رام مندر میں ’پران پرتشٹھا‘ پر فوری سماعت سے ایک بار پھر عدالت نے کیا انکار، عرضی ہوئی بے معنی!

ہفتہ اور اتوار کے روز عدالت کی چھٹی ہے اور پیر کے روز رام مندر میں پران پرتشٹھا ہونی ہے، اس لیے آج عدالت کے ذریعہ سماعت سے انکار کرتے ہی تقریب پر روک لگانے والی عرضی بے معنی ہو گئی۔

<div class="paragraphs"><p>الٰہ آباد ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

الٰہ آباد ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

الٰہ آباد ہائی کورٹ میں ’پران پرتشٹھا‘ تقریب پر روک لگانے سے متعلق جو عرضی داخل کی گئی تھی، اب وہ بے معنی ہو گئی ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ آج عدالت نے اس عرضی پر فوری سماعت سے انکار کر دیا۔ ظاہر ہے ہفتہ (20 جنوری) اور اتوار (21 جنوری) کے روز عدالت کی چھٹی ہے اور پیر (22 جنوری) کے روز رام مندر میں پران پرتشٹھا ہونی ہے، تو آج عدالت کے ذریعہ سماعت سے انکار کرتے ہی تقریب پر روک لگانے والی عرضی کا کوئی مطلب نہیں رہ گیا۔

آج عرضی دہندہ بھولا داس کے وکیل انل بند نے ایکٹنگ چیف جسٹس منوج کمار گپتا کی عدالت میں معاملے کو آج ہی منشن کر اس پر آج ہی سماعت کرنے کی گزارش کی تھی۔ جب یہ معاملہ پیش کیا گیا تو الٰہ آباد ہائی کورٹ نے فوری سماعت سے واضح لفظوں میں انکار کر دیا۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ اس عرضی پر فوری سماعت نہیں ہو سکتی۔


قابل ذکر ہے کہ الٰہ آباد ہائی کورٹ نے اس سے قبل بدھ کے روز بھی اس عرضی کو مینشن کرنے کے لیے منظور نہیں کیا تھا۔ بھولا داس کی اس مفاد عامہ عرضی میں پی ایم مودی کے ہاتھوں رام مندر میں پران پرتشٹھا پر روک لگائے جانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس عرضی میں شنکراچاریوں کے اعتراضات کا حوالہ دیتے ہوئے پران پرتشٹھا تقریب کو سناتن روایت کے خلاف بتایا گیا تھا۔ مفاد عامہ عرضی میں یہ بھی الزام عائد کیا گیا تھا کہ بی جے پی 2024 کے لوک سبھا انتخاب میں فائدہ اٹھانے کے لیے یہ تقریب جلد بازی میں کر رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔