حکومت ’چائلڈ کیئر لِیو‘ سے متعلق اپنی پالیسی میں تبدیلی لائے، سپریم کورٹ کا حکم

عدالت نے ہماچل پردیش کے چیف سکریٹری کی صدارت میں ایک کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت دی ہے جو بچوں کے ساتھ کام کرنے والی خواتین کو چائلڈ کیئر لیو کے معاملے پر پالیسی ساز فیصلہ لے۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ آف انڈیا / تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ آف انڈیا / تصویر: آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

کام کرنے والی خواتین کو ’چائیلڈ کیئر لِیو‘ یعنی بچوں کی دیکھ بھال کے لیے دی جانے والی تعطیل پر سپریم کورٹ نے اہم تبصرہ کرتے ہوئے حکومت کو اس سے متعلق اپنی پالیسی میں تبدیلی لانے کے لیے کہا ہے۔ عدالت نے کہا کہ معذور بچے کی دیکھ بھال کرنے والی ماں کو بچے کی دیکھ بھال کے لیے چھٹی دینے سے انکار کرنا خواتین کی مساوی شرکت کو یقینی بنانے سے متعلق ریاست کے آئینی فرض کی خلاف ورزی ہوگی۔

جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جے بی پاردی والا کی بنچ نے ہماچل پردیش کے چیف سکریٹری کی صدارت میں ایک کمیٹی تشکیل دینے کی بھی ہدایت دی ہے جو بچوں کے ساتھ کام کرنے والی خواتین کو چائلڈ کیئر لِیو (سی سی ایل) دینے کے معاملے پر پالیسی ساز فیصلہ لے۔ اس معاملے کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ معذور بچے کی دیکھ بھال کرنے والی ماں کو چھٹی دینے سے انکار کرنا ریاست کے آئینی فریضے کی خلاف ورزی ہوگی۔


واضح رہے کہ سپریم کورٹ ہماچل پردیش کی ایک خاتون پروفیسر کی عرضداشت پر سماعت کر رہی تھی جس میں انہوں نے زائد سی سی ایل کا مطالبہ کیا تھا۔ بنچ نے کہا کہ پٹیشن میں ایک سنگین مسئلہ اٹھایا گیا ہے اور افرادی قوت میں خواتین کی شمولیت استحقاق کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ آئینی تقاضا ہے اور ریاست اس سے بے خبر نہیں رہ سکتی۔ عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ مرکز کو اس معاملے میں فریق بنایا جائے اور اس پر فیصلہ دینے میں ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایشوریہ بھٹی سے مدد طلب کی جائے۔

عدالت نے ریاستی حکام کو یہ ہدایت بھی دی کہ وہ درخواست گزار خاتون کو سی سی ایل دینے کی درخواست پر غور کریں جن کا بیٹا جینیاتی عارضے کا شکار ہے اور پیدائش کے بعد سے اس کے کئی آپریشن ہو چکے ہیں۔ ان کی منظور شدہ چھٹی ان کے بیٹے کے علاج اور سی سی ایل کے لیے فراہم کردہ سینٹرل سول سروسز کے قوانین کی وجہ سے ختم ہو گئی ہے۔


بنچ نے ریاستی حکومت کو ہدایت دی کہ وہ سی سی ایل سے متعلق اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرے تاکہ اسے معذور افراد کے حقوق کے قانون 2016 کے مطابق بنایا جا سکے۔ ہدایت میں کہا گیا ہے کہ چیف سکریٹری کے علاوہ کمیٹی میں ریاست کے خواتین اور بچوں کی ترقی و سماجی بہبود کے محکمے کے سکریٹری ہوں گے اور اسے 31 جولائی تک فیصلہ لینا ہوگا۔ قبل ازیں عدالت عظمیٰ نے 29 اکتوبر 2021 کو ریاستی حکومت اور ہائر ایجوکیشن کے ڈائریکٹر کو نوٹس جاری کیا تھا۔ بعد میں اس نے معذور افراد (برابر مواقع، حقوق کا تحفظ اور مکمل شرکت) ایکٹ 1995 کے تحت کمشنر سے بھی جواب طلب کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔