کانگریس کی کوشش کامیاب، جھگی کلسٹر والوں نے لی راحت کی سانس
ریلوے ٹریک کے نزدیک بسے جھگی کلسٹروں کو 3 مہینے میں اجاڑنے کے حکم پر آج سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی صدارت والی 3 رکنی بنچ نے اگلی سماعت تک جھگی جھونپڑیوں کو توڑنے پر روک لگانے کا حکم جاری کر دیا۔
دہلی میں ریلوے ٹریک کے نزدیک بسے جھگی کلسٹروں کو تین مہینے میں اجاڑنے کے حکم پر آج سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی صدارت والی تین ججوں کی بنچ نے اگلی سماعت تک جھگی جھونپڑیوں کو توڑنے پر روک لگانے کا حکم جاری کر دیا۔ دہلی کانگریس کی پیش قدمی پر جھگی کلسٹروں کی طرف سے سینئر وکیل سلمان خورشید اور ابھشیک منو سنگھوی کیس کی پیروی کر رہے تھے۔
قابل ذکر ہے کہ ریلوے ٹریک کے ساتھ جے جے کلسٹر کو ہٹانے کے سپریم کورٹ کے حکم کے بعد دہلی ریاستی کانگریس کمیٹی کے صدر چودھری انل کمار نے سرائے روہیلا میں جے جے کلسٹر کا دورہ کیا تھا، اور وہاں جھگی باشندوں کو یقین دلایا تھا کہ دہلی کانگریس ان کی جھگیوں کو اجاڑنے سے روکنے کی ہر ممکن کوشش کرے گی۔ بعد ازاں دہلی کانگریس نے جے جے گروپوں کے باشندوں کے ذریعہ سے سلمان خورشید نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی تھی کہ جھگی باشندوں کو متبادل رہائش دیے جانے تک ان کو نکالنے پر روک لگائی جائے، اور اس سلسلے میں سلمان خورشید اور ابھشیک منو سنگھوی کی گزارش پر جھگی جھونپڑیوں کی موجودہ حالت بنائے رکھنے کے لیے سپریم کورٹ نے آج حکم جاری کر دیا۔
سپریم کورٹ کے ذریعہ جاری حکم کے بعد کانگریس کے سینئر لیڈر اجے ماکن نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ "سپریم کورٹ میں ہماری عرضی پر سالیسٹر جنرل نے مانا کہ چار ہفتوں میں 48 ہزار جھگیوں کی رہائش سے متعلق مسئلہ کا حل نکالا جائے گا، اور اس وقت تک کوئی جھگی نہیں ہٹائی جائے گی۔" ساتھ ہی سینئر وکیل ابھشیک منو سنگھوی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انھوں نے لکھا کہ "ڈاکٹر ابھشیک منو سنگھوی کا ان جھگی والوں کو راحت دلوانے کے لیے شکریہ۔"
قابل ذکر ہے کہ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت عظمی کو آج بتایا کہ جھگی معاملے میں ریلوے، محکمہ شہری ترقیات اور دہلی حکومت کے ذریعہ مل کر چار ہفتوں میں کوئی حل ڈھونڈ لینے کا امکان ہے۔ انہوں نے کہا کہ سا وقت تک جھگیوں کو نہیں ہٹایا جائے گا۔ سالیسٹر جنرل نے عدالت عظمی کو یقین دلایا کہ جب تک حکومت اس معاملے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کرتی، تب تک ان جھگیوں کو نہیں ہٹایا جائے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔