لاک ڈاؤن: گھریلو تشدد میں اضافہ کے خلاف ٹوئٹر پر 28 مئی سے چلے گی مہم

کئی تنظیمیں جمعرات کو دن میں ساڑھے تین بجے ایک ساتھ سینکڑوں ٹوئٹ کرکے یہ سوال اٹھائیں گی کہ لاک ڈاؤن میں خواتین کے خلاف گھریلو تشدد میں اضافہ کیوں ہو رہا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: ملک میں کورونا وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے کیے گئے لاک ڈاؤن کے دوران گھریلو تشدد کے واقعات میں بے تحاشہ اضافہ کے خلاف جمعرات سے ٹوئٹر پر ایک مہم شروع کی جا رہی ہے۔ دس اہم تنظیمیں میراتھن کی طرز پر ’ٹوئٹ ایتھون‘ شروع کریں گی جو ’ہیش ٹیگ چپی توڑو‘ اور ’آخر کیوں؟‘ کے طور پر ہوں گی۔ یہ تنظیمیں کل دن میں ساڑھے تین بجے ایک ساتھ سینکڑوں ٹوئٹ کرکے یہ سوال اٹھائیں گی کہ لاک ڈاؤن میں خواتین کے خلاف گھریلو تشدد میں اضافہ کیوں ہورہا ہے۔ ’لو میٹرس انڈیا‘ نامی تنظیم کی پہل پر شروع ہو رہی اس مہم کا مقصد گھریلو تشدد میں اضافہ کے خلاف عوامی بیداری شروع کرنا ہے۔

لو میٹرس انڈیا کی چیف ویتھكا یادو نے بدھ کو یہاں یو این آئی کو بتایا کہ 10 سے زیادہ تنظیمیں اس مہم میں حصہ لے رہی ہیں جن میں ’پاپولیشن فاؤنڈیشن آف انڈیا‘، ’انٹرنیشنل ریسرچ سنٹر آن ویمن‘، ’آئی‘ ’بریك تھرو‘، ’شکتی شالکنی‘، ’حیا‘، سی آر ای اے‘ جیسی تنظیمیں ’ٹوئٹ ایتھون‘ شروع کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ قومی خواتین کمیشن کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ لاک ڈاؤن کے ایک ماہ میں گھریلو تشدد کے معاملات میں دو گنا اضافہ ہوا ہے۔ خواتین کمیشن نے 23 مارچ سے 16 اپریل تک گھریلو تشدد کے 587 کیس درج کیے جبکہ 27 فروری سے 22 مارچ تک 396 کیس درج کیے گئے۔


ویتھکا یادو کا کہنا ہے کہ ’’یہ اعداد و شمار تشویشناک ہیں۔ گھر ہمارے لئے سب سے محفوظ مقام ہوتا ہے لیکن لاکھوں لوگوں کے ساتھ حالات مختلف ہوتے ہیں۔ آپ ان حالات کا تصور بھی نہیں کر سکتے جب ایک آدمی مجبوراً گھر میں رہ رہا ہو اور اس گھر میں تشدد، گالی گلوج کا ماحول ہو اور وہ باہر بھی نہیں جا سکتا ہو۔ اس مایوسی کو سمجھیے۔ گھریلو تشدد صرف ہندوستان میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں اضافہ ہوا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے تنظیموں سے ہی نہیں بلکہ لوگوں سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ ٹوئٹ کرکے اپنے خیالات کا اظہار کریں۔ اس سوال کو اٹھائیں اور اس تشدد کے خلاف اپنی آواز بلند کریں۔ تشدد کی اپنی کہانیوں اور اپنے تجربات لکھیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */