اتر پردیش: جیل سے آزاد ہوئے خونخوار ڈکیت کا بی جے پی رکن اسمبلی نے کیا زوردار استقبال، خوب کی تعریف

ڈکیت نجو کے گاؤں پہنچنے کی خبر ملتے ہی بی جے پی رکن اسمبلی ویر وکرم سنگھ ملاقات کے لیے پہنچے اور رام لیلا والی جگہ پر انھوں نے نجو ڈکیت کو بغل میں بٹھا کر اس کے ساتھ اسٹیج شیئر کیا۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر ویڈیو گریب</p></div>

تصویر ویڈیو گریب

user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش میں کٹری کنگ کے نام سے مشہور رہے ڈکیت نجو کو جیل سے آزادی ملنے کے بعد جس طرح ان کا استقبال کیا گیا ہے، وہ موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔ اتر پردیش کے رکن اسمبلی ویر وکرم سنگھ نے ڈکیت نجو کا زوردار استقبال کیا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ نجو الگ الگ ضلعوں میں اغوا، لوٹ اور قتل کے تقریباً 70 سے 80 مقدمات میں جیل میں بند تھا۔ چار دن قبل ہی وہ بریلی جیل سے چھوٹا ہے۔ جیل سے نکلنے کے بعد وہ سیدھے شاہجہاں پور کے پرور تھانہ حلقہ واقع اپنے منجھا گاؤں کے برمھ بابا پر 111 کلو کا گھنٹہ چڑھانے پہنچا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈکیت نجو کے گاؤں پہنچنے کی خبر ملنے پر اسے دیکھنے کے لیے سینکڑوں لوگوں کی بھیڑ اکٹھی ہو گئی۔ اس موقع پر کٹرا اسمبلی حلقہ سے بی جے پی رکن اسمبلی ویر وکرم سنگھ پرنس بھی پہنچے اور گاؤں کے رام لیلا والی جگہ پر انھوں نے نجو ڈکیت کو اپنے بغل میں بٹھا کر اس کے ساتھ اسٹیج شیئر کیا۔ اتنا ہی نہیں، کھلے اسٹیج سے رکن اسمبلی نے ڈکیت نجو کی تعریفوں کے پل باندھ دیے۔


رکن اسمبلی ویر وکرم نے کہا کہ ان کی ملاقات نجو سے ایک بار جیل کے اندر ہوئی تھی جس کے بعد انھیں دیکھنے کے لیے وہ بہت پرجوش تھے۔ صرف اتنا ہی نہیں، رکن اسمبلی نے نجو ڈکیت کو بڑا ہی جدوجہد والا بتایا۔ انھوں نے کہا کہ نجو نے اپنی زندگی میں بہت مشکلات برداشت کی ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ کئی دہائی پہلے بدایوں، ایٹہ، ایٹاوا، کاسگنج، فرخ آباد، بریلی اور شاہجہاں پور سمیت آس پاس کے درجنوں ضلعوں میں کلو اور نجو گروہ کی دہشت تھی۔ کلو-نجو کے گروہ میں تقریباً ڈیڑھ درجن بدمعاش شامل تھے۔ دونوں نے مل کر ایک بار کاسگنج میں مرودھر ایکسپریس میں لوٹ پاٹ کر سات لوگوں کا ایک ساتھ اغوا کیا تھا۔ 1999 میں کلو اور نجو نے کٹری میں داروغہ راجیش پاٹھک کا قتل کر دیا تھا جس سے دونوں کی دہشت علاقے میں بہت بڑھ گئی تھی۔ اس کے بعد پولیس بھی کلو اور نجو کے نام سے کانپنے لگی تھی۔ اغوا، تاوان، لوٹ اور قتل جیسی وارداتوں کو انجام دینا ہی اس ڈکیت کا کام تھا۔ پولیس نے جب شکنجہ کسنا شروع کیا تو 2000 میں نجو نے خود سپردگی کر دی اور تبھی سے وہ جیل میں بند تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔