او بی سی کوٹہ بڑھا کر 21 سے بڑھا کر 27 فیصد کرے گی راجستھان کی گہلوت حکومت

سی ایم اشوک گہلوت نے راجستھان میں ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کا اعلان کیا ہے۔ اس کے علاوہ او بی سی ریزرویشن کو 21 فیصد سے بڑھا کر 27 فیصد کرنے کا اعلان کیا گیا ہے

اشوک گہلوت، تصویر آئی اے این ایس
اشوک گہلوت، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

جے پور: راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت نے اعلان کیا ہے کہ ریاستی حکومت او بی سی ریزرویشن کو 21 فیصد سے بڑھا کر 27 فیصد کرے گی۔ او بی سی زمرہ کے اندر انتہائی پسماندہ ذاتوں کو 6 فیصد اضافی ریزرویشن دیا جائے گا۔ او بی سی کی انتہائی پسماندہ ذاتوں کی شناخت کے لیے سروے کرایا جائے گا جو مرحلہ وار اپنی رپورٹ پیش کرے گا۔

اس کے علاوہ اشوک گہلوت نے کہا کہ ایس سی-ایس ٹی کی مختلف تنظیمیں بھی آبادی کی بنیاد پر ریزرویشن کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ حکومت اس مطالبے کی جانچ بھی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ای ڈبلیو ایس زمرہ کے 10 فیصد ریزرویشن میں راجستھان حکومت نے غیر منقولہ جائیداد کی شرط کو ہٹا دیا ہے، تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ اس زمرے کو بھی ریزرویشن کا پورا فائدہ ملے۔


خیال رہے کہ بی جے پی جاٹ، ​​گوجر اور مینا برادری کے علاوہ اعلیٰ ذات کے ووٹروں کی مدد سے راجستھان میں کامیابی حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اشوک گہلوت کے او بی سی کے لیے اضافی ریزرویشن کے اعلان سے بی جے پی کا کھیل خراب ہو سکتا ہے۔ اشوک گہلوت خود بھی او بی سی برادری سے تعلق رکھتے ہیں۔

خیال رہے کہ راجستھان میں او بی سی کیٹیگری میں 90 سے زیادہ ذاتیں ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق ریاست میں تقریباً 50 فیصد او بی سی ووٹر ہیں۔ کئی سیٹوں پر او بی سی ووٹروں کی تعداد بھی 60 فیصد تک بتائی جاتی ہے۔ 200 سیٹوں والی راجستھان اسمبلی میں تقریباً 100 سیٹیں ہیں جہاں او بی سی ووٹر جیت یا ہار کا فیصلہ کرنے میں فیصلہ کن کردار ادا کرتے ہیں۔


راجستھان قانون ساز اسمبلی میں اکثریت کے لیے 101 نشستوں کی ضرورت ہیں۔ ایسے میں او بی سی جس کے ساتھ آئے ان کے اقتدار میں آنے کے امکانات زیادہ ہو جاتے ہیں۔ راجستھان قانون ساز اسمبلی میں 59 سیٹیں ایس سی-ایس ٹی کے لیے مخصوص ہیں اور او بی سی ووٹرز ان سیٹوں کے نتائج کا فیصلہ کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔