کیرالہ کے 875 سرکاری اسکول سمیت 1157 اسکولوں کی حالت انتہائی خستہ، اسمبلی میں پیش کردہ رپورٹ سے انکشاف

کیرالہ اسمبلی میں کروناگ پلی رکن اسمبلی سی آر مہیش کے سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ ریاست میں 1100 سے زیادہ اسکول کھنڈر میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ ریاستی حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سے لے رہی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>کیرالہ اسمبلی، تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

تعلیم کے معاملے میں کیرالہ کا معیار اعلیٰ تصور کیا جاتا ہے، لیکن ریاستی اسمبلی میں ایک ایسی رپورٹ پیش کی گئی ہے جس نے سبھی کو حیران کر دیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق کیرالہ کے 1157 اسکول غیر موزوں، یعنی خستہ حالی کی شکار ہیں۔ ان اسکولوں میں کلاسز لینا زندگی کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔ اس تعلق سے ریاستی حکومت نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

کیرالہ اسمبلی میں کروناگ پلی کے رکن اسمبلی سی. آر. مہیش کے ایک سوال کے جواب میں یہ جانکاری سامنے آئی ہے۔ دیے گئے جواب میں انکشاف ہوا ہے کہ ریاست میں 1100 سے زیادہ اسکول کھنڈر میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ اسکولوں کی اس حالت کے بارے میں وزیر تعلیم وی. سیون کُٹّی نے کہا کہ معاملہ فکر انگیز ہے اور ریاستی حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سے لے رہی ہے۔ وزیر تعلیم کا کہنا ہے کہ ’’اس منصوبہ سے متعلق فنڈ اور کے آئی آئی ایف بی (کیرالا انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ فنڈ بورڈ) منصوبوں کے ذریعہ اسکول کی نئی عمارتوں کی تعمیر ہو رہی ہے۔ ساتھ ہی جن اسکولوں کو مرمت کی ضرورت ہے، انہیں بھی فنڈ فراہم کیا جا رہا ہے۔‘‘


بہرحال، کیرالہ اسمبلی میں پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق پوری ریاست میں 1157 اسکولوں کی حالت خستہ ہے، جن میں بیشتر سرکاری اسکول ہیں۔ ان سرکاری اسکولوں کی تعداد 875 بتائی گئی ہے۔ ان کے علاوہ 262 اسکول امداد یافتہ ہیں، جبکہ 20 پرائیویٹ اسکول بھی غیر موزوں قرار دیے گئے ہیں۔ رپورٹ میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ان اسکولوں میں کلاسز لینا مناسب نہیں ہے۔

کیرالہ کے ضلع وار اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ کولم ضلع میں سب سے زیادہ اسکولوں کی حالت خراب ہے۔ یہاں 143 اسکول غیر موزوں پائے گئے ہیں۔ اس کے بعد الپّی میں 134 اور ترووننت پورم میں 120 اسکول درس و تدریس کے قابل نہیں ہیں۔ توجہ طلب یہ بھی ہے کہ موجودہ ضوابط کے مطابق تعلیمی سال شروع ہونے سے پہلے اسکول انتظامیہ کو مقامی حکام سے فٹنس سرٹیفکیٹ حاصل کرنا لازمی ہوتا ہے۔