5 اگست کو ہونے والی مہاراشٹر کابینہ کی توسیع ملتوی، آئندہ کی تاریخ بھی طے نہیں!

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس این وی رمنا، جسٹس کرشن مراری اور جسٹس ہیما کوہلی کی بنچ نے کہا کہ وہ مہاراشٹر کے سیاسی بحران سے متعلق معاملوں کو آئینی بنچ کے پاس بھیجنے پر پیر تک فیصلہ لیں گے۔

ایکناتھ شندے، فڈنویس، تصویر آئی اے این ایا
ایکناتھ شندے، فڈنویس، تصویر آئی اے این ایا
user

قومی آوازبیورو

مہاراشٹر میں سیاست عجیب و غریب حالات کی شکار ہے۔ ایکناتھ شندے بطور وزیر اعلیٰ اور دیویندر فڑنویس بطور نائب وزیر اعلیٰ ایک ماہ سے بھی زیادہ پہلے اپنے عہدہ اور رازداری کا حلف لے چکے ہیں، لیکن اس کے بعد اب تک کابینہ کی توسیع نہیں ہو سکی ہے۔ 5 اگست کو کابینہ کی یہ ممکنہ توسیع ہونے والی تھی، لیکن اب خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ اس کو بھی ملتوی کر دیا گیا ہے۔ قابل ذکر یہ ہے کہ کابینہ توسیع کے لیے آئندہ کی کوئی تاریخ بھی نہیں دی گئی ہے۔

کچھ میڈیا رپورٹس میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اب سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ہی کابینہ کی توسیع ہونے کی امید ہے۔ دراصل ایکناتھ شندے گروپ والی شیوسینا اور ادھو ٹھاکرے گروپ والی شیوسینا کے درمیان تنازعہ چل رہا ہے۔ علاوہ ازیں ایکناتھ شندے کی حکومت سازی کو لے کر بھی عرضیاں عدالت میں ہیں۔ سپریم کورٹ میں ایکناتھ شندے گروپ کی طرف سے عرضی داخل کی گئی تھی کہ انھیں ہی اصلی شیوسینا تصور کیا جائے اور پارٹی کے نشان کا اختیار بھی ملے۔ حالانکہ جمعرات کو سپریم کورٹ نے اس عرضی پر انتخابی کمیشن کو ہدایت دی ہے کہ وہ ابھی کوئی فیصلہ نہ لے۔


سپریم کورٹ کے چیف جسٹس این وی رمنا، جسٹس کرشن مراری اور جسٹس ہیما کوہلی کی بنچ نے کہا ہے کہ وہ مہاراشٹر کے حال کے سیاسی بحران سے متعلق معاملوں کو آئینی بنچ کے پاس بھیجنے پر پیر تک فیصلہ لیں گے۔ اس کے علاوہ عرضی سے متعلق بنچ نے کہا کہ ہم اس پر فیصلہ لیں گے کہ معاملے کو پانچ رکنی آئینی بنچ کے پاس بھیجا جائے یا نہیں۔

قابل ذکر ہے کہ جمعرات کو مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس نے دہلی میں پارٹی کے سرکردہ لیڈروں سے کابینہ توسیع کے معاملے پر ملاقات کی۔ اس درمیان وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی طبیعت کی ناسازی سے متعلق خبریں بھی سامنے آئیں۔ شام ہوتے ہوتے 5 اگست کو کابینہ توسیع نہ ہونے کی خبریں عام ہو گئیں۔ یعنی مہاراشٹر کی عوام کو ایکناتھ شندے حکومت کے سرگرم ہونے کے لیے مزید انتظار کرنا ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */