پانچ سو روپے کی پنشن کے لئے 100 سالہ ماں کو چارپائی پر لٹاکر بینک پہنچی مجبور بیٹی

کورونا بحران اور ’امفان‘ طوفان سے جوجھ رہے اوڈیشہ میں ایک عورت کو بینک کی بے حسی کے سبب اپنی 100 سالہ ماں کو پنشن کی رقم وصول کرنے کے لئے چارپائی پر گھسیٹ کر بینک لے جانے پر مجبور ہونا پڑا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: کورونا وائرس سے پھیلی وبا کے دور میں جہاں ایک طرف امیر اور خوش حال لوگ لاک ڈاؤں میں بھی عیش و عشرت کے ساتھ وقت گزار رہے ہیں اور دوسروں نصیحتیں دے رہے ہیں، وہیں دوسری طرف غریب، مجبور اور وسائل سے محروم لوگ اپنی بقا کی جنگ لڑنے پر مجبور ہیں۔ ہر روز حکومت اور نظام کی بلے حسی کی خبریں منظر عام پر آ رہی ہیں اور انسانیت شرمسار ہو رہی ہے۔

تازہ معاملہ اوڈیشہ کا ہے، جہاں حال ہی میں امفان نامی گردابی طوفان نے تباہی مچائی تھی۔ یہاں کے ایک بینک کی بے حسی کی وجہ سے پنشن کی رقم وصول کرنے کے لئے ایک خاتون کو اپنی 100 سالہ والدہ کو چارپائی پر ڈال کر اور اسے اپنے ہاتھوں سے گھسیٹ کر بینک جانے پر مجبور ہونا پڑا۔ اس واقعہ کی تصاویر منظر عام پر آنے کے بعد لوگ غم و غصہ کا اظہار کر رہے ہیں۔


واقعہ بھونیشور سے 433 کلومیٹر دور واقع نواپاڑا ضلع میں رونما ہوا، جہاں کی خاتون کو اپنی 100 سالہ ماں کے کھاتہ سے پنشن کی رقم وصول کرنا تھی۔ بینک پر الزام ہے کہ اس نے بغیر کھاتہ بردار خاتون کو بینک لائے پنشن کی رقم جاری کرنے سے انکار کر دیا، جس کے بعد خاتون کو یہ اذیت ناک سفر کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔

سوشل میڈیا پر تصاویر وائرل ہونے کے بعد کئی لوگوں نے خاتون کی مدد کا مطالبہ کیا ہے۔ نواپاڑا سے بی جے پی کے رکن اسمبلی راجو ڈھولکیا نے ریاست کی بیجو جنتا دل کی نوین پٹنایت حکومت سے معاملہ میں ایکشن لینے کو کہا ہے۔ انہوں نے اتوار کو کہا، ’’ہمیں اس واقعہ کی اطلاع اس ویڈیو سے ملی جس میں عمر رسیدہ خاتون کو چارپائی پر گھسیٹ کر بینک لایا جا رہا ہے۔‘‘


تاہم لوگوں نے ڈھولیا پر یہ کہہ کر تنقید کی کہ انہوں نے مقامی رکن اسمبلی ہونے کے باوجود اپنی طرف سے کوئی قدم کیوں نہیں اٹھایا؟

واضح رہے کہ اوڈیشہ فی الحال کورونا وائرس سے بری طرح متاثر ہے۔ یہاں 15 جون تک 3909 کورونا مثبت کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، جن میں سے 1190 معاملات تاحال فعال ہیں، وہیں 11 افراد کی موت ہو چکی ہے۔ غور طلب ہے کہ گزشتہ مہینے کے اواخر میں آنے والے گردابی طوفان امفان کی وجہ سے بھی یہاں کئی علاقوں میں بھاری تباہی ہوئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔