’آزاد خاتون تصور ہماری تاریخ میں موجود نہیں‘، دہلی یونیورسٹی کے سالانہ نظام خطبات میں مرنال پانڈے کا بیان

صدارتی تقریر کرتے ہوئے احسن عابد نے کہا کہ ’’آج خواتین کی شناخت کو خفیہ رکھا جاتا ہے جبکہ ہمیں امہات المومنین کا نام بھی پتہ ہے، پھر ہم اپنے گھر کی خواتین کا نام کیوں چھپانا چاہتے ہیں۔‘‘

مرنال پانڈے، تصویر سوشل میڈیا
مرنال پانڈے، تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

’’آزاد خاتون کا کوئی تصور ہماری تاریخ میں موجود نہیں ہے۔ جنگ آزادی میں خواتین جذباتی طور پر جڑی تھیں۔ اس کی بڑی وجہ گھر کے مرد تھے جن کی وجہ سے خواتین جنگ آزادی سے جڑ گئی تھیں۔ آج ہمیں غور کرنے کی ضرورت ہے کہ ملک کی آزادی کے 75 برسوں بعد کیا ملک کی نصف آبادی کو وہی آزادی، برابری، اور وہی حقوق حاصل ہیں جو مردوں کو حاصل ہیں۔‘‘ یہ بیان معروف صحافی مرنال پانڈے نے شعبہ اردو، دہلی یونیورسٹی کے زیر اہتمام منعقد سالانہ نظام خطبات میں اپنا خطبہ پیش کرتے ہوئے دیا۔ سالانہ نظام خطبات کا موضوع ’آزادی کے 75 سال: حقوق نسواں، چیلنجز اور امکانات‘ تھا۔

اس تقریب میں بطور صدر اردو اکادمی دہلی کے سکریٹری احسن عابد موجود تھے۔ انھوں نے اپنے صدارتی خطبہ میں کہا کہ ’’میں کہنا چاہتا ہوں کہ اردو شاعری یقیناً لاجواب ہے، لیکن سماجی، سیاسی و حقوق نسواں کے حوالے سے ہندی میں بہت اہم کتابیں شائع ہوئی ہیں۔ میرے خیال میں اس طرح کے موضوعات کا مطالعہ ہندی میں کرنے سے اردو والوں کو فائدہ ہوگا۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’آج خواتین کی شناخت کو خفیہ رکھا جاتا ہے جب کہ ہمیں امہات المومنین کا نام بھی پتہ ہے، پھر ہم اپنے گھر کی خواتین کا نام کیوں چھپانا چاہتے ہیں۔‘‘


اس سے قبل شعبۂ اردو، دہلی یونیورسٹی کی صدر پروفیسر نجمہ رحمانی نے استقبالیہ خطبہ پیش کیا۔ انھوں نے کہا کہ شعبہ اردو کا باضابطہ قیام 1959 میں ہوا اور اس شعبہ سے متعدد اہم، مشہور و معروف اساتذہ منسلک رہے ہیں جنھوں نے ادب کی خدمات انجام دی ہیں۔ اس شعبہ میں 1966 میں سالانہ نظام خطبات کا آغاز ہوا۔ اس سالانہ نظام خطبات کے بانی خواجہ احمد فاروقی ہیں۔ سالانہ خطبے کا آغاز حیدر آباد کے آخری نظام کے پوتے پرنس مفخم جاہ کے زر عطیہ سے ہوا۔ 1966 سے اب تک ہندوستان کی اہم شخصیات نے یہ خطبہ پیش کیا ہے، جن میں پروفیسر رشید احمد صدیقی، حبیب تنویر، سید ظہور قاسم، وجاہت حبیب اللہ، حامد انصاری، پروفیسر مشیرالحسن وغیرہ قابل ذکر ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔