پچھلے کئی انتخابات میں ووٹ دینے والوں کا نام بھی الیکشن کمیشن نے کاٹ دیا، متاثرین سے راہل گاندھی نے کی ملاقات

راہل گاندھی نے سوشل میڈیا پوسٹ میں بتایا کہ جن لوگوں نے گزشتہ 5-4 انتخابات میں ووٹ کیا، بہار میں ان کا بھی ووٹ چوری کر لیا گیا۔ جب انھوں نے وجہ پوچھی تو ایک ہی جواب ملا– اوپر سے آرڈر آیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر&nbsp;<a href="https://x.com/INCIndia">@INCIndia</a></p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی اس وقت بہار کے دورہ پر ہیں۔ وہ ’ووٹر ادھیکار یاترا‘ کی قیادت کر رہے ہیں اور اس میں انڈیا بلاک کی سبھی پارٹیاں اپنی پوری طاقت کے ساتھ شامل دکھائی دے رہی ہیں۔ اس یاترا کے دوسرے دن راہل گاندھی اورنگ آباد میں الیکشن کمیشن اور مرکزی حکومت پر براہ راست حملہ کرتے ہوئے دکھائی دیے۔ اورنگ آباد میں انھوں نے کچھ ایسے لوگوں سے ملاقات بھی کی جنھوں نے گزشتہ کئی انتخابات میں ووٹ ڈالے ہیں، لیکن اس مرتبہ ان کا نام ووٹر لسٹ سے کاٹ دیا گیا۔

راہل گاندھی سے ملاقات کرنے والے کئی لوگوں نے دعویٰ کیا ہے کہ پچھلے انتخابات میں انھوں نے ووٹ دیے تھے، لیکن اس بار ڈرافٹ ووٹر لسٹ میں ان کا نام نہیں ہے۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ نے جب ان لوگوں سے پوچھا کہ ایسا کیوں ہوا، تو انھوں نے بتایا کہ ’اوپر سے آرڈر تھا‘۔ راہل گاندھی نے لوگوں کو بھروسہ دلایا کہ اس ’ووٹ چوری‘ کو روکنے کے لیے وہ ہر ممکن کوشش کریں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ غریبوں کے حقوق کی لڑائی ہے، جسے مضبوطی کے ساتھ لڑا جائے گا۔


راہل گاندھی نے متاثرہ ووٹرس سے اپنی ملاقات کی ویڈیو ’ایکس‘ ہینڈل پر شیئر بھی کی ہے۔ 4.24 منٹ کی اس ویڈیو کے ساتھ راہل گاندھی نے لکھا ہے کہ ’’جن لوگوں نے پچھلے 5-4 انتخابات میں ووٹ کیا، بہار میں ان کا بھی ووٹ چوری کر لیا گیا۔ اور، جب وجہ پوچھی، تو ایک ہی جواب ملا– اوپر سے آرڈر آیا ہے۔‘‘ اس پوسٹ میں مزید لکھا گیا ہے کہ یہ غریبوں کے حقوق کی لڑائی ہے، ہم رکیں گے نہیں۔ ووٹ چوری روک کر رہیں گے۔‘‘

اس ویڈیو میں راہل گاندھی نے ملاقات کرنے پہنچے لوگوں سے پوچھا کہ کیا پچھلی بار سب نے ووٹ کیا تھا؟ جواب میں لوگوں کہا ’جی، 2024 میں بھی کیے تھے‘۔ پھر بات آگے بڑھتی ہے۔ راہل گاندھی پوچھتے ہیں کہ جب 2024 میں ووٹ کیا تو پھر اب کیوں کاٹ دیا گیا۔ جواب میں کچھ لوگ کہتے ہیں ’الیکشن کمیشن والے جانیں‘۔ وہ یہ بھی بتاتے ہیں کہ جب نام جڑوانے کے لیے جاتے ہیں تو کہا جا رہا ہے کیوالا (زمین) کا کاغذ دو۔ ان کے پاس اپنی زمین ہے نہیں، اس لیے کاغذ نہیں دے پا رہے۔


راہل گاندھی نے ان لوگوں کا پرانا ووٹر شناختی کارڈ بھی دیکھا اور بھروسہ دلایا کہ وہ ان کے حقوق کی لڑائی شدت کے ساتھ لڑیں گے۔ راہل گاندھی جب ان متاثرہ ووٹر سے ملاقات کر رہے تھے تو اُس وقت تیجسوی یادو، مکیش سہنی اور دیپانکر بھٹاچاریہ جیسے معروف لیڈران بھی موجود تھے۔ تیجسوی نے راہل گاندھی سے کہا کہ ان (ووٹرس) کے پاس جو کاغذات ہوں گے، وہ الیکشن کمیشن قابل قبول نہیں ٹھہرا رہا، ویسے ہی کاغذات مانگے جا رہے ہیں جو ان کے پاس نہیں ہیں۔ پھر راہل گاندھی وہاں موجود لوگوں سے کہتے ہیں ’’یہ ووٹ چوری کر رہے ہیں۔ ابھی کرناٹک میں ہم نے پتہ لگایا ہے۔ مہاراشٹر میں بھی انھوں نے ووٹ چوری کی ہے اور بہار میں بھی ووٹ چوری کرنا چاہتے ہیں۔‘‘

اس ویڈیو میں ایک شخص یہ بھی بتاتا ہے کہ کئی نئے نئے ووٹرس جوڑے گئے ہیں، اور ان لوگوں میں سے کسی کا اُس وارڈ میں ایک بھی گھر نہیں ہے۔ ی سن کر راہل گاندھی نے کہا کہ ’’یہی تو میں کہہ رہا ہوں۔ ایک بھی گھر نہیں ہے، آپ نے ان کو کبھی دیکھا بھی نہیں ہے۔ یہی تو ہو رہا ہے۔‘‘ پھر ایک خاتون نے کہا کہ ’’ہمارا نام رنجو دیوی ہے۔ نہٹّا بلاک سے آئی ہوں، چپھلا گاؤں سے۔ شوہر کا نام سدھیر رام ہے۔ نئے ووٹر لسٹ میں ہماری فیملی کے 6 لوگوں کا نام کٹ گیا ہے۔‘‘