بیمہ میں ایف ڈی آئی کی حد بڑھانی پڑی کیونکہ ریگولیٹری نے سفارش کی: سیتارمن

مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کا کہنا ہے کہ بیمہ شعبہ سرمایہ کاری کے بحران سے دوچار ہے، حالات بہت خراب ہیں، بیمہ ریگولیٹری کی سفارش پر ایف ڈی آئی کی حد بڑھانی پڑ رہی ہے۔

نرملا سیتارمن، تصویر یو این آئی
نرملا سیتارمن، تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

نئی دہلی: ملک کے بیمہ شعبہ میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کی حد 49 فیصد سے بڑھاکر 74 فیصد کرنے والا بیمہ (ترمیمی) بل 2021 پیر کو لوک سبھا میں پیش کیا گیا۔ خزانہ اور کارپوریٹ معاملوں کی وزیر نرملا سیتارمن نے راجیہ سبھا سے پاس اس بل کو ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں بیمہ شعبہ سرمایہ کاری کے بحران سے دوچار ہے اور تمام مسئلوں کا حل کرنے میں مشکلوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ حالات بہت خراب ہیں۔ بیمہ ریگولیٹر کی سفارش پر ایف ڈی آئی کی حد بڑھانی پڑ رہی ہے۔

کانگریس کے منیش تیواری نے کہا کہ یہ بل ویسے تو چھوٹا ہے لیکن اس کا اثر بہت وسیع اور دور رس ہے۔ یہ ایف ڈی آئی کی حد بڑھانے بھر کا معاملہ نہیں بلکہ بیمہ کمپنیوں، بینکوں اور عوامی کمپنیوں کی نجکاری یا سرمایہ کاری کے منصوبے کا نتیجہ ہے۔ کیونکہ حکومت کو 18 لاکھ کروڑ روپے چاہیے۔ انہوں نے بیمہ ریگولیٹر کی سفارش کے وزیر خزانہ کی دلیل کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی قائمہ کمیٹی اور سلیکٹ کمیٹی نے بیمہ میں ایف ڈی آئی کی حد بڑھانے کی مخالفت کی تھی، لیکن حکومت صرف انہی باتوں کا ذکر کرتی ہے جس سے اس کا مقصد پورا ہوتا ہے۔ منیش تیواری نے لائف انشورنس کارپوریشن آف انڈیا کی سرمایہ کاری کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری بیمہ کمپنی کا بازار میں 66 فیصد شیئر ہے۔ اس لئے اس بارے میں دوبارہ سوچا جانا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔