جموں و کشمیر کے کٹھوعہ سے آگے بڑھا ’بھارت جوڑو یاترا‘ کا کارواں، حفاظت کے سخت انتظامات

بھارت جوڑو یاترا ایک دن آرام کے بعد جموں-پٹھانکوٹ شاہراہ پر بین الاقوامی سرحد کے قریب ہیرا نگر سے صبح تقریباً 7 بجے شروع ہوئی۔ سیکورٹی کے لحاظ سے پولیس اور سیکورٹی فورسز نے پوری شاہراہ کو سیل کر دیا

<div class="paragraphs"><p>جموں و کشمیر میں بھارت جوڑو یاترا / ٹوئٹر / @INCIndia</p></div>

جموں و کشمیر میں بھارت جوڑو یاترا / ٹوئٹر / @INCIndia

user

قومی آوازبیورو

کٹھوعہ/جموں: راہل گاندھی کی قیادت میں جاری ’بھارت جوڑو یاترا‘ اس وقت جموں و کشمیر سے گزر رہی ہے اور آج 21 جنوری کو یہ یاترا خطہ جموں کے ضلع کٹھوعہ سے شروع ہوئی۔ دریں اثنا، جموں میں گزشتہ روز ہونے والے دو دھماکوں کے پیش نظر حفاظت کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق بھارت جوڑو یاترا ایک روز آرام کے بعد اتوارا کو ہیرا نگر سے صبح سات بجے روانہ ہوئی۔ اس دوران پولیس اور دیگر سیکورٹی فورسز کی جانب سے پوری شاہراہ کو سیل کر دیا گیا۔ کانگریس کی جموں و کشمیر یونٹ کے صدر وقار رسول وانی، کارگزار صدر رمن بھلہ اور ترنگا تھامے سینکڑوں رضاکاروں کے ساتھ راہل گاندھی صبح تقریباً 8 بجے لوندی چیک پوسٹ کو عبور کرنے کے بعد سانبہ ضلع کے تپیال گگواول میں داخل ہوئے۔


دریں اثنا، سڑک کے دونوں اطراف کھڑے پرجوش کارکنان، حامیوں اور عام لوگوں نے راہل گاندھی اور دیگر بھارت یاتریوں کا شاندار استقبال کیا۔ اتوار کو تقریباً 25 کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد ’بھارت یاتری‘ چک نانک میں شب گزاری کریں گے اور اس کے بعد سانبہ کے وجے پور سے جموں کی جانب پیش قدمی کریں گے۔

عہدیداروں نے بتایا کہ راہل کی حفاظت کے تمام انتظامات کئے گئے ہیں اور پولیس، سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) اور دیگر سیکورٹی ایجنسیاں پرامن مارچ کو یقینی بنانے کے لئے سخت نگرانی کر رہی ہیں۔ جموں شہر کے مضافات میں واقع ناروال میں ہفتہ کو ہونے والے دوہرے دھماکوں کے بعد مرکز کے زیر انتظام پورے علاقے میں سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ ان دھماکوں میں 9 افراد زخمی ہوئے تھے۔


خیال رہے کہ 7 ستمبر 2022 کو تمل ناڈو کے کنیا کماری سے شروع ہونے والی 'بھارت جوڈو یاترا' جمعرات کو پنجاب سے جموں و کشمیر میں داخل ہوئی تھی۔ یہ یاترا سری نگر میں 30 جنوری 2023 کو ختم ہوگی، جب راہل گاندھی وہاں کانگریس ہیڈکوارٹر پر ترنگا لہرائیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔