منظم حملہ کی خوفناک تصویر: نقصان زدہ مدرسہ-مسجد، خاکستر دکانیں اور ویران مکانات

پہلے سے مسلمانوں کی دوکانوں کو برباد کرنے کے لیے مکمل شناخت کرکے فسادیوں نے تشدد اور فساد کو منظم طریقے سے انجام دیا ہے

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

محمد صابر قاسمی میواتی

نئی دہلی: شمال مشرقی دہلی کے کئی مقامات پر پھیلے تشدد کے بعد اب رفتہ رفتہ خوف و ہراس کی فضا تو چھٹتی نظر آ رہی ہے لیکن متاثرین کے دل دماغ پر اس کا گہرا اثر نظر آتا ہے۔ اس تشدد میں 45 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ 200 سے زیادہ زخمی ہیں جن میں سے متعدد کا ابھی تک اسپتالوں میں علاج و معالجہ کیا جا رہا ہے۔ جمعیۃ علماء ہند کے اراکین نے بدھ کے روز شمال مشرقی دہلی کے فساد زدہ علاقوں کا دورہ کیا اور وہاں کا حال جانا۔ وفد کے ساتھ قومی آواز کا نمائندہ بھی موجود تھا۔

جمعیۃ علماء ہند کا یہ وفد سب سے پہلے فساد زدہ چاند باغ میں واقع جامع مسجد پہونچا جہاں پر سینکڑوں متاثرین موجود تھے جن کو یہاں سے اشیاء خورد نوش کے تقسیم کرنے کا کام شمال مشرقی دہلی کے جنرل سیکرٹری مولانا جمیل اختر اپنے مقامی ساتھیوں کے ساتھ کرتے ہوئے نظر آئے۔


اس موقع پر دہلی جمعیۃ علماء ہند کے صوبائی صدر مولانا محمد مسلم قاسمی کی سربراہی میں پہونچے وفد نے راحت کے عمل میں بھی حصہ لیا۔ وفد یہاں سے تقریباً ایک کلومیٹر کی دوری پر واقع کھجوری خاص گلی نمبر 4 سے گذرتے ہوئے مسجد فاطمہ پہونچا۔

عام شاہ راہ کی مارکیٹ میں جلی ہوئی دوکانیں، شوروم اور گاڑیوں کا منظر دیکھ کر یوں محسوس ہوا کہ یہاں مسلمانوں کی دوکانوں کو برباد کرنے کے لیے مکمل شناخت کرکے فسادیوں نے آگزنی کی اور منظم طریقے سے حملہ کو انجام دیا ہے۔


وفد اس کے بعد کھجوری خاص کی گلی نمبر 4 کے دروازہ پر پہونچا جہاں ایس ڈی ایم گورو یادو مقامی لوگوں سے گفتگو کرتے نظر آئے جو بحیثیت انتظامیہ اعلی افسر خاکستر ہوئی دوکانوں اور مکانوں کی باز آبادکاری کے تحت سرکاری ملازمین کے ساتھ بنیادی سہولیات بجلی، پانی، گیس کی ترسیل کے کاموں کو اپنی نگرانی میں کرا رہے تھے۔

اراکین جمعیۃ علماء ہند کے وفد نے ایس ڈی ایم گورو سے ملاقات کی اور یہاں کھجوری خاص کی گلی میں واقع مسجد فاطمہ میں کام کرانے کی بات کی۔ جواب میں انہوں نے فوری طور پر مسجد کی تجدید کاری کرنے کی بات کی یقین دہانی کرائی۔ واضح رہے کہ یہاں پر واقع کئی منزلہ مسجد فاطمہ کو فسادیوں نے نذر آتش کر دیا تھا جو دیکھنے میں انتہائی مخدوش نظر آ رہی تھی۔


فساد کے بعد سے ہی غیر آباد چل رہی فاطمہ مسجد میں اب نماز پنجگانہ ادا ہونی شروع ہو گئی ہے۔ اس گلی نمبر چار میں 40 سے 45 مسلمانوں کے مکانات تھے جو آگ زنی اور توڑ پھوڑ کے بعد تباہی کی تصویر بنے ہوئے تھے۔

یہاں کے مقامی محمد عارف نے بتایا کہ اس گلی کے 33 مسلمان زخمی ہوئے ہیں، فیاض عالم اور مشاہد نے بھری آواز میں اپنے حالات بتاتے ہوئے کہا کہ ’’ہماری دوکان اور مکان سب خاکستر کر دیے گئے ہیں، سب کچھ آپ کے سامنے ہے۔‘‘ مشاہد نے بتایا کہ فسادیوں نے 5 تولہ سونے کے زیور، فون، 70 ہزار نقدی سمیت دیگر چاندی کے زیورات لوٹ لئے اور گھر میں توڑ پھوڑ کرنے کے بعد سارے سامان کو آگ لگا دی۔ فسادیوں نے بھرے پورے گھر کو خاک کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا

وفد نے گلی نمبر 5 کا بھی دورہ کیا، جہاں بی ایس ایف (بارڈر سیکورٹی فورس) کے جوان محمد انیس کے والد محمد منیس سے ملاقات ہوئی۔ انہوں نے بتایا ’’ہماری گلی میں 9 مکان ہیں جو مکمل طور پر خاکستر ہو گیے ہیں۔ فسادیوں کے گھر میں داخل ہونے سے پہلے ہم سب مکانات چھوڑ کر نکل گیے تھے، جس کی وجہ سے ہم بچ گیے لیکن تمام چار منزلہ مکانات تباہ کر دئے گئے۔ میرا بیٹا فوجی ہے اس کے باوجود ہمارا پورا مکان جل گیا۔‘‘


جمعیۃ کا وفد یہاں سے چاند باغ کے دھرنا پر پہونچا۔ یہاں کی خاتون مظاہرین 23 فروری کو بھیم آرمی کی بھارت بند کی کال پر جعفرآباد میٹرو اسٹیشن کے نیچے شاہراہ پر بیٹھ گئی تھیں، اسی کے بعد فساد شروع ہوا تھا۔ خاتون مظاہرین اب دوبارہ اپنے پرانے مقام پر دھرنے پر بیٹھ گئی ہیں۔

یہاں سے جمعیۃ علماء کا وفد برجپوری پلیا مصطفیٰ باد میں واقع مسجد فاروقیہ اور جامعۃ الھدی پہونچا۔ یہاں کچھ خواتین آگزنی کی زد میں آئے مسجد اور مدرسہ کا جائزہ لے رہی تھیں۔ افروزہ نامی ایک خاتون سی اے اے مخالف احتجاج میں شامل ہوتی رہی ہیں اور وہ تشدد عینی شاہد بھی ہیں، انہوں نے مکمل حالات پر روشنی ڈالی۔ فاروقیہ مسجد کمیٹی کے صدر فخرالدین نے بتایا کہ مسجد سے متصل ادارہ جامعۃ الھدی کو آگ کے حوالے کر دیا۔ فسادیوں نے دفتر مدرسہ کے تمام ریکارڈ کو بھی نذر آتش کر دیا۔ تباہی کے مناظر آج بھی یہاں صاف طور پر نظر آتے ہیں۔

اس کے بعد وفد نے مصطفیٰ باد میں بے گھر افراد کے لئے قائم شدہ کیمپ کا دورہ کیا جہاں۔ یہاں سات خیموں پر مشتمل وسیع عریض پیمانے پر لگائے گئے ہیں۔ یہاں پر انتظام انصرام کا ذمہ مقامی ایم ایل اے حاجی یونس کی اہلیہ شمع پروین اور ان کی تین بیٹیاں دیکھ رہی ہیں۔ انہوں نے بات کرتے ہوئے کہا ’’ہم تمام متاثرین کی ہر طرح کی سہولیات کے لیے کام کر رہے ہیں‘‘ اس موقع پر جمعیۃ علماء ہند کے وفد نے یہاں بیٹھے ہوئے وکلا سے متاثرین کے مسائل کے حوالے سے گفتگو کی۔


اپنے دورے سے واپسی میں وفد فاروقیہ مسجد پہونچا جہاں پر کانگریس پارٹی کے سینئر رہنما راہل گاندھی قافلہ کے ساتھ پہونچے۔ جمعیۃ علماء ہند کے عہدیدار مفتی عبدالقدیر نے فاروقیہ مسجد میں داخل ہونے پر تباہی اور بربادی کی کہانی بیان کی اور پولس فورس اور غنڈوں کی طرف سے کئے گئے ظلم و ستم پر روشنی ڈالی۔

مفتی عبدالقدیر نے کہا کہ ’’فسادیوں کے مقابلہ آرائی کے لیے ’اے سی‘ کمروں سے باہر آنا ضروری ہے، ورنہ گاندھی کا یہ ملک یوں ہی برباد ہوتا رہے گا اور آپ فساد متاثرین علاقوں کے دورہ کرنے کو ہی محض مرہم سمجھتے رہیں گے!‘‘ کم و بیش اسی طرح کا ماحول سیلم پور، جعفرآباد، موج پور، کبیر نگر، چاند باغ، وجے پارک میں دیکھنے کو ملا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 05 Mar 2020, 8:00 AM