ایم سی ڈی میں ’میئر الیکشن‘ کی لڑائی سپریم کورٹ پہنچی، عاپ میئر امیدوار شیلی اوبرائے نے داخل کی عرضی

عآپ میئر امیدوار شیلی اوبرائے نے میئر انتخاب کو لے کر عدالت عظمیٰ میں عرضی داخل کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ پابندیٔ وقت کے ساتھ میئر انتخاب کرانے کا حکم صادر کیا جائے۔

سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

ایم سی ڈی میئر الیکشن دن بہ دن طول پکڑتا جا رہا ہے۔ دہلی میں میئر الیکشن کو لے کر ایوان میں دو مرتبہ ہنگامہ ہوا اور پھر کارروائی ملتوی کر دی گئی۔ عآپ اور بی جے پی کونسلروں میں جس طرح جھگڑے اور بیان بازیاں ہو رہی ہیں، اس سے ایسا لگ رہا ہے جیسے جلد میئر ملنا ممکن نہیں ہے۔ لیکن اس تعلق سے عآپ میئر امیدوار شیلی اوبرائے نے سپریم کورٹ کا رخ کر لیا ہے۔ شیلی اوبرائے نے میئر انتخاب کو لے کر عدالت عظمیٰ میں ایک عرضی داخل کی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ پابندیٔ وقت کے ساتھ میئر انتخاب کرانے کا حکم صادر کیا جائے۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس عرضی پر 27 جنوری کو سماعت ہو سکتی ہے۔

دراصل ایم سی ڈی میئر، ڈپتی میئر اور اسٹینڈنگ کمیٹی کے چھ اراکین کا انتخاب بار بار ملتوی ہو رہا ہے۔ گزشتہ 6 جنوری کو ہنگامہ اور مار پیٹ کی وجہ سے انتخاب ملتوی ہوا اور 24 جنوری کو ایک بار پھر ہنگامہ کی وجہ سے ہی پریزائڈنگ افسر نے میئر الیکشن کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا۔ بی جے پی کے اس رخ سے خفا عآپ امیدوار شیلی اوبرائے نے میئر الیکشن جلد کرانے کے لیے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔ انھوں نے طے مدت میں میئر انتخاب کرانے کا مطالبہ کیا ہے اور بی جے پی پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ قصداً انتخاب ٹالنے کی کوشش کر رہی ہے۔


واضح رہے کہ 15 سال بعد عآپ نے بی جے پی کو ایم سی ڈی الیکشن میں اقتدار سے بے دخل کر دیا ہے۔ ایم سی ڈی الیکشن میں عآپ کو اکثریت ملی ہے۔ کونسل کی 250 نشستوں میں سے عآپ کے 134 امیدوار کامیاب ہوئے ہیں جب کہ بی جے پی 104 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہی۔ 9 نشستوں پر کانگریس اور 3 نشستوں پر آزاد امیدواروں کو کامیابی ملی۔ اب بی جے پی چاہتی ہے کہ میئر کی کرسی اسے ملے اور پارٹی نے اپنا امیدوار بھی کھڑا کیا ہے۔ عآپ کا الزام ہے کہ بی جے پی غلط طریقے سے میئر کی کرسی پر قبضہ کرنا چاہتی ہے۔ دونوں پارٹیوں کے درمیان میئر، ڈپٹی میئر اور اسٹینڈنگ کمیٹی کے 6 اراکین کے انتخاب کو لے کر تقریباً ڈیڑھ ماہ سے رسہ کشی جاری ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔