یمن میں ہندوستانی نرس کی سزائے موت کے خلاف اپیل مسترد، والدہ خون بہا دینے کو تیار!

پریا کی والدہ مبینہ طور پر اپنی بیٹی کی رہائی کو یقینی بنانے کے لیے مہدی کے خاندان سے خون بہا یا معاوضہ پر بات چیت کے لیے یمن جانا چاہتی ہیں، تاہم حکومت ہند نے وہاں کے سفر کو ممنوع قرار دے رکھا ہے

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ ایکس</p></div>

تصویر بشکریہ ایکس

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: یمن کی سپریم کورٹ نے ریاست کیرالہ سے تعلق رکھنے والی ہندوستانی نرس نمیشا پریا کی سزائے موت کے خلاف اپیل مسترد کر دی ہے۔ پریا یمنی شہری کے قتل کے الزام میں 2017 سے وہاں قید ہے۔ پریا کو طلال عبدو مہدی کے قبضے سے پاسپورٹ واپس لینے کی کوشش میں اسے منشیات کا انجیکشن دے کر قتل کرنے کا مجرم قرار دیا گیا ہے۔ دہلی ہائی کورٹ نے جمعرات کو مرکز پر زور دیا کہ وہ پریا کی ماں کی یمن جانے کی درخواست پر ایک ہفتہ کے اندر فیصلہ کرے۔ پریا کی ماں نے اس سال کے شروع میں دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ انہوں نے عرب ملک میں جاری خانہ جنگی کی وجہ سے 2017 سے ہندوستانی شہریوں پر سفری پابندی کے باوجود یمن جانے کی اجازت مانگی ہے۔

پریا کی والدہ مبینہ طور پر اپنی بیٹی کی رہائی کو یقینی بنانے کے لیے بلڈ منی یعنی خون بہا یا معاوضہ دینے کو تیار ہے اور اس سلسلہ میں طلال کے خاندان سے مذاکرات کے لئے یمن جانا چاہتی ہیں۔ درخواست گزار نے، جس کی نمائندگی ایڈوکیٹ سبھاش چندرن کے آر نے کی، نے قبل ازیں عدالت سے درخواست کی تھی کہ اس کی بیٹی کو بچانے کا واحد راستہ متاثرہ خاندان کے ساتھ براہ راست بات چیت ہے۔ ایسے عمل کے لیے پریا کی والدہ کا یمن میں موجود ہونا بہت ضروری ہے۔ تاہم، ہندوستانی شہریوں کے لیے موجودہ سفری پابندی اس سمت میں ایک رکاوٹ ہے۔


مرکز کے وکیل نے جمعرات کو ہائی کورٹ کو مطلع کیا کہ حال ہی میں جاری کردہ نوٹیفکیشن کے تحت یمن کے سفری پابندی میں نرمی کی جا سکتی ہے، جس سے ہندوستانی شہریوں کو مخصوص وجوہات اور محدود مدت کے لیے ملک کا سفر کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔ جسٹس سبرامنیم پرساد نے کہا کہ اس عرضی کو عرضی کو ایک خاص تناظر میں دیکھنا ہوگا۔

پریا کی رہائی کی وکالت کرنے والے ایک گروپ ’سیو نمیشا پریا انٹرنیشنل ایکشن کونسل‘ نے 2022 میں ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور مرکز سے درخواست کی کہ سفارتی مداخلت کے علاوہ نمیشا پریا کی جانب سے مہدی کے خاندان سے بات چیت کر کے اسے بچائیں۔ ملک کے قانون کے مطابق بروقت خون بہا کی رقم فراہم کر کے قصوروار کی جان بچائی جا سکتی ہے۔

ہائی کورٹ نے پریا کو بچانے کے لیے خون بہا پر بات چیت کرنے کے لیے مرکز کو احکامات جاری کرنے سے انکار کر دیا لیکن اس کی سزا کے سلسلہ میں قانونی کارروائی کرنے کی ہدایت دی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔