چاند پر فتح تو صرف ایک شروعات ہے، اِسرو نے تو سورج، مریخ اور زہرہ کی طرف بھی بڑھا دیے ہیں قدم

اِسرو کا 'گگن یان مشن' ہندوستان کے ذریعہ خلاء میں انسان کو بھیجنے کی طرف پہلا قدم ہے، گگن یان مشن 2022 میں لانچ ہونا تھا، لیکن اس میں تاخیر ہو گئی اور اب اس کی لانچنگ 2025 کے بعد ممکن ہے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

ہندوستانی خلائی تحقیقی ادارہ (اِسرو) کا چندریان-3 بدھ کے روز چاند کی سطح پر کامیابی کے ساتھ اتر گیا۔ یہ نہ صرف مشہور خلائی ایجنسی کے لیے بلکہ پورے ملک کے لیے فخر کا لمحہ ثابت ہوا۔ اس وقت چندریان-3 ہمارے لیے ایک بہت بڑی حصولیابی ہے، لیکن اِسرو کے سامنے کئی دیگر مشن لائن اَپ میں تیار ہیں۔ ابھی تو اِسرو سورج، مریخ اور زہرہ تک جانے کی تیاری میں ہے۔ آئیے جانتے ہیں چندریان-3 کے بعد اِسرو کے پاس کیا پروجیکٹس ہیں۔

گگن یان مشن:

اِسرو کا گگن یان مشن ہندوستان کے ذریعہ خلاء میں انسان کو بھیجنے کی طرف پہلا قدم ہے۔ گگن یان مشن 2022 میں ہی لانچ ہو جانا تھا، لیکن اس میں تاخیر ہو گئی ہے۔ اب اس کے 2025 کے بعد ہی لانچ ہونے کا امکان ہے۔ فی الحال گگن یان ہیومن اسپیس فلائٹ مشن سے پہلے اِسرو نے دو ایسے مشن پلان کیے ہیں جس میں انسان نہیں ہوں گے۔ اِسرو اگلے سال کے شروع میں پہلا بغیر انسان کا فلائٹ ٹیسٹ کرنے والا ہے۔ اس فلائٹ کو 'ویوم متر' نام دیا گیا ہے۔ اس کی تشریح ہاف ہیومنائڈ (نصف انسان) کے طور پر کی جا رہی ہے۔ یہ اِسرو کے کمانڈ سنٹر سے جڑا رہے گا۔ گگن یان پروجیکٹ کے لیے اِسرو نے کرایو اسٹیج انجن کوالیفکیشن ٹیسٹ، کرو اسکیپ سسٹم کے ساتھ ہی پیراشوٹ ایئرڈراپ ٹیسٹ پورے کر لیے ہیں۔ ٹیسٹ وہیکل کرو اسکیپ سسٹم کو ستیش دھون اسپیس سنٹر میں تیار کیا گیا ہے۔


آدتیہ ایل-1:

اِسرو سورج کے معمہ کو حل کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ اس کے لیے ستمبر کے پہلے ہفتے میں آدتیہ ایل-1 کو لانچ کیا جا سکتا ہے۔ 2015 میں اِسرو نے ایسٹروسیٹ لانچ کیا تھا اور آدتیہ ایل-1 ہندوستان کا دوسرا ایسٹرونومی مشن ہوگا۔ اسپیس کرافٹ سورج-زمین کے سسٹم میں لینگرینج پوائنٹ-1 (ایل 1) کے پاس بنے ہیلو آربٹ میں رہے گا۔ یہ زمین سے 15 لاکھ کلومیٹر دور ہے۔ اس فلائٹ کی مدد سے سورج کا لگاتار مطالعہ ممکن ہوگا۔ گہن اور دیگر خلائی واقعات بھی اس میں خلل نہیں ڈالیں گے۔ آدتیہ ایل-1 کو پی ایس ایل وی راکٹ سے لانچ کیا جائے گا اور یہ چندریان مشن کی طرح ہی ہوگا۔ اسپیس کرافٹ زمین کے نچلے مدار میں ہوگا اور اسے ایل 1 کی طرف دھکیلا جائے گا۔ لانچ سے ایل 1 کی طرف اس فلائٹ کا سفر چار مہینے کا ہوگا۔ اس مشن میں سات پے لوڈ ہوں گے۔ چار سورج کی ریموٹ سنسنگ کریں گے اور تین اس پر ہونے والی سرگرمیوں پر نظر رکھیں گے۔

نثار:

ناسا اور اِسرو کی مشترکہ مہم نثار (این آئی ایس اے آر) زمین کے بدلتے ایکو سسٹم کا مطالعہ کرے گا۔ یہ زمین پر موجود پانی کی روانی کے ساتھ ہی آتش فشاں، گلیشیر کے پگھلنے کی شرح، زمین کی سطح پر ہونے والی تبدیلیوں کا مطالعہ کرے گا۔ نثار دنیا بھر میں سطح پر ہو رہی تبدیلیوں پر نظر رکھے گا، جو خلاء اور وقت کی وجہ سے نہیں ہو پاتا۔ یہ ہر بارہ دن میں ڈیفارمیشن میپ (نقشہ) بنائے گا اور اس کے لیے دو فریکوئنسی بینڈس کا استعمال کرے گا۔ اس سے زلزلہ کے اندیشہ والے علاقوں کی شناخت کرنے میں مدد ملے گی۔ اس کی لاگت تقریباً 1.5 بلین ڈالر ہوگی اور یہ دنیا کا سب سے مہنگا سیٹلائٹ ہوگا۔ اس کی لانچنگ جنوری 2024 میں مجوزہ ہے۔ 2800 کلو کا یہ سیٹلائٹ ایل بینڈ اور ایس بینڈ سنتھیٹک اپرچر رڈار (ایس اے آر) مشینوں سے مزین ہوگا۔ اس سے یہ ڈوئل فریکوئنسی امیجنگ رڈار سیٹلائٹ بنے گا۔


منگل یان-2:

ہندوستان کا دوسرا انٹر-پلینیٹری مشن منگل یان-2 بھی مجوزہ ہے۔ اس بار ہائپر اسپیکٹرل کیمرہ اور رڈار بھی آربیٹل پروب میں لگا ہوگا۔ اس مشن کے لیے لینڈر رد کر دیا گیا ہے۔ ہندوستان کا پہلا منگل مشن یعنی منگل یان-1 کامیابی کے ساتھ منگل کے مدار میں پہنچا تھا۔ لانچ وہیکل، اسپیس کرافٹ اور گراؤنڈ سیگمنٹ کی لاگت 450 کروڑ روپے آئی تھی، جو اب تک کا سب سے کفایتی منگل مشن تھا۔

مشن زہرہ:

مارس آربیٹر مشن یا منگل یان-1 کی کامیابی کے بعد اِسرو کی نگاہیں زہرہ سیارہ پر جم گئی ہیں۔ امریکہ، یوروپی اسپیس ایجنسی اور چین نے بھی زہرہ سیارہ کے لیے اپنے مشن پر کام کرنا شروع کر دیا ہے۔ ہندوستان کا مشن ویسے تو 2024 کے لیے مجوزہ تھا، لیکن فی الحال اس کے 2031 سے پہلے پورے ہونے کے آثار نہیں ہیں۔ حکومت سے اب تک اس سلسلے میں ضروری منظوریاں بھی نہیں مل سکی ہیں۔


اسپیڈیکس (اسپیس ڈاکنگ ایکسپیرمنٹ):

ہندوستان مستقبل میں اپنا اسپیس اسٹیشن بناتا ہے تو اسے اسپیس ڈاک کی ضرورت ہوگی۔ اس کے لیے سودیشی اسپیڈیکس بنایا جا رہا ہے۔ اس کا ہدف زمین کے مدار میں دو اسپیس کرافٹ کو ڈاک (پارک) کرنے کی تکنیک تیار کرنا ہے۔ ملٹی-ماڈیول اسپیس اسٹیشن بنانے کے لیے یہ اہم ہوتا ہے۔ ساتھ ہی اس سے دیگر سیاروں پر انسانوں کو بھیجنے کے مشن اور مدار میں کسی اسپیس کرافٹ میں ایندھن بھرنے میں بھی ہندوستان مہارت حاصل کر لے گا۔

کلائمیٹ آبزرویشن سیٹلائٹ:

اِسرو جلد ہی کلائمیٹ آبزرویشن سیٹلائٹ (ماحولیاتی مشاہدہ سیٹلائٹ) 'اِنسیٹ 3 ڈی ایس' لانچ کرنے والا ہے۔ اِسرو کے افسران کے مطابق تیاریاں آخری شکل لے رہی ہیں۔ اس کے علاوہ آنے والے مہینوں میں کچھ ڈیفنس اور ماحولیاتی مطالعہ سے جڑے سیٹلائٹس بھی لانچ ہونے والے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔