گندگی کی وجہ سے جمنا ندی کی حالت بد سے بدتر، دہلی آلودگی کنٹرول کمیٹی کی رپورٹ میں انکشاف
دہلی آلودگی کنٹرول کمیٹی کی نئی اسٹیٹس رپورٹ سامنے آئی ہے، جو جمنا ندی کی ایک سنگین تصویر پیش کرتی ہے۔ جون کے مقابلے ندی کی کوالیٹی میں کافی کمی آئی ہے، ندی میں بیکٹیریا مسلسل بڑھتے جا رہے ہیں۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
مانسون کے بعد سے دہلی میں فضائی آلودگی میں کافی کمی آئی ہے، لیکن گندگی کی وجہ سے جمنا ندی کی حالت بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے۔ دہلی آلودگی کنٹرول کمیٹی (ڈی پی سی سی) کی ایک نئی اسٹیٹس رپورٹ سامنے آئی ہے، جو جمنا ندی کی ایک سنگین تصویر پیش کرتی ہے۔ جون کے مقابلے رواں ماہ ندی کی کوالیٹی میں کافی گراوٹ دیکھنے کو مل رہی ہے۔ جمنا ندی میں بیکٹیریا مسلسل بڑھتے جا رہے ہیں جو کہ فکر انگیز ہے۔
سب سے خراب پیرامیٹر فیکل کولیفورم کی سطح ہے، جو بیکٹیریا کی موجودگی کی نشاندہی کرتا ہے اور براہ راست ’اَن ٹریٹیڈ سیویج‘ (وہ گھریلو اور صنعتی فضلات جسے کسی بھی طرح سے صاف نہیں کیا گیا ہے) سے منسلک ہے۔ یہ مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ (سی پی سی بی) کی جانب سے مقرر کردہ 2500 ایم اپی این/100 ملی میٹر کی محفوظ حد سے تقریباً 4000 گنا زیادہ ندی میں پایا گیا ہے۔ یہ ندی دہلی سے تقریباً 22 کلومیٹر دور سے بہہ کر پلّا گاؤں میں داخل ہوتی ہے۔ 17 جولائی کی رپورٹ اور یکم جولائی کو لیے گئے نمونوں کا گزشتہ ماہ کی رپورٹ سے موازنہ کریں تو یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ندی میں آبی آلودگی کی سطح مزید بڑھ گئی ہے۔
پلّا گاؤں میں ندی کی بایو کیمیکل آکسیجن کی طلب (بی او ڈی) 8 ملی گرام/لیٹر ہے، جو سی پی سی بی کی محفوظ حد 3 ملی گرام/لیٹر یا اس سے کم سے پہلے ہی کافی زیادہ ہے۔ بی او ڈی پانی کی کوالیٹی کا ایک اہم پیرامیٹر ہے جو پانی میں نامیاتی مادوں کو توڑنے کے لیے ضروری آکسیجن کی مقدار کی پیمائش کرتا ہے۔ جولائی کے اعداد و شمار کے مطابق نامیاتی آلودگی میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ خاص کر پلّا اور آئی ٹی او کے درمیان یہ (70 ملی گرام/لیٹر) پہنچ گیا ہے۔ اصغر پور جہاں ندی دہلی سے نکلتی ہے وہاں معمولی بہتری (24 ملی گرام/لیٹر) دیکھی گئی ہے، حالانکہ یہ اب بھی محفوظ حد سے کافی زیادہ ہے۔
شہر سے ہوکر گزرنے والی جمنا ندی کے راستے میں بڑھتا بی او ڈی، ندی میں سیویج کے پانی کی بڑھتی ہوئی سطح کی نشاندہی کرتا ہے۔ آفیشیل ریکارڈ کے مطابق 22 نالے براہ راست جمنا ندی میں گرتے ہیں۔ جون میں انہی مقامات پر بی او ڈی کی سطح بہت کم تھی، پلّا میں 5 ملی گرام/لیٹر، وزیرآباد میں 8 ملی گرام/لیٹر، آئی ایس بی ٹی میں 31 ملی گرام/لیٹر، آئی ٹی او میں 46 ملی گرام/ لیٹر، نظام الدین میں 40 ملی گرام/ لیٹر، اوکھلا بیراج میں 30 ملی گرام/لیٹر، آگرہ نہر میں 38 ملی گرام/لیٹر اور اصغر پور میں 44 ملی گرام/لیٹر تھا۔ واضح ہو کہ ندی میں زندگی کے لیے مچھلیوں کو تحلیل شدہ آکسیجن (ڈی او) چاہیے ہوتا ہے۔ رپورٹ میں سامنے آیا ہے کہ اس کی سطح بھی تشویشناک ہے، جس میں گزشتہ ماہ میں ڈی او کی سطح میں کمی دیکھی گئی ہے۔
سب سے زیادہ تشویشناک اعداد و شمار فیکل کالیفارم کی سطح ہیں۔ آئی ٹی او پُل پر یہ 9200000 ایم پی این/100 ملی لیٹر درج کیا گیا ہے، جو مقررہ حد سے 4000 گنا زیادہ ہے۔ پلّا میں جولائی میں 2700 ایم پی این/100 ملی لیٹر (2100 سے اوپر) اور وزیر آباد میں 3900 (2600 سے اوپر) درج کیا گیا۔ آئی ایس بی ٹی پُل پر 2800000، نظام الدین پُل پر 1100000، اوکھلا بیراج پر 2200000، اوکھلا کے پاس آگرہ نہر پر 2100000 اور اصغر پور میں 790000 درج کیا گیا ہے جو کہ مقررہ حد سے 1000 گنا زیادہ ہے۔
قابل ذکر ہے کہ جولائی کی رپورٹ سے آلودگی میں سال بہ سال بہت زیادہ اضافے کا بھی پتہ چلتا ہے۔ جہاں اصغر پور میں جولائی 2024 میں سب سے خراب آلودگی کی سطح درج کی گئی اور آئی ٹی او میں رواں سال سب سے زیادہ آلودگی کی سطح درج کی گئی۔ نیشنل گرین ٹریبونل کی ہدایت کے مطابق دہلی کے جمنا علاقے میں 8 مقامات پر جمنا ندی کے پانی کے نمونوں کی جانچ ڈی پی سی سی کے ذریعہ کی جاتی ہے۔ اس جانچ میں پانی میں آلودگی کی سطح میں کتنا اضافہ ہوا ہے، اس کی رپورٹ تیار کر ہر ماہ پیش کی جاتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔