجا 702 شہید کسانوں کا نام، کیا اب معاوضہ دے گی مودی حکومت؟

مرکزی حکومت سے لوک سبھا میں سوال کیا گیا تھا کہ کیا حکومت کے پاس کوئی ڈاٹا ہے کہ کتنے کسانوں کی تحریک کے دوران موت ہوئی، اس پر حکومت نے بتایا کہ وزارت زراعت کے پاس کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

زرعی قوانین کے خلاف چل رہے مظاہرے کے درمیان سنگھو بارڈر پر آج کسان لیڈروں کی ایک اہم میٹنگ ہو رہی ہے۔ اس درمیان سنیوکت کسان مورچہ کی طرف سے 700 سے زائد ان شہید کسانوں کی فہرست مرکز کی مودی حکومت کو بھیجی گئی ہے جو کسان تحریک کے دوران اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔ کسان لیڈر درشن پال نے خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس سے اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم نے 702 شہید کسانوں کی فہرست بھیجی ہے۔‘‘

دراصل حکومت سے لوک سبھا میں پوچھا گیا تھا کہ کیا ان کے پاس کوئی ڈاٹا ہے کہ کتنے کسانوں کی تحریک کے دوران موت ہوئی ہے، اور کیا حکومت تحریک کے دوران مارے گئے کسانوں کے کنبہ کو معاوضہ دے گی؟ اس پر حکومت نے بتایا کہ وزارت زراعت کے پاس کسان تحریک کی وجہ سے کسی کسان کی موت کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے، ایسے میں مہلوک کسانوں کے کنبہ کو معاوضہ دینے کا کوئی سوال ہی نہیں اٹھتا۔


حکومت کے اس جواب کے پیش نظر سنیوکت کسان مورچہ کی طرف سے 702 ان شہید کسانوں کی فہرست حکومت کو بھیجی گئی ہے جن کا انتقال کسان تحریک کے دوران ہوا۔ اس سے پہلے اسی معاملے میں راہل گاندھی نے کہا تھا کہ حکومت کا کہنا ہے کہ اس کے پاس کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ ہمارے پاس 503 کسانوں کے نام ہیں، حکومت چاہے تو ہم سے یہ لسٹ لے سکتی ہے۔ راہل گاندھی نے یہ بھی بتایا تھا کہ پنجاب حکومت نے 403 کسانوں کے کنبہ کو معاوضہ دیا ہے اور 152 شہید کسانوں کے کنبہ کو پنجاب حکومت نے ملازمت دے دی ہے۔

دراصل سنگھو بارڈر پر ہونے والی میٹنگ میں وزیر اعظم کو اپنے مطالبات کے ساتھ لکھے گئے خط کو لے کر کسان تبادلہ خیال کریں گے، کیونکہ کسان اب بھی اپنے 6 مطالبات کے جواب کا انتظار کر رہے ہیں۔ آج کی سنگھو بارڈر پر ہونے والی میٹنگ میں کچھ بڑے فیصلے لیے جانے کی امید لگائی جا رہی ہے۔ دراصل کسان اس بات کا مطالبہ کر رہے ہیں کہ کسانوں پر درج مقدمات واپس لیے جائیں، مہلوک کسانوں کو معاوضہ ملے، ایم ایس پی پر قانون بنایا جائے وغیرہ۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔