الیکشن کمیشن نے ایس آئی آر میں ’اے آئی‘ استعمال کرنے کا کیا فیصلہ، راہل گاندھی کے مستقل حملوں سے آیا ہوش!

ایک سینئر افسر کے مطابق مہاجر مزدوروں کی تصویروں کے غلط استعمال کی شکایتوں میں اضافہ کے سبب اے آئی کی مدد لی جا رہی ہے۔ یہ ان معاملوں کا پتہ لگائے گی جہاں ایک ہی ووٹر کی تصویر کئی جگہ ہوتی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>راہل گاندھی اور الیکشن کمیشن، تصویر سوشل میڈیا</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی ’ووٹ چوری‘ کے خلاف لگاتار مہم چلا رہے ہیں۔ اس کا اثر اب نظر بھی آنے لگا ہے۔ ایک طرف جہاں بہار اسمبلی انتخاب کے نتائج پر لگاتار انگلیاں اٹھ رہی ہیں، وہیں دوسری طرف الیکشن کمیشن نے ایس آئی آر کے عمل میں اے آئی، یعنی مصنوعی ذہانت کے استعمال کا فیصلہ کیا ہے۔ مغربی بنگال میں جاری ایس آئی آر کے دوران فرضی یا مردہ ووٹرس کو شامل ہونے سے روکنے کے لیے الیکشن کمیشن اے آئی تکنیک کا استعمال کرے گا۔ یہ جانکاری ایک سینئر افسر نے دی ہے۔

افسر کا کہنا ہے کہ ووٹرس ڈاٹا بیس میں موجود تصویروں میں چہروں کی یکسانیت کا تجزیہ کر کے اے آئی سسٹم ایک ہی شخص کے کئی مقامات پر ووٹ ہونے کی شناخت کرے گا۔ قابل ذکر ہے کہ راہل گاندھی نے کئی مواقع پر یہ دعویٰ کیا ہے کہ ایک نام اور ک ئی تصویروں سے کئی کئی ووٹ ڈالے جا رہے ہیں۔ اس طرح کی خامیاں اے آئی کے استعمال سے ختم کی جا سکیں گی۔ افسر کے مطابق مہاجر مزدوروں کی تصویروں کے غلط استعمال کی شکایتوں میں اضافہ کے سبب اے آئی کی مدد لی جا رہی ہے۔ یہ تکنیک ان معاملوں کا پتہ لگائے گی جہاں ایک ہی ووٹر کی تصویر ووٹر لسٹ میں الگ الگ مقامات پر دکھائی دیتی ہے۔


اس درمیان الیکشن کمیشن نے واضح کر دیا ہے کہ سرٹیفکیشن کے عمل میں بوتھ لیول افسران (بی ایل او) کا اہم کردار بنا رہے گا۔ بی ایل او گھر گھر جا کر دورہ کرتے رہیں گے اور براہ راست ووٹرس کی تصویریں لیں گے۔ یہاں تک کہ جب بوتھ لیول ایجنٹ (بی ایل اے) فارم جمع کریں گے، تب بھی بی ایل او کو دستخط کی تصدیق کے لیے انفرادی طور سے گھر جانا ہوگا۔ بی ایل اے فارم بھرنے کی تصدیق کرتے ہوئے ووٹرس سے ریسیونگ لیں گے۔ الیکشن کمیشن نے اس عمل کے لیے سخت جوابدہی کے اصول طے کیے ہیں۔ افسر نے بتایا کہ اگر فارم بھرنے کے بعد کوئی فرضی یا مردہ ووٹر پایا جاتا ہے، تو اس کی ذمہ داری متعلقہ پولنگ مرکز کے بی ایل او کی ہوگی۔ یعنی بی ایل او کی جوابدہی سخت طریقے سے طے کی جا رہی ہے۔