مدھیہ پردیش میں شیروں کی ہلاکتوں پر تشویش، سال بھر میں تعداد 54 تک جا پہنچی

کانگریس نے ریاستی حکومت پر شیروں کے تحفظ میں ناکام ہونے کا الزام لگایا ہے۔ وہیں جنگلات کے وزیر مملکت دلیپ سنگھ اہیروار نے کہا کہ محکمہ ان معاملات کی سنجیدگی سے تحقیقات کر رہا ہے

<div class="paragraphs"><p>مدھیہ پردیش کے مہادیو ٹائیگر ریزرو میں موجود شیر / فائل تصویر / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

ہندوستان کے’ٹائیگر اسٹیٹ‘ مدھیہ پردیش میں گزشتہ ہفتے 6 شیروں کی موت درج کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی سال 2025 میں شیروں کی اموات کی کل تعداد 54 ہو گئی ہے۔ یہ 1973 میں پروجیکٹ ٹائیگر کے آغاز کے بعد کسی ایک سال میں اب تک کی سب سے زیادہ تعداد بتائی جارہی ہے۔

محکمہ جنگلات کے افسران کا کہنا ہے کہ زیادہ تراموات قدرتی وجوہات سے ہوتی ہیں جو کہ شیروں کی بڑھتی ہوئی آبادی کو ظاہر کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’جتنی زیادہ تعداد ہوگی، اتنی ہی قدرتی اموات ہوں گی۔ یہ فطری ہے‘۔ افسران کے مطابق یہ رجحان بتاتا ہے کہ شیروں کی اگلی شماری میں مدھیہ پردیش ملک کی سرفہرست ’ٹائیگر اسٹیٹ‘ برقرار رہ سکتی ہے ۔


شیر کی موت کا تازہ ترین معاملہ باندھو گڑھ میں پیش آیا، جہاں عمریا ضلع کے چنڈیہ فاریسٹ رینج کے آرایف ۔10میں کتھالی ندی کے قریب شیر کی لاش ملی۔ لاش مشتبہ حالات میں ملی، جس کے بعد علاقے کو سیل کر دیا گیا اور تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ جب یہ واقعہ سامنے آیا تو فیلڈ عملہ معمول کی گشت اور مردم شماری کے کام میں مصروف تھا۔

محکمہ جنگلات کی ٹیمیں شواہد کو محفوظ بنانے کے لیے کام کر رہی ہیں۔ ڈاگ اسکواڈ مشکوک سرگرمیوں کی تلاش میں ہیں اور آس پاس کے جنگلاتی علاقوں اور ندی کے کناروں کی مکمل تلاشی لی جارہی ہے۔ حکام نے بتایا کہ لاش بجلی کی لائن کے کوریڈور کے قریب پائی گئی، اس لیے بجلی کے کرنٹ لگنے کے امکان کو مسترد نہیں کیا گیا ہے۔ قریبی بجلی کے بنیادی ڈھانچے کا معائنہ کیا جا رہا ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا یہ واقعات ڈھیلے یا غیر قانونی تاروں کی وجہ سے ہوئے ہیں۔


خبر کے مطابق شیروں کی 54 اموات میں سے 36 پراسرار ہیں۔ زیادہ تر واقعات میں شیروں کا شکار کیا گیا ہے۔ بعض اوقات شکاری شیر کے پنجے کاٹ کر لے گئے۔ اسمگلنگ میں ایک شیر کی بین الاقوامی سھطح پر تقریباً 1 سے 3 کروڑ روپئے ہوتی ہے۔ جنگل میں شیروں کی نگرانی کے لیے لگائے گئے کیمروں میں شکاری قید ہوچکے ہیں۔ ٹائیگر سرویلنس کیمرے چوری ہونے کے بھی کئی واقعات سامنے آئے ہیں۔ اس دوران این ٹی سی اے نے شیروں کی بڑھتی ہوئی اموات اور سیکورٹی میں لاپرواہی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اس سنگین صورتحال میں کانگریس نے ریاستی حکومت پر شیروں کے تحفظ میں ناکام ہونے کا الزام لگایا ہے۔ کانگریس کے ترجمان ابھینو ببارولیا نے حکومت پر سنگین الزامات لگائے ہیں۔ وہیں جنگلات کے وزیر مملکت دلیپ سنگھ اہیروار نے کہا کہ محکمہ ان معاملات کی سنجیدگی سے تحقیقات کر رہا ہے۔


مدھیہ پردیش میں کب کتنے شیروں کی موت ہوئی؟

2021  میں 34 شیروں کی موت

2022  میں 43 شیروں کی موت

2023  میں45 شیروں کی موت

2024 میں 46 شیروں کی موت

2025 ( 13 دسمبر تک) میں 54 شیروں کی موت

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔