رابڑی کا گری راج کو جواب، ’ بی جے پی دفتر میں دہشت گر دموجود‘

گری راج سنگھ نے کہا تھا کہ ارریہ نےبنیاد پرست نظریات کو جنم دیا۔ یہ بہار کے لئے خطرہ نہیں بلکہ ملک کے لئے خطرہ ہوگا۔ یہ دہشت گردی کا گڑھ بن جائے گا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی / پٹنہ: بہار میں ہوئے ارریہ لوک سبھا ضمنی انتخاب میں راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کی جیت پر بی جے پی لیڈر گری راج سنگھ نے متنازعہ بیان دیا ہے۔ گری راج نے کہا کہ آر جے ڈی کی فتح کے بعد ارریہ دہشت گردی کا گڑھ بن جائے گا۔ اس پر جواب دیتے ہوئے لالو پرساد یادو کی اہلیہ اور آر جے ڈی کی رہنما رابڑی دیوی نے پلٹ وار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گرد بی جے پی کے دفتر میں موجود ہیں!

خبر رساں ایجنسی اے این آئی سے بات کرتے ہوئے گری راج سنگھ نے کہا ’’ارریہ صرف سرحدی علاقہ نہیں ہے، صرف نیپال اور بنگال سے منسلک نہیں ہے۔ انہوں نے بنیاد پرست نظریات کو جنم دیا۔ یہ بہار کا خطرہ نہیں ہے، یہ ملک کے لئے خطرہ ہوگا۔ وہ دہشت گردی کا گڑھ بن جائے گا۔ ‘‘

گری راج کے اس بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے آر جے ڈی کی رہنما رابڑی دیوی نے کہا کہ ’’ضمنی انتخابات کے نتائج کے بعد بی جے پی اپنا آپا کھو چکی ہے ۔ لہذا اس کے رہنما ایسے بیانات دے رہے ہیں۔ ‘‘

رابڑی دیوی نے کہا ’’ملک بھرکے دہشت گرد بی جے پی کے دفتر میں بیٹھے ہیں۔ عوام نے انہیں کرارا جواب دیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ بے چین ہیں۔ یوپی اور بہار کے لوگوں نے بی جے پی کو سبق سکھایا ہے۔ انہیں اپنی زبانوں کو لگام لگانی چاہئے۔‘‘

رابڑی دیوی نے مزید کہا کہ ’’ ارریہ کے لوگوں سے انہیں معافی مانگنی چاہئے ، ورنہ 2019 میں عوام انہیں معاف نہیں کرے گی۔ گری راج کے بیان پر جیتن رام مانجھی نے کہا کہ گری راج سماجی ہم آہنگی کو خراب کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

واضح رہے کہ 14 مارچ کو آئے ضمنی انتخابات کے نتائج میں سرفراز عالم نے اپنے مخالف بی جے پی کے پردیپ کمار سنگھ کو 60 ہزار سے زیادہ ووٹوں سے شکست دی ہے۔ سرفراز عالم کے والد اور آر جے ڈی کے رکن محمد تسلیم الدین کے انتقال کے بعد یہ نشست خالی ہوئی تھی۔

قبل ازیں انتخابی مہم کے دوران بہار بی جے پی کے صدر نتيانند رائے یہ بیان دے چکے ہیں کہ ’’اگر ارریہ میں آر جے ڈی انتخاب جیتی تو یہ آئی ایس آئی کا گڑھ بن جائے گا اور اگر بی جے پی کے پردیپ سنگھ جیتے ہیں تو یہ قوم پرستوں کی جگہ بنا رہے گا۔ ‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔