’سب سے بڑا ملک دشمن عمل ووٹ چوری ہے‘، لوک سبھا میں انتخابی اصلاحات پر بحث کے دوران راہل گاندھی کا بیان
راہل گاندھی نے کہا کہ جب آپ ووٹ کی چوری کرتے ہیں، تو اس کا مطلب ہے کہ آپ ملک کے تانے بانے کو برباد کر رہے ہیں، آپ جدید ہندوستان کو تباہ کر رہے ہیں، آپ ہندوستان کے حقیقی تصور کو مجروح کر رہے ہیں۔

لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے آج ایوان زیریں میں ’انتخابی اصلاحات‘ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے ’ووٹ چوری‘ کو موجودہ وقت کا سب سے بڑا ملک دشمن عمل قرار دیا۔ انھوں نے اپنی آواز مضبوطی کے ساتھ رکھتے ہوئے مرکز کی مودی حکومت اور الیکشن کمیشن کو ہدف تنقید بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’سب سے بڑا ملک دشمن کام، جو آپ کر سکتے ہیں، وہ ووٹ چوری ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ایسا اس لیے، کیونکہ جب آپ ووٹ کی چوری کرتے ہیں، تو اس کا مطلب ہے کہ آپ ملک کے تانے بانے کو برباد کر رہے ہیں، آپ جدید ہندوستان کو تباہ کر رہے ہیں، آپ ہندوستان کے حقیقی تصور کو مجروح کر رہے ہیں۔‘‘
راہل گاندھی نے اپنی تقریر کے دوران برسراقتدار طبقہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ان پر ’ووٹ چوری‘ کا سنگین الزام عائد کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’جو لوگ سامنے والی صف میں بیٹھے ہیں، وہ ایک ملک دشمن عمل انجام دے رہے ہیں۔‘‘ اپنی تقریر کے دوران راہل گاندھی نے ناتھورام گوڈسے کے ذریعہ مہاتما گاندھی کو قتل کیے جانے کا ذکر بھی کیا۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’30 جنوری 1948 کو مہاتما گاندھی جی کے سینے میں 3 گولیاں اتار دی گئیں۔ ناتھورام گوڈسے نے ہمارے بابائے قوم کا قتل کر دیا۔ آج ہمارے دوست اس سلسلے میں بات نہیں کرتے، بلکہ دور بھاگتے ہیں، کیونکہ یہ ایک ایسی حقیقت ہے جو انھیں مشکل میں ڈال دیتی ہے۔‘‘
اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے راہل گاندھی کہتے ہیں کہ ’’منصوبہ وہیں (مہاتما گاندھی کے قتل پر) ختم نہیں ہوا تھا۔ گاندھی جی کے قتل کے بعد اس منصوبے کا اگلا مرحلہ ہندوستان کے ادارہ جاتی ڈھانچے پر مکمل قبضہ تھا۔‘‘ وہ یہ بھی واضح کرتے ہیں کہ ’’ہر چیز، تمام ادارے ’ووٹ‘ (کی طاقت) سے وجود میں آئے ہیں۔ اس لیے یہ بالکل واضح تھا کہ آر ایس ایس کو (اپنا خواب پورا کرنے کے لیے) ان تمام اداروں پر قبضہ کرنا ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ آر ایس ایس کا منصوبہ ملک کے ادارہ جاتی ڈھانچے پر قبضہ کرنا تھا۔‘‘ وہ موجودہ حالات میں اس کی مثال بھی پیش کرتے ہیں، جو اس طرح ہیں:
تعلیم کا نظام قبضے میں لیا جا چکا ہے۔ ایک کے بعد ایک وائس چانسلر مقرر کیے جا رہے ہیں، لیکن ان کی صلاحیت کی بنیاد پر نہیں۔ انھیں قابلیت یا سائنسی ذہنیت کی بنیاد پر نہیں رکھا جاتا، بلکہ اس بنیاد پر رکھا جاتا ہے کہ وہ ایک مخصوص تنظیم سے تعلق رکھتا ہے۔
دوسرا قبضہ وہ ہے جو جمہوریت کو تباہ کرنے میں مدد دیتا ہے، یعنی خفیہ ایجنسیوں پر قبضہ۔ سی بی آئی، ای ڈی، انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ پر کنٹرول، اور اس (آر ایس ایس) نظریے کے حامل بیوروکریٹس کی منظم تعیناتی، جو ان کی سوچ کی حمایت کرتے ہیں اور مخالف پارٹیوں سمیت ہر اس شخص کو نشانہ بناتے ہیں جو آر ایس ایس کی مخالفت کرے۔
تیسرا ادارہ جاتی قبضہ اُس ادارے پر ہے جو براہِ راست ہمارے ملک کے انتخابی نظام کو کنٹرول کرتا ہے، یعنی الیکشن کمیشن۔
راہل گاندھی ان مثالوں کو پیش کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں یہ بات بغیر ثبوت کے نہیں کہہ رہا۔ میں اس بارے میں کافی ثبوت سامنے رکھ چکا ہوں کہ الیکشن کمیشن کس طرح اقتدار والوں کے ساتھ مل کر انتخابات کی شکل بدل رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔