ایئر انڈیا کی فلائٹ میں بزرگ خاتون پر پیشاب کرنے کا معاملہ، ملزم اگر قصوروار قرار دیا گیا تو کیا سزا دی جا سکتی ہے؟

مشرا کے وکیل کا موقف ہے کہ ان کے موکل پر آئی پی سی کی دفعہ 509 اور 294 کے تحت فرد جرم عائد کی جا سکتی ہے، جو عوامی جگہ پر فحش حرکات سے وابستہ ہیں، نہ کہ 354 کے تحت۔

ایئر انڈیا کی پرواز
ایئر انڈیا کی پرواز
user

قومی آوازبیورو

نیویارک سے نئی دہلی آ نے والی ایئر انڈیا کی فلائٹ میں بزرگ خاتون پر پیشاب کرنے کے الزام کا سامنا کرنے والے شنکر مشرا نے دلیل دی ہے کہ اس کا یہ فعل فحش ہو سکتا ہے لیکن اس نے کسی بھی طرح سے خاتون کی عزت پر ہاتھ نہیں ڈالا۔

ان کے بیان کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ رکھا، تاہم درخواست ضمانت دینے سے انکار کر دیا۔ ایسی صورت حال میں یہ جاننا ضروری ہو جاتا ہے کہ عورت کی غیرت کو مجروح کرنے کے جرم کا ارتکاب کرنے پر ہندوستانی آئین میں کس قسم کی سزا کا التزام ہے اور کس قسم کی حرکات یا جرائم کو اس دائرے میں رکھا جا سکتا ہے۔ نیز، ملزم نے کس دفعہ کی بنیاد پر دلیل دی ہے کہ اس کا فعل اس جرم کے دائرے میں نہیں آتا۔


تعزیرات ہند کے تحت کسی خاتون کی عزت اور وقار کو مجروح کرنا قابل سزا جرم ہے۔ یہ قانون ایسے معاملات میں نافذ ہوتا ہے جہاں کسی شخص نے کسی عورت کے ساتھ غلط ارادے سے زبردستی یا اس کی عزت اور وقار کو نقصان پہنچانے کے لیے اس پر حملہ کیا ہو۔ ایسے معاملات میں عدالت ملزم کو کم از کم ایک سال اور زیادہ سے زیادہ 5 سال قید یا جرمانہ یا دونوں سزائیں دے سکتی ہے۔

سال 2013 تک ایسے جرائم میں 2 سال قید کی سزا تھی جوکہ قابل ضمانت جرم تھا لیکن 2013 میں ترمیم کے بعد دفعہ 354 میں 354-اے، 354-بی، 354-سی اور 354-ڈی جیسی کئی ذیلی دفعات شامل کر دی گئیں اور اور سزا کو کم سے کم ایک سال اور زیادہ سے زیادہ 5 سال کر دیا گیا۔


شنکر مشرا کے وکیل کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں ان دفعات کا اطلاق درست نہیں ہے کیونکہ مشرا کا ارادہ اس طرح کا نہیں تھا۔ مشرا کے وکیل کا موقف ہے کہ ان کے موکل پر آئی پی سی کی دفعہ 509 اور 294 کے تحت فرد جرم عائد کی جا سکتی ہے، جو عوامی جگہ پر فحش حرکات سے وابستہ ہیں، نہ کہ 354 کے تحت۔

شنکر مشرا کی طرف سے دی گئی اس دلیل کو عدالت کس حد تک قبول کرے گی یہ تو اگلی سماعت میں ہی پتہ چلے گا۔ تاہم اس واقعہ سے ملک کے عوام میں غم و غصہ پایا جاتا ہے اور سوشل میڈیا پر شنکر مشرا کو سخت ترین سزا دینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔