سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے عدالت میں 'تاریخ پہ تاریخ' پر تشویش کا اظہار کیا

چیف جسٹس چندرچوڑ نے بار کے ارکان سے درخواست کی کہ وہ اس وقت تک معاملہ کو ملتوی کرنے کی درخواست نہ کریں، جب تک ایسا کرنا واقعی ضروری نہ ہو۔ انہوں نے ایک ماہ میں 3688 التوا پر تشویش کا اظہار کیا

<div class="paragraphs"><p>چیف جسٹس  ڈی وائی چندرچوڑ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ نے جمعہ کو بار کے ارکان سے درخواست کی کہ وہ اس وقت تک معاملہ کو ملتوی کرنے کی درخواست نہ کریں، جب تک ایسا کرنا واقعی ضروری نہ ہو۔ انہوں نے ایک ماہ میں 3688 التوا پر تشویش کا اظہار کیا۔

سپریم کورٹ میں التوا کے مطالبہ کی وجہ سے ہونے والی تاخیر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سی جے آئی نے کہا کہ یہ ’عدالت پہ تاریخ‘ نہیں بن سکتی۔ سی جے آئی نے کہا کہ اس سے ہماری عدالت پر شہریوں کا اعتماد ختم ہوتا ہے۔ انہوں نے بار ممبران سے درخواست کی کہ وہ اس وقت تک اسٹے سلپس فائل نہ کریں جب تک کہ انتہائی ضروری نہ ہو۔


یہ کہتے ہوئے کہ وہ ذاتی طور پر مقدمات کی پہلی سماعت کی فائلنگ کی نگرانی کر رہے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ مدت کو کم سے کم کیا جائے، سی جے آئی نے کہا کہ دن میں 178 التوا کی پرچیاں تھیں۔ اوسطاً، یکم سے 3 ستمبر تک ہر متفرق دن میں کل 154 معاملوں کو ملتوی کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ستمبر سے اکتوبر تک 3 ہزار 688 التواء کی پرچیاں جاری کی گئیں۔ اس کے ساتھ ہی ستمبر سے اب تک 2361 کیس درج ہوئے ہیں۔ روزانہ اوسطاً 59 کیسز مینشن ہو رہے ہیں۔ سی جے آئی نے کہا ’’ایک طرف مقدمات کو تیزی سے درج کیا جاتا ہے، دوسری طرف کا تذکرہ کیا جاتا ہے، پھر درج کیا جاتا ہے اور پھر انہیں ملتوی کر دیا جاتا ہے۔‘‘ سی جے آئی نے کہا، ’’یہ فائل کرنے اور فہرست بنانے کے مقصد کو ناکام بناتا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔